Urdu News

رہبرتابانی عصرِحاضر کے ایک منفرد لب و لہجہ کے شاعر ہیں:امیر حمزہ اعظمی

خیال فاؤنڈیشن ‘‘کے زیر اہتمام"رہبر تابانی قلمکاروں کی نظر میں" کتاب کی رسم اجراتقریب کا اہتمام''

خیال فاؤنڈیشن ‘‘کے زیر اہتمام”رہبر تابانی قلمکاروں کی نظر میں” کتاب کی رسم اجراتقریب کا اہتمام”

بارہ بنکی،(ابوشحمہ انصاری)

 گل افشانی گفتار کا شعور ہی شعر کو ملکوتی وقدوسی صفت بناتا ہے۔ یہ خوبی رہبر تابانی کے یہاں بدرجہ اتم موجود ہے۔ دریاباد کی نسبت کو جو شہرت اور رفعت اور دریا کی مناسبت سے جو بیکرانی مولانا عبدالماجد دریابادی نے دی اس کے بعد تو کسی اور کاتصور ہی جیسے محال ہوگیا، اس بحر کی تہہ سے اچھلنے والی کسی اور موج کا امکان بھی نقطۂ موہوم کی طرح بس خیالی ہوگیا مگر کسے خبر تھی کہ گزشتہ صدی کی ساتویں دہائی میں ایک اور وجود کو اذن کمال عطا ہوچکا ہے جسے ہم سب رہبر تابانی کہتے ہیں ‘‘مذکورہ خیال کااظہار ’’خیال فاؤنڈیشن ‘‘کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ایک تقریب میں رہبر تابانی کے فن اور شخصیت پر مرتب کتاب ’’رہبر تابانی قلمکاروں کی نظر میں‘‘کے اجرا کے موقع پر صدر تقریب رفیق دارالمصنفین شبلی اکادمی مولانا عمیرالصدیق دریابادی نے کیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی خانقاہ شاہ عبدالرحمن چشتی صابری عباسی العلوی ؒ کے سجادہ صوفی سید اظہار علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاعری دنیا کی عظیم ترین صنف ادب ہے ۔اگر کسی شاعر کے ایک شعر سے بھی کسی گمراہ انسان کی اصلاح ہوجاتی ہے تو شاعر کامیاب ہے۔

 رہبر تابانی کے یہاں کثیر تعداد میں ایسے اشعار موجود ہیں جو سماج کو آئینہ دکھاتے ہیں اور ہماری قوم کے لئے اصلاحی وتعمیری راہ نکالتے ہیں۔مہمان ذی وقار میں امیرحمزہ اعظمی نے کہا کہ رہبر تابانی عصرحاضری کے ایک منفرد لب ولہجہ کے شاعر ہیں انھوں نے نوک قلم کو خون جگر میں ڈبوکر پرورش لوح وقلم کی ہے۔

محمد مصطفیٰ خاں نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ بارہ بنکی کا ادبی منظرنامہ عالمی پیمانہ پر ہمیشہ منفرد رہا ہے اور اس میراث کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اردو کے فروغ کی طرف خصوصی توجہ دیں۔

ناظم تقریب صغیرنوری نے کہا کہ اس مجموعۂ مضامین میں رہبر صاحب کے شائع شدہ چھ مجموعوں میں شامل مضامین ودیگر رسائل واخبارات میں شائع شدہ مضامین کو شامل کیا گیا جن کی تعداد پینتیس ہے ۔

مستقبل میں جب کوئی ریسرچ اسکالر رہبر تابانی کے فن اور شخصیت  کے حوالے سے کوئی تحقیقی کام انجام دے گا تو یقینا یہ کتاب اس کے لیے بہترین رہنمائی کا کام کرے گی۔

تقریب کا آغاز قاری خوش الحان کی تلاوت قرآن سے ہوا۔خیال فاؤنڈیشن کے عہدیداروں میں صغیر نوری،ارشا د بارہ بنکوی،آردش بارہ بنکوی اور تقریب کے معاونین میں محمد مصطفیٰ خاں، ماسٹرمحمد اسحاق،ماسٹر شعیب،ڈاکٹر تاج الدین اور خطیب خان کے بدست مہمانوں کی گلپوشی کی گئی اور اس موقع پر تنظیم کی جانب سے استاد الشعر رہبر تابانی کو تاباں شفیقی میموریل ایوارڈ 2023سے نوازاگیا جس میں یادگاری نشان، شال وتوصیفی سند شامل ہیں۔

