ہندوستان میں ابن صفی کی جب بھی بات ہوتی ہے تو بہت سارے نام لیے جاتے ہیں. ان میں ایک نام عارف اقبال کا ہے. جن کی ابن صفی پر دو کتابیں چھپ چکی ہیں. انھوں نے ابن صفی کے ناولوں کو فرہد بک ڈپو کے تحت بہترین انداز میں پیش کیا لیکن ان سے قبل ایک ادارہ '' کتاب والا '' کا نام لوگ بھول جاتے ہیں یا نظر انداز کرتے ہیں. کسی سمینار یا کتاب میں بھی اس ادارے کا ذکر نہیں کیا جاتا . کتاب والا نے 1990 سے 2000 کے درمیان پاکستانی ناول نگاروں کے ناولوں کو بہت اہتمام سے شائع کیا. ابن صفی کے ناولوں کی اشاعت کے لیے ایک ماہانہ رسالہ ڈائجسٹ نما جاری کیا جس میں کتاب والا کی جانب سے اداریہ بھی لکھا جاتا تھا . زیادہ تر اداریوں میں حالات حاضرہ پر تبصرہ ہوتا تھا. اس ادارے کو اظہر حسین راہی صاحب نے قائم کیا تھا جو خود بھی لکھنے پڑھنے کا شوق رکھتے تھے اور کئ کتابوں کے مصنف تھے. 1998میں ان کے انتقال کے بعد ان کے فرزند جناب نعیم حیدر نقوی صاحب نے بھی یہ سلسلہ جاری رکھا اور ڈائجسٹ نما ایک طویل عرصے تک شائع ہوتا رہا. اسکول کے زمانے میں ہم لوگوں نے ابن صفی کے ناول ڈائجسٹ نما میں ہی پڑھے تھے. اس رسالے میں کاغذ بہت اچھا نہیں ہوتا تھا اور چھپائی بھی بہت باریک ہوتی تھی. لیکن اس بات سے شاید ہی کوئی انکار کرے کہ 90 کی دہانی میں ابن صفی کو ہندوستان میں Re establish کرنے میں رسالہ ڈائجسٹ نما اور ادارہ کتاب والا کا اہم رول رہا ہے.اس رسالے کی رسائی ملک کے بیشتر اردو علاقوں تک تھی اور چھوٹے شہروں کے بک اسٹالوں پر بھی یہ رسالہ آسانی سے دستیاب ہوجاتا تھا. ہندوستان میں ایم اے راحت، محی الدین نواب،الیاس سیتاپوری، نسیم حجازی، ابن آدم، اسلم راہی وغیرہ کے ناول کتاب والا نے شائع کیے تھے. فاروق ارگلی کا ناول بدچلن بھی اس ادارے سے شائع ہوا تھا.ایچ اقبال کے ناول بھی راہی پبلشرز کے زیر اہتمام اسی ادارے سے شائع ہوتے تھے. اسی طرح ٹیلی پیتھی، ہپناٹزم، جوڈو کراٹے، پراسرارعلوم، کالا جادو, صابن سازی، ٹیلی-ویژن، کمپیوٹر گائیڈ اور روزگار سے متعلق موضوعات پر بھی درجنوں کتابوں کی اشاعت کی تھی. اب بھی یہ ادارہ فعال ہے اور نعیم حیدر نقوی اس ادارے کو بچائے رکھنے کی اپنی سی کوشش کر رہے ہیں.ابن صفی کے یوم وفات پر ان کے چاہنے والوں کے لیے ڈائجسٹ نما کے کچھ سرورق یہاں پیش کیے جارہے ہیں.