محمد عادل امام مانڈر
رمضان المبارک کا مہینہ پوری آب وتاب کے ساتھ ہمارے اوپر جلوہ فگن ہے، رحمت خداوندی کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے کہ اے مومنوں اپنی جھولی بھرلو،یہ بہت قیمتی لمحات ہیں، اس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو خاص مواقع دییے ہیں اپنی عبادت کے تاکہ زیادہ سے زیادہ عبادت کر کے ہماری بندگی کو کما حقہ ادا کر سکے۔
اس ماہ مبارک میں چند چیزیں ایسی ہیں جو پورے سال بندوں کو میسر نہیں ہوتے ہیں جیسے کہ تیس روزے، بعد نماز تراویح، یہ ایسی نعمت ہے جو پورے سال ہم سے معدوم ہوتی ہیں، بڑے انعام اور اعزاز کی بات یہ ہے کہ تمام عبادتوں کا ثواب دوگنا ہوجاتا ہے۔
اس مبارک مہینے کی برکت سے رزق میں وسعت ہوتی ہے، ہر نیک کام دلچسپی اور مستعدی کے ساتھ کرنے کے مواقع ملتے ہیں۔ اللہ کے بندوں کو اس مہینے کی خاص اہمیت کا اندازہ نہیں ہے اگر صحیح قدروقیمت معلوم ہوجائے یقیناً ہر بندہ مومن اس کی قدر کرنے لگیں گے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم ؐنے فرمایا “اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ رمضان کیا ہے تو میری امت تمنا کرے گی کہ ساراسال رمضان ہی ہوجائے”(الحدیث) حضرات صحابہ کرام کی زندگی کے منور اور مصفی ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہیں عبادات کا خوب شوق وذوق تھا، انہیں ہر عبادت اور ہر مہینے میں عبادت کی خصوصیت کا اندازہ تھا تب جاکے وہ اللہ کے محبوب اور مقبول ہوئے۔
آج ہم امت مسلمہ کو چاہیے کہ عبادات کیا ہیں اور اس کی خصوصیات ہیں انہیں سمجھے، رمضان المبارک جیسا قیمتی مہینے ہمارے درمیان پھر اس کی قدر نا کرنا ہماری کوتاہی ہے۔رمضان کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث مبارک سے لگائیے کہ “جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور رحمتوں کی بارش ہوتی ہے جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور ان کے راستوں پر چلنے کی سہولت اور توفیق عام ہوتی ہے ۔
جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں روزہ بدی کے راستوں کے لیے رکاوٹ بن جاتا ہے شیطانیوں کو زنجیروں میں جکڑ دیاجاتا ہے اور برائی پھیلانے کے مواقع کم ہوجاتے ہیں(بخاری مسلم )ایک اور حدیث میں رمضان المبارک کے روزے کے بارے آیا ہے عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ (رواه البخاري ومسلم) ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے۔
اس ماہ مبارک کی اہمیت اس معنیٰ کر بھی ہے کہ اسی مہینے میں قرآن کریم نازل ہوا ارشاد ربانی ہے :شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن.(سورۃ البقرہ) ترجمہ :رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا ہے۔
قرآن مقدس کے بارے میں یہ بات اظھر من الشمس ہے کہ قرآن کریم رشد ہدایت کا سر چشمہ ہے. اس ماہ کے جہاں بہت سی خصوصیات ہیں ان میں سے ایک یہ کہ اس میں ایک ایسی رات آتی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے :لیلۃ القدر خیر من الف شھر (سورۃ القدر) ترجمہ :شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔
اسی رات میں جبریل علیہ السلام فرشتوں کے ساتھ اتر تے ہیں ۔ان فضائل اور تاریخی واقعات کو دیکھ اندازہ ہوتا ہے کہ رمضان واقعی نیکیوں کا موسمِ بہار ہے، اس کے لیے ہمیں رمضان سے پہلے ہی اپنے آپ کو تیار رکھنا ہوگا، اور جو اس کے لمحات باقی ہیں اس قدر کرنی ہوگی تب جاکے ہم اس کی عظمتوں کو حاصل کرسکتے ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیں اس مہینے کی قدر کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین