ملک میں خواندگی کی شرح 2011 کی مردم شماری کے مطابق 2001 میں 64.8 فیصد سے بڑھ کر 2011 میں 74 فیصد ہو گئی اور مسلم آبادی میں خواندگی کی شرح 2001 میں 59.1 فیصد سے بڑھ کر 2011 میں 68.5 فیصد ہو گئی۔ مزیدیہ کہ اعلیٰ تعلیم میں اقلیتوں کی شمولیت 16-2015 میں 22,96,671 سے بڑھ کر 20-2019 میں 29,86,610 ہو گئی اور مسلمانوں کی اعلیٰ تعلیم میں اضافہ 16-2015 میں 16,13,710 سے 20-2019 میں 21,00,860 ہو گیا۔ اے آئی ایس ایچ ای کی رپورٹ میںیہ اطلاع فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اسکولی تعلیم میں اقلیتی طلبہ کی شمولیت 16-2015 میں 4,11,19,333 سے بڑھ کر 21-2020 میں 4,55,05,633 ہوگئی ہے اور مسلم طلبہ کا اضافہ 2015-16 میں 3,31,46,085 سے بڑھ کر 21-2020 میں 3,62,02,678 ہو گیا۔ یہ اطلاع یو ڈی آیس ای پلس کے مطابق ہے۔
عملہ اور تربیت کے محکمے نے مطلع کیا ہے کہ محکمہ میں بھرتی سے متعلق کمیونٹی کے لحاظ سے کوئی الگ الگ ڈیٹا برقرار نہیں رکھا گیا ہے۔
قانون سازی کے عمل میں نمائندگی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ قانون ساز اداروں کے انتخابات جمہوری عمل کے ذریعے اور الیکشن کمیشن کی نگرانی میں وضع کردہ قوانین کے مطابق ہوتے ہیں۔
حکومت نے اقلیتوں سمیت سماج کے ہر طبقے کی بہبود اور ترقی کے لئے مختلف اسکیمیں نافذ کی ہیں۔ جن اسکیموں پر عمل کیا جارہا ہے ان میں پردھان منتری جن آروگیہیوجنا (پی ایم جے اے وائی)، پردھان منتری مدرا یوجنا (پیایم ایم وائی)، پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم کسان)، پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم وائییو)، پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی)، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ یوجنا وغیرہ شامل ہیں۔
مزید برآں، اقلیتی امور کی وزارت نے مختلف اسکیموں پر عمل آوری کے ذریعے ایک کثیر الجہت حکمت عملی اپنائی ہے جس کا مقصد تمام معلنہ اقلیتوں (مسلمان، سکھ، عیسائی، بدھ، پارسی اور جین) کے معاشی طور پر کمزور اور پسماندہ طبقات کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے ان کی مزید درجہ بندیوں سے قطع نظر تعلیمی تفویض اختیارات، روزگار رُخی ہنر مندی کا فروغ ، بنیادی ساختیاتی مدد وغیرہ ہے۔ ان اسکیموں کی مزید تفصیلات درج ذیل ہیں:
تعلیمی طور پر بااختیار بنانے کی اسکیمیں:
(1) ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) طریقے سے طلباء کو تعلیمی بااختیار بنانے کے لئے پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم، پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم، اہلیت اور وسائل پر مبنی اسکالرشپ اسکیم۔
(2) مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اسکیم – اس کے ذریعہ مالی امداد کی شکل میں فیلو شپ فراہم کی جاتی ہے۔
(3) نیا سویرا – مفت کوچنگ اور متعلقہ اسکیم – اس اسکیم کا مقصد اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلباء/امیدواروں کو تکنیکی/میڈیکل پروفیشنل کورسز کے داخلہ امتحانات اور مختلف مسابقتی امتحانات میں کوالیفائی کرنے کے لئے مفت کوچنگ فراہم کرنا ہے۔
(4) پڑھو پردیش – یہ اقلیتی برادریوں کے طلباء کو بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے لئے تعلیمی قرضوں پر سود پر سبسڈی دینے کی اسکیم ہے۔
(5) نئی اڑان – یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی)، اسٹیٹ پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) اسٹاف سلیکشن کمیشن (سی ایس سی) وغیرہ کے ذریعہ منعقدہ ابتدائی امتحانات کو کلیئر کرنے والے طلباء کو تعاون فراہم کرنے کیلئے۔
ب. روزگار رُخی اسکیمیں:
(6)سیکھو اور کماؤ – 14 سے 35 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لئے ہنر مندی کے فروغ کی اسکیم۔ اس کا مقصد روزگار اور روزگار کے مواقع فراہم کرنا، موجودہ کارکنوں، اسکول چھوڑنے والوں وغیرہ کی ملازمت کو بہتر بنانا۔
(7)یو ایس ٹی ٹی اے ڈی (ترقی کے لئے روایتی فنون/ دستکاری میں ہنر اور تربیت کو عصری بنانا)۔ ملک بھر میں دستکاروں اور کاریگروں کو روزگار کے مواقع اور بازار فراہم کرنے کے لئے ہنر ہاٹ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
(8)نئی منزل – یہ اسکیم اسکول چھوڑنے والوں کو باقاعدہ اسکولی تعلیم فراہم کرنے اور ہنر مندی کے لئے ہے۔
(9) نئی روشنی – اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین میں قائدانہ صلاحیت کا فروغ۔
ج۔ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پروگرام:
(10) پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے) – ملک کے پسماندہ علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کے لئے لاگو کیا جا رہا ہے۔ عمل میں آنے کے بعد سے پی ایم جے وی کے کے تحت، 42 ڈگری کالجوں، 180 رہائشی اسکولوں، 3,062 اسکولوں کی عمارتوں، 43,838 اضافیکلاس روموں/اے سی آر بلاکوں، 15,545 ٹیچنگ ایڈ اور اسمارٹ کلاس روموں، 1,376 ہاسٹلوں، 24 ورکنگ وومن ہاسٹلوں، 232 آئی ٹی آئی عمارتوں، 55 پالیٹیکنیکوں، 21 اسکِل سنٹروں، 5,382 صحت پراجیکٹوں، 01 یونانی میڈیکل کالج، پینے کے پانی کی سپلائی کے 81,503 پروجیکٹوں، 40,795 آنگن واڑی مراکز، 408 سدھبھاو منڈپوں، 01 سدبھاو کیندر، 168 کامن سروس سینٹروں، 609 مارکیٹ شیڈ، 09 ہنر مراکز، 9330 صفائی ستھرائی اور رفع حاجت گاہوں کے پروجیکٹوں، 76 اسپورٹس گاہوں وغیرہ کی منظوری دی گئی ہے۔
مذکورہ اسکیموں کی تفصیلات (01 تا 10) اور ان کے نفاذ کی صورتحال اس وزارت کی ذیل کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔
(www.minorityaffairs.gov.in)
یہ اطلاع اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