آفتاب سکندر
امریکہ دریافت کرنے والا کولمبس وہ تھا کہ جس نے لوگوں کی ضعیف الاعتقادی سے اکتسابِ فیض کرتے ہوئے خود کو خدا ثابت کیا۔دراصل اس کو سورج گرہن اور چاند گرہن کے اوقات کار سے آگہی حاصل تھی جس کی بنیاد پر وہ لوگوں کی سادہ لوحی سے کسبِ یافت کرکے خود کا دیوتا ہونا ثابت کرتا۔ یہ بات ہمیں سبق دیتی ہے کہ علم سے اعتقاد کا حصول ہی درست ہے۔ نہیں تو اعتماد تو اعتقاد کے استخفاف کا موجب رہا ہے۔ وہی چاند گرہن اور سورج گرہن آج بھی ہوتے ہیں۔
سورج گرہن کی تین اقسام ہیں
1۔سالم سورج گرہن(total sun eclipse)
2۔خفیف سورج گرہن(partial sun eclipse)
3۔حلقہ نما سورج گرہن(Annular sun eclipse)
آج کے دن پر حلقہ نما سورج گرہن ہوگا جو پاکستانی وقت کے مطابق صبح نو بج کر 26 منٹ پر ہوگا اور اس کا اختتام دوپہر کے 12 بج کر 46 منٹ پر ہوگا۔
سورج گرہن کی یہ وہ قسم ہے جس میں چاند زمین سے دوری کی وجہ سے حجم میں سورج کی نسبت چھوٹا دکھائی دیتا ہے۔ماہرین کے مطابق ایسا گرہن پھر تقریباً ڈیڑھ دہائی بعد دیکھنا نصیب ہوگا۔
ہمارے ہاں ہر واقعہ، حادثہ، تہوار وغیرہ سے متعلق بہت سی دسواسی اور وسواسی رجحانات پائے جاتے ہیں۔جیسے کہ زنِ باردار (حمل) والی خواتین کے زنِ باردار کے بیخ کنی (ستیاناس ،خاتمہ) ہونے کی افواہ مشہور ہے۔ جس میں صداقت صفر ہے۔ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا۔حاملہ خواتین کے لیے قطعی طور پر سورج گرہن نقصان دہ نہیں ہوتا ہے۔
اسی طرز پر ایک دقیانوسیت اور انت وشواس کی بات معروف ہے کہ اپائچ، لنگڑے بچوں کو زمین بوس کرنے کی کوئی افادیت نہیں ہے۔اس پر سنجیدگی سے آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔
اس سلسلہ میں یہ جانکاری دینا از حد لازم و ملزوم ہے کہ سورج کی طرف دیکھنے سے آنکھوں کی بینائی کے ختم ہونے کے امکانات زیادہ ہیں اس لیے سورج گرہن کے وقت یا ویسے دوسرے اوقات کار میں سورج کی طرف نظریں ڈالنا قطعاً درست نہیں ہے۔ یہ چیز بینائی کھودینے کا سبب بن سکتی ہے۔