Urdu News

قرآن کریم ہدایت کا روشن چراغ: مولانا محمد ارشدقاسمی

مدرسہ جامعہ مدینۃ العلوم رسولی میں تین بچوں کے افتتاحِ حفظ کے موقع پر مولانا محمد ارشدقاسمی کا حاضرین مجلس سے خطاب

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)

گزشتہ کل مدرسہ جامعہ مدینۃ العلوم رسولی میں تین بچوں (عبدالمطلب رسولوی ، محمدریَّان رسولوی ، محمدشاہد رسولوی) کے افتتاحِ حفظ کے موقع پر مدرسہ کے سینئر استاد مولانا محمد ارشدقاسمی نے حاضرین مجلس سے مختصر سے خطاب میں کہا کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ یہ اللہ کی آخری کتاب اور اس کا ایک معجزہ ہے۔ قرآن کریم ہدایت کا روشن چراغ ہے۔  یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔

اس کتاب نے اپنے سے پہلے کی تمام آسمانی کتابوں کو منسوخ کردیا ہے۔ اور ان میں سے کوئی بھی آج اپنی اصل صورت میں محفوظ نہیں ہے۔ البتہ قرآن کریم تمام پہلی کتابوں کی تعلیمات کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔ اور قرآن مجید واحد ایسی کتاب ہے جو پوری انسانیت کے لیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالی نے اس کتابِ ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے۔

یہ کتاب آسمانی کتابوں میں سب سے ایک الگ امتیازی شان رکھتی ہے۔ اس کتاب میں بیشمارخصوصیات ہیں جو دیگر آسمانی کتابوں میں نہیں ہیں۔ اس لیے کہ یہ کتاب اللہ کے سب سے برگزیدہ نبی جناب محمدالرسول اللہ ﷺ پر نازل کی گئی ہے۔ اگر کسی کے گھر میں قرآن مجید کی تلاوت پابندی کے ساتھ ہوتی ہے تو اس گھر سے اللہ تعالیٰ تمام فواحشات و خبائثات اور نحوست کو دور کر دیتے ہیں۔

وہ گھر اللہ کی رحمتوں سے بھر جاتا ہے۔ انہوں نے موجود تمام طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ طالب علم پر تین چیزوں کا احترام بہت ضروری ہوتا ہے۔ جس چیز کو پڑھے ، جس سے پڑھے اور جس جگہ پڑھے ان تینوں کا ادب و احترام طالب علم کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

جس طالب علم نے ان میں سے کسی ایک چیز کا احترام نہیں کیا وہ طالب علم کامیاب نہیں ہوگا۔ اس لیے شاگرد پر لازم ہے کہ وہ اپنے اُستاد ، قرآن اور اپنی درسگاہ کا احترام کرے اور اس کی ادنیٰ سی بے ادبی سے بھی اپنے آپ کو بچائے۔ استاد تو معلّم و مربی ہونے کے لحاظ سے باپ کے درجے میں ہوتا ہے۔ چنانچہ روحانی ماں باپ کی تکریم و تعظیم کیجیے۔

اُستاد سے آمرانہ اسلوبِ گفتار سے پرہیز کریں۔ اس کے سامنے اَدب اور شائستگی سے بیٹھیں۔ اس کے سامنے اپنی آواز بلند نہ کریں۔ طالب علم کو تکبر و بڑائی سے دوررہنا چاہیے۔ اپنے اندر عجز و انکساری پیدا کرنا چاہیے۔

طالب علم کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اسباق میں غیر حاضری سے مکمل اجتناب کرے۔ ناغہ کرنے سے اس کے علم و استعداد میں کمی آئے گی۔ ناغہ طالب علم کی ترقی میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ نتیجتاً لوگ اس کے استاد ہی کو موردِ الزام ٹھہرائیں گے۔

چناں چہ اپنے اساتذہ پر الزام آنے سے بچانا بھی استاد کے حقوق میں سے ہے۔ پابندی سے حاضری کے علاوہ درسگاہ میں توجہ اور دھیان سے سبق سننا اور یاد کرنا طالب علم کی بڑی اہم ذمہ داری ہے۔

اس موقع پر مدرسہ کے اساتذۂ حفظ میں سے مولانا محمداخلاق ندوی ، قاری محمد ابوذر ، قاری محمدحسان فرقانی ، قاری اسماعیل اکرم فرقانی ، قاری محمدتنویر ثاقبی ، مولانا محمدیاسرقاسمی کے علاوہ مفتی محمدراشدقاسمی ، ملا محمدسراج راعین ، محمدسید ملک اور محمدمعراج راعین کی موجودگی قابل ذکر ہے۔ پرنسپل مدرسہ مولانا مقبول قاسمی نے سبھی اساتذہ اور طلبہ کی محنتوں پر شکریہ ادا کیا اور مولانا محمدارشدقاسمی نے سبھی کے لیے دعا فرمائی۔

Recommended