ڈاکٹر سید تقی عابدی کے ہاتھوں ورلڈ اردو ریسرچ اینڈ پبلی کیشن سینٹر، ای بک، آن لائن اردو لرنگ اور رسالہ ترجیحات کا اجرام عمل میں آیا
رپورٹ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی
ورلڈ اردو ایسوسی ایشن نئی دہلی کے ذریعے اردو کے فروغ و استحکام کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی دنیا میں چار نئے ڈیجٹل پلیٹ فارم کا افتتاح کیا گیا جس کے تحت ورلڈ اردو ریسرچ اینڈ پبلی کیشن سینٹر کا قیام، آن لائن اردو لرننگ پروگرام، آن لائن رسالہ ترجیحات اور ای بک پبلی کیشن کا آغاز کیا گیا۔ پروگرام کے افتتاح میں ڈاکٹر تقی عابدی نے ورلڈ اردو ریسرچ اینڈ پبلی کیشن سینٹر کے آغاز کو بہت ہی خوش آئند قدم اور فروغ اردو کے لیے سنگ میل قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اردو کی نئی بستیوں کو جوڑنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی دنیا میں ای بک اور آن لائن اردو لرننگ کا پروجیکٹ بہت اہم ہے لہٰذا تمام تخلیق کاروں اور ادیبوں کو ایک ساتھ ایک کشتی میں سوار ہوکر بیڑا پار لگانا ہے۔ آنے والا دور چوں کہ یجیٹل ٹیکنالوجی ہی کا دور ہوگا اور مشرق و مغرب تک اپنی بات پہنچانے کے لیے سب سے اہم ذریعہ بھی، ایسے میں ورلڈ اردو ریسرچ اینڈ پبلی کیشن سینٹر کے ذریعے ڈیجیٹل دنیا میں اردو کی بنیاد مضبوط اور مستحکم ہوگی۔ اس لیے جدید ٹیکنالوجی کو فروغ اردو کے لے کام میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے ان چاروں پلیٹ فارموں کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی اور فروغ اردو کے لیے اپنے متعدد منصوبوں پر گفتگو کی۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن دنیا بھر میں اردو زبان و ادب اور تہذیب و ثقافت کی نشر و اشاعت کے لیے سرگرم عمل ہے اور مستقبل میں اس کے بہترین نتائج برآمد ہوں گے۔ ایڈووکیٹ خلیل الرحمن نے اس موقع پر کہا کہ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کا یہ اجتماع اردو زبان کے ذوق و شوق کی بنیاد پر ہی قائم ہے اور تمام مسائل کے باوجود اردو کا یہ کارواں آگے بڑھ رہا ہے۔ بلاشبہ ترجیحات کے ذریعے مہجری ادیب و شاعر کی تخلیقات سامنے آئیں گی اور نئے دروازے کھلیں گے۔ پروفیسر شہاب عنایت ملک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی تاریخ میں یہ ایک تاریخی دن ہے جس میں ایک نئی دنیا میں قدم رکھا گیا ہے جس سے اردو زبان و ادب کو بڑا فائدہ ہوگا۔ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی یہ پیش قدمی یقینا کار آمد اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔پروفیسر خلیل طوقار صدر شعبہ اردو استنبول یونیورسٹی نے اردو کے مسائل پر گفتگو کی اور کہا کہ ترکی میں لکھی جانے والی اردو کتابوں کی اشاعت کے لیے یہ ایک اہم پلیٹ فارم ہوگا۔ نیز اردو رسم الخط کے مسائل پر بھی انھوں نے توجہ دلائی اور اردو رسم الخط میں لکھنے پر زور دیا۔ نصر ملک نے کہا کہ پوری دنیا میں کسی ادارے نے پہلی بار اس جانب پیش قدمی کی ہے لہٰذا یہ راستہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔ ان کے علاوہ عارف محمود کسانہ نے ای بک کی اہمیت اور افادیت پر گفتگو کی۔ ڈاکٹر شکیل احمد خان ایم ایل اے بہار اسمبلی نے اردو کے فروغ میں اسے اہم قدم قرار دیا اور کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے، ڈاکٹر سید ناصر حسین ممبر آف پارلیمنٹ راجیہ سبھا، نے اپنے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کارتے ہوئے کہا کہا کہ دنای کی ساری زبانیں اس سمت میں کام کر رہی ہیں۔ خوشی ہے کہ ارد و کے حوالے سے اس ایسوسی ایشن نے ایک بڑا قدم آگے بڑھایا ہے۔
ورلڈ اردو ریسرچ اینڈ پبلی کیشن سینٹر کے افتتاح کے اس موقع پر کنیڈا سے پروفیسر ادریس صدیقی اور روبینہ فیصل، امریکہ سے امین حیدر، گلبرگہ یونیورسٹی کرناٹک سے پروفیسر عبدالرب استاد، تاشقند اسٹیٹ یونیورسٹی سے ڈاکٹر محیا عبدالرحمانوا،پاکستان سے ڈاکٹر افضال بٹ اور ڈاکٹر شگفتہ فردوس، ایڈووکیٹ ناصر عزیز اور باکو اسٹیٹ یونیورسٹی آذربائیجان سے ایلدوست ابراہمیوف،امریکہ سے محترمہ غوثیہ سلطانہ کے علاوہ ہندستان کی بڑی اہم ہستیوں نے نے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا اور فروغ اردو کے لیے ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے ساتھ تعاون کا وعدہ کیا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر محمد رکن الدین نے کی اور امتیاز رومی نے ہدیہ تشکر پیش کیا۔ اس پروگرام میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے علاوہ دنیا بھر سے اہل اردو نے شرکت کی اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی پیش قدمی کو سراہا۔