Urdu News

شرجیل عثمانی پر ہندوؤں کے جذبات مجروح کرنے پر ایف آئی آر درج

اے ایم یو کے سابق طالب علم شرجیل عثمانی

مہاراشٹرا کے پونے سٹی پولیس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق طالب علم شرجیل عثمانی کےخلاف یلغار پریشد نامی تنظیم کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں ہندؤوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے اور اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔

بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے پونے کے علاقائی سکریٹری پردیپ گاوڈے نے یہ شکایت مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور ایک مخصوص برادری کے خلاف قابل اعتراض الفاظ استعمال کرنے کے الزام میں درج کرائی ہے۔عثمانی 30 جنوری کو پونے کے گنیش کلا کریڑا منچ میں منعقدہ یلغار پریشد کے پروگرام میں شریک ہوئے تھے۔

 اس کے فوراً بعد ہی ان کا ہندو برادری کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض الفاظ استعمال کرنے کا ایک ویڈیو وائرل ہوا اور جس کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی لیڈران نے بھی اے ایم یو کے سابق طالب علم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا اور دھمکی دی تھی کہ اگر اس معاملے میں ریاستی حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو بی جے پی سڑکوں پر آکر احتجاج کرے گی۔

سابق وزیر اعلی ٰاور مہاراشٹر اسمبلی میں قائد حزب اختلاف دیویندر فڑنویس نے بھی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو ایک مکتوب روانہ کر کے عثمانی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔

 واضح رہے کہ 31 دسمبر، 2017 کو یلغار پریشد کی سالانہ تقریب متنازعہ ہوگئی تھی جب مبینہ طور پر اس تقریب کے شرکا اور مقررین نے دو فرقوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے کے لیے اشتعال انگیز تقاریر کی تھی جس کے بعد اگلے ہی روز بھیما کوریگاؤں میں مبینہ طور پر تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

پولیس تفتیش میں یلغار پریشد 2017 میں ماؤنواز کے درمیان روابط پائے گئے تھے جس کے نتیجے میں ماؤنواز پارٹی سے تعلقات رکھنے کے الزام میں 16 نامور شخصیات کی گرفتاری عمل میں آئی، جس میں حیدرآباد میں مقیم شاعر راؤ، ایڈوکیٹ سدھا بھاردواج، گوتم نولکھا اور آنند تلٹومبڈے کی گرفتاریاں شامل ہیں۔ قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے اس معاملے کی تفیش کر رہی ہے۔

Recommended