Urdu News

 جلیانوالہ باغ میں توڑ پھوڑ کی خونی داستان

 جلیانوالہ باغ میں توڑ پھوڑ کی خونی داستان

8 مارچ 1919 کو اس وقت کی برطانوی حکومت نے رولٹ ایکٹ نافذ کیا۔ اس قانون کے تحت برطانوی حکومت کسی بھی ہندوستانی کو بغیر مقدمہ چلائے جیل بھیج سکتی ہے۔

اس کالے قانون کے خلاف ملک گیر آواز اٹھائی گئی۔ مختلف مقامات پر جام اور مظاہرے ہوئے۔ پنجاب میں وہاں کے مقبول لیڈر ڈاکٹر ستیہ پال اور سیف الدین کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان رہنماؤں کی گرفتاری اور رولٹ ایکٹ کے خلاف 10 اپریل کو ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں کچھ مظاہرین پولیس کی فائرنگ میں مارے گئے۔

حالات خراب ہوتے دیکھ کر پنجاب میں مارشل لاء   لگا کر امن و امان کی ذمہ داری بریگیڈیئر جنرل ڈائر کو سونپ دی گئی۔

اس کے باوجود رولٹ ایکٹ کے خلاف لوگوں کا احتجاج تھم نہیں سکا۔ 13 اپریل کو امرتسر کے جلیانوالہ باغ میں ایک جلسہ ہوا جس میں 25-30 ہزار لوگ موجود تھے۔ اس کے بعد جنرل ڈائر اپنے سپاہیوں کے ساتھ وہاں پہنچا اور اجتماع میں شامل نہتے لوگوں پر گولی چلانے کا حکم دیا۔ 10 منٹ تک لوگوں پر فائرنگ ہوتی رہی۔

زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان لوگوں کی بڑی تعداد اپنی جان بچانے کے لیے کنویں میں کود گئی۔ باہر نکلنے کا راستہ تنگ ہونے کی وجہ سے بھگدڑ میں کئی لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس فائرنگ میں تقریباً ایک ہزار لوگ مارے گئے۔ تاہم واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے ہلاکتوں کی تعداد 379 بتائی ہے۔ انگریزوں کے اس ظالمانہ اقدام نے ہندوستان کی جدوجہد آزادی کا رخ بدل دیا۔

Recommended