رہبر تابانی کے متعلقین وشاگردوں میں جناب ہاشم علی ہاشم، مولانا سلمان اطہر ،شکیل گیاوی،ظفر دریابادی،راشد ظہور سیدن پوری،عزم گونڈوی،سلیم ہمد م ردولوی نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔

نثری حصہ کے بعد ایک شعری نشست کا بھی اہتمام ہوا جس میں شعرا کے منتخب کلام حسب ذیل ہیں۔

یاران خرد فریب کیا دیتے ہیں

آپ اپنی حماقت کا پتہ دیتے ہیں

ہوتا ہے جہاں شکستی کا احساس

الفاظ کے پیوند لگا دیتے ہیں

رہبر تابانی

ہوئی ہے منعقد اتنی حسیں جو آج محفل

یہ شان حضرت رہبر کی ضامن بن گئی ہے

ہاشم علی ہاشم

رہبر کے جلو میں ہو اگر تابانی

دشوار سفر میں ہو بہت آسانی

ہیں اس کی بصیرت سے منور راہیں

منزل جس کے فیض سے ہی پہچانی

خالد صدیقی صبرحدی

تم نے کیسی شراب چھانی ہے

سارا ماحول زعفرانی ہے

شکیل گیاوی

وہ انتخاب جو اس کے تھے  اب بھی زندہ ہیں

مگر جو ہم نے کئے تھے وہ انتخاب مرے

ضمیر فیضی

عہد حاضر میں محبت نہ رواداری ہے

لوگ پہچان کے آداب کیا کرتے ہیں

خلیل فریدی

اللہ کرے خیر مری قوم کے رہبر

یوں سوئے ہیں جیسے کہ قیامت میں اٹھیں گے

شعیب انور

عزت نہ مراتب نہ توشہرت درکار

رہتی ہے ہمہ وقت صداقت درکار

اب جلوۂ دنیا سے مجھے کیا لینا

مجھ کو ہے فقط تیری محبت درکار

صغیری نوری

ہر اہل نظر اہل قلم نے یہ کہا

فنکاروں کے فنکار ہیں رہبر صاحب

عزم گونڈوی

درد میں کیسے مسکراتے ہیں

آئیے آپ کو بتاتے ہیں

عقیل احمد ضیا

مجھ پہ آجائے اثر سارے کا ساران کا

بس یہی سوچ کے پہنا ہے اتارا ان کا

ارشاد بارہ بنکوی

مجبوریوں میں لانگھی ہے دہلیز اس نے آج

والد کے ساتھ اس کے بھی ڈر دفن ہو گئے

آدرش بارہ بنکوی

اس کے علاوہ عثمان مینائی، عمران علی آبادی، عکس لکھنوی،نور عین چمرولی،عرفان اچھیچھووی، اسلم سیدن پوری، مائل چوکھنڈوی، شبیر دریاآبادی، نفیس بارہ بنکوی، مقصود پیامی، شمیم بارہ بنکوی،، فیض آتش کے علاوہ مہمانان ذی وقار میں ڈاکٹر ایس ۔ایم۔ حیدر اور اردو اکادمی اترپردیش کے رکن راجا قاسم کے علاوہ طارق جیلانی،فضل انعام مدنی،ڈاکٹر جہاں آرا سلیم ، چودھری وقار، چودھری شعیب، محمد میاں،شہاب ایڈوکیٹ،شہاب خان، حسیب احمد(صوبائی صدر ملازمین ایسوسی ایشن مدارس عربیہ اترپردیش) سرور علی،شاہ نواز خان،حافظ قمر احمد،مولانا عفان ندوی، مشتاق بزمی، وغیرہ نے شرکت کی۔ صغیر نوری نے کلمات تشکر ادا کئے۔

Recommended