Urdu News

دینی مدارس نور و ہدایت کے سرچشمے :حافظ ایاز احمد

دینی مدارس نور و ہدایت کے سرچشمے

ابوشحمہ انصاری

گزشتہ روز مدرسہ جامعہ مدینۃ العلوم رسولی بارہ بنکی میں چھ طلبہ نے حفظِ قرآن کا آغاز کردیا ہے۔ اس سے قبل بھی اس مدرسہ میں طلبہ کے حفظ قرآن کا آغاز ہوتا رہا ہے۔ تمام طلبہ کی موجودگی میں پرنسپل مولانا مقبول احمد قاسمی نے بچوں کے لئے دعا کروائی۔ اس موقع پر مدرسہ کے مینیجر حافظ ایازاحمد مدینی نے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ اسلام کی۔ دینی مدارس عہدِنبوی سے لے کر آج تک اپنے ایک مخصوص انداز سے آزاد چلے آرہے ہیں۔

حضورؐ کے دور میں پہلا دینی مدرسہ وہ مخصوص چبوترہ جس کو “صُفّہ “کہا جا تا ہے۔ اور اس میں حضور ؐسے تعلیمِ قرآن ، تعلیمِ حکمت اور تز کیۂ نفس حاصل کرنے والے حضرت ابو ہریرہؓ ، حضرت انس ؓ سمیت بہت سے صحابۂ کرام ؓ “اصحابِ صُفّہ ” اور سب سے پہلے دینی طالب علم کہلاتے ہیں۔

دینی مدارس جہاں اسلام کے قلعے ، ہدایت کے سر چشمے ، علمِ دین کی پناہ گاہیں ، اور اشاعتِ دین کا بہت بڑا ذریعہ ہیں وہاں یہ دنیا کی سب سے بڑی حقیقی طور پر “این جی اوز ” بھی ہیں۔ جو لاکھوں طلبہ و طالبا ت کو بلا معاوضہ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو رہائش و خوراک اور مفت طبی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں۔

 ان دینی مدارس نے ہر دور میں تمام ترمصائب و مشکلات اور مخالفتوں کے باوجود کسی نہ کسی صورت اور شکل میں اپنا وجود اور مقام برقرار رکھتے ہوئے اسلام کے تحفظ ، اس کی بقاء اور قرآن کریم کی تعلیم میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہمارے مدرسہ میں جتنے بھی اساتذۂ کرام ہیں وہ بڑی لگن اور محنت سے بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے چلے آرہے ہیں۔ سبھی اساتذہ قابلِ مبارک باد ہیں۔ آج جن بچوں نے قرآن کریم کے حفظ کی شروعات کی ہے ہم ان کی کامیابی کے لئے دل کی گہرائیوں سے دعا کرتے ہیں۔

مدرسہ کے پرنسپل مولانا مقبول احمد قاسمی نے دعا سے قبل اپنے مختصر خطاب میں فرمایا کہ حلال لقمہ گندگی ، گنہگاری ، بدنظری ، بدکاری اور بدکلامی کی طرف لے جاتا ہے۔ اور حلال لقمہ رسول اللہ ﷺ کے راستے پر لے جاتا ہے۔ اگر ایک بھی طالب علم اس جامعہ سے کامیاب ہوکر نکل گیا تو سمجھ لیجئے سب کی محنت کار آمد ہوگئی۔ اور اگر ایک بھی طالب علم نے مدرسہ میں داخل ہوکر دین کی تعلیم حاصل نہیں کی۔ بلکہ وقت گزاری کرکے یہاں سے چلا گیا تو سمجھ لیجئے کہ مدرسہ کے ذمہ داروں و اساتذۂ کرام کی محنتوں پر پانی پھرگیا۔ اور مدرسہ کے قیام کا مقصد بھی فوت ہوگیا۔

قابلِ مبارکباد ہیں تمام طلبہ جو یہاں پر قرآن کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ قابلِ مبارکباد ہیں ان بچوں کے والدین جنہوں نے اپنے لختِ جگر کو دینی تعلیم کی خاطر اپنے آپ سے دور کرکے اس مدرسہ میں داخل کروایا۔ اور قابل مبارکباد ہیں تمام یہاں کے تمام اساتذۂ کرام جنکی محنتوں اور کاوشوں سے اس مدرسہ کا بہترین تعلیمی نظام چل رہا ہے۔ اور قابل مبارکباد ہیں اس مدرسہ کے مینیجر اور ذمہ داران جو اپنی تمام تر صلاحیتیں صرف کرکے اس مدرسہ کی تعمیر و ترقی کے لئے کوشاں ہیں۔ جو دھیرے دھیرے اس مدرسہ کی کھوئی ہوئی عظمتِ رفتہ کو بحال کرنے کی مکمل کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔

اس موقع پر مولانا اخلاق ندوی ، مفتی محمدراشد قاسمی ، قاری محمدابوذر ہردوئی ، قاری محمدحسان فرقانی ، قاری اسماعیل اکرم فرقانی ، قاری محمدتنویر ثاقبی ، مولانا محمدیاسر قاسمی ، محمدطلحہ انصاری اور عطاء الرحمٰن انصاری کی موجودگی قابل ذکر ہے۔

Recommended