Urdu News

تو کجا من کجا’کے خالق اور معروف نعت خواں مظفؔر وارثی کے یوم ولادت پر پڑھیے خاص تحریر’

معروف نعت خواں مظفؔر وارثی

اعجاز زیڈ ایچ

آج 20؍دسمبر 1933پاکستان کے مقبول ترین شاعر اور معروف نعت خواں مظفؔر وارثی صاحب کا یومِ ولادت ہے۔

نام محمد مظفّر الدین احمد صدیقی اور تخلص مظفرؔ ہے۔ ۲٠؍دسمبر ۱۹۳۳ (اکثر جگہوں پر ٢١؍دسمبر بھی درج ہے) کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے اور لاہور میں بودوباش اختیار کی۔

بہترین نعت گو کا ایوارڈ پاکستان ٹیلی وژن سے ۱۹۸۰ میں حاصل کیا۔ غالب اکیڈمی دہلی کی جانب سے بہترین شاعر کا ’’افتخار غالب‘‘ ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔

متعدد فلموں کے گانے بھی لکھ چکے ہیں، مگر جب سے نعت کہنا شروع کی، فلمی گانوں کو خیر آباد کہہ دیا۔ ا ن کی تصانیف کے نام یہ ہیں:

’’برف کی ناؤ‘ (مجموعۂ غزل)، ’باب حرم‘ (نعت)، ’لہجہ‘ (غزل)، ’نورِ ازل‘:(نعت) ، ’الحمد‘ (حمدوثنا)، ’حصار‘ (نظم)، ’لہوکی ہریالی‘ (گیت)، ’ستاروں کی آبجو‘ (قطعات)، ’کھلے دریچے‘، ’بند ہوا‘ (غزل)، ’ کعبۂ عشق‘ (نعت)، ’لاشریک‘، ’صاحب التاج‘، ’گئے دنوں کا سراغ‘، ’گہرے پانی‘ ۔

مظفرؔ وارثی ،٢٨؍جنوری ٢٠١١ کو داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔

بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:282

ممتاز شاعر مظفرؔ وارثی کے یوم ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت۔۔۔

زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں

شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا بھی نہیں

ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے

اس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے

ضرب دوں خود کو جو ان سے تو لگوں لا تعداد

وہ جو مجھ میں سے نکل جائیں صفر ہو جاؤں

لیا جو اس کی نگاہوں نے جائزہ میرا

تو ٹوٹ ٹوٹ گیا خود سے رابطہ میرا

پہلے رگ رگ سے مری خون نچوڑا اس نے

اب یہ کہتا ہے کہ رنگت ہی مری پیلی ہے

کیا بھلا مجھ کو پرکھنے کا نتیجہ نکلا

زخمِ دل آپ کی نظروں سے بھی گہرا نکلا

ہر شخص پر کیا نہ کرو اتنا اعتماد

ہر سایہ دار شے کو شجر مت کہا کرو

کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجازِ سخن

ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے

میں اپنے گھر میں ہوں گھر سے گئے ہوؤں کی طرح

مرے ہی سامنے ہوتا ہے تذکرہ میرا

Recommended