Urdu News

صحابہ کرامؓ کے نقش قدم پر چلنے میں ہی امت مسلمہ کی کامیابی

سعادت گنج میں عظمت صحابہ و اہل بیت کانفرنس سے علماء کا خطاب

سعادت گنج، بارہ بنکی:(ابوشحمہ انصاری)

 تانے والی باغ قصبہ سعادت گنج میں گزشتہ شب ایک عظیم الشان عظمت صحابہ و اہل بیت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس کا آغاز بعد نماز عشاء قاری محمد شاداب رضا کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا۔ کانفرنس کی صدارت مولانا اسرار رضا نوری نے کی ۔اور نظامت کے فرائض مولانا امام الحق نوری نے انجام دیئے۔

ضلع گونڈہ سے آئے مقرر خصوصی ناشر مسلک اعلی حضرت مولانا مفتی امان الرب نے کانفرنس کو خطاب کیا انہوں کہا کہ صحابہ کرامؓ وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہیں آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل رہی ہے، اور جنہوں نے دین و شریعت کو نبی رحمت ؐسے حاصل کیا اور بڑی امانت داری کے ساتھ آنے والی نسلوں تک دین کے اس عظیم سرمایہ کو پہنچایا۔

مولانا نے مزید آگے فرمایا کہ حضور ﷺ کی دعوت اور تعلیم و تبلیغ کا کام انجام دینے کے لیے اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے صحابہؓ کو منتخب فرمایا۔ ان حضرات نے بہت ہی تکلیفیں اٹھائیں اور اسلام کے عقائد اور اصول وفروع کے پھیلانے اور پہنچانے میں جانوں کی بازی لگادی، جو دین انہیں ملا تھا، اسے محفوظ رکھا اور آگے بڑھایا اور عالم میں پھیلایا ساری اُمت پر ان حضرات کا احسان ہے کہ اُمت تک پورا دین پہنچادیا۔ یہ حضرات نبی اکرمؐ کے صحیح نائب بنے۔

 علم بھی سکھایا اور عمل کرکے بھی دکھایا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اخلاص کی قدر دانی فرمائی، ان کی محنتوں کو قبول فرمایا۔ قرآن مجید میں ان کی تعریف فرمائی اور ان سے راضی ہوجانے کی خوشخبری دی اور ان کے بلند درجات سے آگاہ فرمایا مولانا نے فرمایا کہ حضرات صحابہ کرامؓ کی جماعت اس پوری کائنات میں وہ خوش قسمت جماعت ہے جن کی تعلیم وتربیت اور تصفیہ وتزکیہ سرورکائنات ﷺ نے فرمائی۔ قرآن وحدیث میں جابجا ان کے فضائل مناقب بیان کیے گئے، وحی خداوندی نے ان کے تعدیل فرمائی، ان کا تزکیہ کیا، ان کے اخلاص وللہیت کی شہادت دی اور انہیں یہ رتبہ بلند ملا کہ انہیں رسالت محمدی ؐکے عادل گواہوں کی حیثیت سے ساری دنیا کے سامنے پیش کیا۔

 حضرات صحابہؓ کے ایمان کو ”معیار حق“ قرار دیتے ہوئے نہ صرف لوگوں کو اس کا نمونہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی، بلکہ ان حضرات کے لیے ادب و احترام کی تعلیم دی گئی ہے وہی مقرر ذیشان جوکھنپور سے تشریف لائے مناظر اہلسنت حضرت مولانا صغیر احمد نے کہا کہ قیامت تک آنے والی پوری نسل انسانی کیلئے صحابہؓ کا ایمان معیارِ حق ہے اور وہ امت تک دین پہنچانے میں واسطے ہیں۔ لہٰذا اگر حضرات صحابہؓ پر سے اعتماد ہٹا دیا جائے تو دین پر بے اعتمادی شروع ہوجائے گی۔

 یہی وجہ ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ صحابہؓ کی محبت عین میری محبت ہے، اور ان سے بغض رکھنا براہ راست مجھ سے بغض رکھنا ہے حضرات صحابہؓ امت کے بہت بڑے محسن ہیں، امت انکا کبھی بدلہ چکا نہیں سکتی کیونکہ انہوں نے بہت سی قربانیاں دیکر اس دین کی حفاظت کی اور ہم تک اسے پہنچایا آج پوری دنیا میں امت مسلمہ اس وجہ سے ناکام ہے کہ ہم نے صحابہؓ کے راستے کو ترک کردیا۔ ہماری زندگی کا مقصد دنیاداری ہوچکی ہے جب کہ صحابہؓ کا مقصد آخرت میں کامیابی کا حصول تھا۔

 مولانا نے فرمایا افسوس ہیکہ ہمارے ہر اعمال اس دین و شریعت کے خلاف ہوتے ہیں جس کی حفاظت اصحاب رسولؓ نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے کیا تھا۔ یہی وجہ ہیکہ آج امت در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں اور امت کے اندر بزدلی اس قدر رائج ہوگئی ہے کہ جب ہمارے دین و شریعت پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

آج کل رافضی دلالوں کو پاگل کتے نے کاٹ لیا ہے یہ اتنے پاگل ہوگئے ہیں کہ جہاں دیکھو وہاں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلق سے بکواس کرتے ہوئے نظر آرہے ایسے لوگ دین اسلام کو نقصان پونہچا رہے ہیں ان دور رہنے کی ضرورت ہے شعرائے کرام میں قاری محمد آصف رضا،عبدالقادر اسماعیلی ، عامر رضا اسماعیلی ، معظم حسین اسماعیلی  نے نعت شریف پیش کی جلسہ میں موجود قاری محمد جابر رامپور ، مولانا حامد رضا بارہ بنکی ، مولانا ارشد رضا،محمد احمد رضا  حافظ محمد انس رضا نوری ، حافظ محمد عدنان رضا ، حافظ شہنواز حسین اسماعیلی اور صبیح عالم اسماعیلی کے نام قابل ذکر ہے۔

Recommended