Urdu News

پہلی جنگ عظیم کا سانحہ جسے  سن کر کیوں دہل جاتا ہے دل ؟

پہلی جنگ عظیم 28 اگست 1914 کو شروع ہوئی

28 اگست کی تاریخ ملک و دنیا کی تاریخ میں کئی وجوہات کی بنا پر درج ہے۔ ان میں ایک ایسا ہی تاریخی واقعہ پہلی جنگ عظیم کا آغاز ہے پہلی جنگ عظیم 28 اگست 1914 کو شروع ہوئی۔ اس جنگ نے بڑی تباہی مچائی۔ ہر طرف لاشوں اور گولہ بارود کے ڈھیر نے ہولناک وحشت کی گواہی دی۔

جنگ میں ملوث کسی ملک نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ بلکہ سب یہ دعویٰ کرتے رہے کہ انہوں نے امن برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ جنگوں نے ہمیشہ انسانی برادری کو زیادہ اور گہری مصیبت میں ڈالا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ دنیا کی کئی جنگیں تاریخ میں عظیم المیوں کے طور پر درج ہیں۔ ان دنوں پوری دنیا یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی سے پریشان ہے۔

پہلی جنگ عظیم کے سانحے کو کوئی کیسے بھول سکتا ہے۔ جب پہلی جنگ عظیم ختم ہوئی تو یہ سب سے بڑی تباہی ثابت ہوئی۔ درحقیقت 28 جون 1914 کو آسٹریا ہنگری سلطنت کے وارث آرچ ڈیوک فرڈینینڈ اپنی اہلیہ کے ساتھ بوسنیا میں سارایوو کا دورہ کر رہے تھے۔ وہیں میاں بیوی دونوں کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ہونے والے واقعے کو پہلی جنگ عظیم کا نام دیا گیا۔

 سربیا پر اس قتل کا الزام تھا۔ آسٹریا نے سربیا پر حملہ کیا۔ رفتہ رفتہ تقریباً 37 ممالک اس جنگ میں شامل ہو گئے اور بالآخر اس نے عالمی جنگ کی شکل اختیار کر لی۔

اس جنگ میں دنیا دو دھڑوں میں بٹ گئی۔ جرمنی نے محور یعنی مرکزی طاقت کی قیادت کی۔ اس میں آسٹریا، ہنگری، اٹلی، بلغاریہ وغیرہ شامل تھے۔ اتحادی افواج میں برطانیہ، فرانس، روس، امریکہ، جاپان وغیرہ ممالک تھے۔ حالانکہ امریکہ اس جنگ میں 1917 کے بعد شامل ہوا تھا۔

1914 سے 1918 تک جاری رہنے والی یہ عظیم جنگ تین براعظموں یورپ، ایشیا اور افریقہ کی زمین، پانی اور آسمان پر لڑی گئی۔ اس جنگ میں تقریباً سات کروڑ سپاہیوں نے حصہ لیا۔ اس میں جرمنی کو شکست ہوئی۔

Recommended