گل گلشن،ممبئی
مرکز میں قائم بی جے پی کی حکومت کو قسمت والی حکومت کہنے والے نریندر مودی ان دنوں پیٹرول ڈیزل اور رسوئی گیس کی بڑھتی قیمتوں پر خاموش ہیں۔
مودی حکومت تیل پر نافذ ٹیکس کم کریں تاکہ عام آدمی کو راحت ملے تاہم حکومتی سطح پر بیٹھےکارندوں کے ذریعے ایسے بیانات آرہے ہیں جو زخم پر نمک پاشی کے مترادف ہیں ایک طرف روپیہ میں گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔
جناب وزیر مالیات ارون جیٹلی جی کہہ رہے ہیں کہ روپیہ کمزور نہیں بلکہ ڈالر مضبوط ہوا ہے۔یہ بڑا ہی مضحکہ خیز فلسفہ ہے جو عوام پر تھوپا جارہا ہے جس کے من میں جو آ رہا ہے ۔اپنے من کی بات سنائے جا رہا ہے اور بھولی بھالی عوام مہنگائی کے درد سے کراہ رہی ہے۔
اب دیکھئے کہ نوٹ بندی ہو یا جی ایس ٹی کا فیصلہ، کس طرح حکومتی سطح کے کسی شخص سے مشورہ کیے بنا،نافذ کیا گیا اور دور اندیشی کا مظاہرہ بلکل بھی نہیں کیا گیا۔سینکڑوں افراد کی جان چلی گئی اور معیشت کی ایسی درگت بنی کے اب تک نہیں سمبھل سکی۔نوٹ بندی کو جائز قرار دینے کے لئے درجنوں دلیلیں دی گئیں۔
کبھی اس کو دہشت گردی سے نجات کا ذریعہ بتایا گیا تو کبھی رشوت ستانی پر قدغن کہا گیا اور کبھی بہتر نظام حکمرانی کی حکمت سے تعبیر کیا گیا تاہم اس جیسی جتنی بھی باتیں بتائی گئیں۔سب فلاپ شو ثابت ہوئی۔
حکومت دہشت گردی پر قابو نہ پا سکی اور نہ ہی ملک کرپشن سے آزاد ہوا۔بہتر ہندوستان کا خواب چکنا چور ہو گیا اور یہ اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا ہے جب تک ہندوستان میں غربت اور معیشت پر قابو نہیں پایا جاۓ۔ وزیر اعظم نے ملک کو ایسے خواب دکھائے تھے کہ اگر اس میں سے نصف کی بھی تکمیل ہوتی تو آج یہ دن دیکھنے نہیں ملتے کہ لوگوں میں حکومت کے لئے ناراضگی ہو۔آج پٹرول ڈیزل کی قیمت آسمان چھو رہی ہیں۔
روز بڑھ رہے ہیں پٹرول ڈیزل اور سی این جی کی قیمتوں کا اثر اب صاف دکھائی دے رہا ہے
یہ مہنگائی ہمارے ملک کے بڑے طبقے کو متاثر کر رہی ہے کیونکہ کم آمدنی والے افراد بڑی اذیت سے دوچار ہے۔ان کی قوت خرید کم ہوئی ہے ایسے ہی عمر دراز لوگ جنہوں نے پوری زندگی ملازمت کی اور وظیفہ پر گزارہ کرنے پر مجبور ہیں۔ ان پر تو مہنگائی کی زیادہ ہی مار پڑ رہی ہے۔ ایک تو ان کی آمدنی کم ہے۔ مہنگائی کے دوران شرح سود میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ کمرشل بینکوں نے اپنی پالیسی کے تحت شرح سود کو بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
ملک میں مہنگائی کا جو حال ہے وہ سب پر عیاں ہے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن آئی ایل او کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں مالیاتی خسارے کی شرح میں تقریبا تین گنا اضافہ ہوا اور اسی وجہ سے سپلائی چین میں بدترین رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔جس کا اثر معاشرے کے سبھی طبقوں پر پڑا خصوصاً عمر دراز لوگ جو اپنی انتہائی قلیل پینشن پر منحصر ہیں ان کے لئے یہ ایک آفت سے کسی طرح کم نہیں ہے۔ جبکہ ساٹھ سال سے زیادہ عمر والے لوگ رہائشی سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔
مہنگائی کی خوفناک اور دہشت ناک صورتحال کو دیکھ کر مستقبل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملک اور اس کی عوام کس صورت حال سے دوچار ہو سکتی ہے روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مہنگائی اور غذائی بحران نے کتنے افراد کے دلوں سے خوشیاں اور ہونٹوں سے مسکراہٹ چھین لی ہے۔ چاروں طرف مہنگائی کا بول بالا ہے۔گھریلو اشیاء مثلاً سبزی دال گوشت اور دیگر اشیاء کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔
مہنگائی کی سطح عروج پر ہے غریب عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ معاشرے کا کون سا ایسا طبقہ ہے جو اس کمر توڑ مہنگائی سے براہ راست متاثر نہ ہوا ہو۔غریب اور مزدور طبقے کی تو بات ہی مت پوچھئے۔ بھوک سے بلبلاتے بچے اس ناگفتہ صورت حال، قیمتوں میں ہوشربا اضافہ بھی عوام کی مشکلات و پریشانی میں اضافہ کا باعث بنا ہوا ہے۔لوگ مہنگائی کے سبب پیٹ کاٹ کر جینے پر مجبور ہیں۔
بقول شاعر
بڑھی ہے یوں تو مہنگائی وطن میں
لہو اپنا مگر سستا ہوا ہے