Urdu News

 سلطنت پروین اور محسنہ بانو مسلم خواتین کے لیے نظیر

سلطنت پروین اور محسنہ بانو

محمد حسین شیرانی

ہندستان میں حالیہ برسوں میں مسلم خواتین رکاوٹوں کو توڑرہی ہیں اور مختلف شعبوں میں نمایاں پیش رفت کر رہی ہیں، دقیانوسی تصورات کو توڑ رہی ہیں اور اپنی قابلیت کو ثابت کر رہی ہیں۔ یوپی پی سی ایس کے نتائج کا حالیہ اعلان جہاں دو مسلم لڑکیوں سلطنت پروین اورمحسنہ بانو نے ٹاپ 10میں جگہ حاصل کی۔

یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم خواتین عظمت حاصل کرنے اور معاشرے میں اپنا حصہ ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ مختلف چیلنجوں اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے باوجود مسلم خواتین نے آگے بڑھنے اور اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

ہندستان میں مسلم خواتین کو متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جنہوں نے پوری تاریخ میں ان کی تعلیمی، پیشہ ورانہ اور ذاتی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں بہت سی مسلم خواتین نے قدامت پسند ذہنیت سے لڑنے کے لئے اپنے لازوال جذبے اور عزم کے ذریعے منظر نامے کو بدل دیا ہے۔

ہندستان میں مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کا تعلق سماجی، ثقافتی اور اقتصادی تنوع سے ہے۔ نقصان دہ روایات اور اعتماد کی کمی جیسی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پیشہ ورانہ اور تکنیکی تعلیم پر زور دیا جانا چاہیے اور حکومت کو مفت تعلیم (اعلیٰ سطحوں پر)نقل وحمل کی سہولیات اور روزگار کے حقوق فراہم کرنے ہوں گے۔

مختلف شعبوں میں تعلیم یافتہ مسلم خواتین کے لئے ریزرویشن کی پالیسیاں بھی ان کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ خواتین کی تعلیم کے لئے آئینی دفعات کے باوجود مسلم خواتین مردو اور دیگر مذہبی گروہوں سے پیچھے ہیں۔ مسلم خاندان کو اپنے بچوں کو تعلیم کے لیے مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔ مسلم خواتین کو بااختیار بنانا ہندستان کی ترقی کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ وہ 7%آبادی کی نمائندگی کرتی ہیں اور تمام مذہبی برادریوں میں سب سے زیادہ پسماندہ ہیں۔

سلطنت پروین اورمحسنہ بانو جیسی مسلم خواتین نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے جنہوں نے ہزاروں دیگر تعلیم یافتہ مسلم خواتین کو ان گڑھوں میں داخل ہونے کی ترغیب دی ہے جو اکثرمردوں کے زیر تسلط ہیں۔ مسلم خواتین کی تعلیم اور بااختیار بنانے کے لئے انہیں مساوی مواقع پیدا کرنے ہوں گے تبھی قوم و ملک کی ترقی ممکن ہو سکتی ہے۔

Recommended