روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے کہا ہے کہ بطور ایندھن پیٹرول کی ہندوستان کی درآمدات کا متبادل فراہم کرنے اور کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچانے کے لیے، ہندوستان میں آٹوموبائل تیار کرنے والوں کو صلاح دی گئی ہے کہ وہ چھ مہینے کی مدت میں مقررہ وقت کے اندر بی ایس-6 ضابطوں کی تعمیل کرتے ہوئے فلیکس ایندھن والی گاڑیاں (ایف ایف وی) اور فلیکس ایندھن والی مضبوط ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں (ایف ایف وی-ایس ایچ ای وی) بنانا شروع کر دیں۔
اپنے سلسلہ وار ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ آتم نربھر بھارت سے متعلق وزیر اعظم کے وژن اور ایتھانول کو نقل و حمل کے ایندھن کے طور پر فروغ دینے کی حکومت کی پالیسی کے عین مطابق، فلیکس ایندھن والی گاڑیاں ایف ایف وی-ایس ایچ ای وی کے معاملے میں مضبوط ہائبرڈ الیکٹرک ٹیکنالوجی کے ساتھ، 100 فیصد پیٹرول یا 100 فیصد بائیو ایتھانول اور ان کی ملاوٹ کے مجموعہ سے چلنے کی قابل ہیں۔
جناب گڈکری نے کہا کہ اس قدم سے گاڑیوں سے ہونے والے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بڑی حد تک کمی آئے گی، جس سے ہندوستان کو سی او پی 26 میں سال 2023 تک کل متوقع کاربن کے اخراج کو ایک بلین ٹن تک کم کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
حکومت، حجری ایندھن سے اپنی توجہ ہٹانے کی کوشش میں متعدد متبادل ایندھنوں کے استعمال کو قابل بنا رہی ہے۔ فلیکس ایندھن کی گاڑیوں کے چلن کو تیز کرنے کے لیے، پیداوار سے مربوط رعایت (پی ایل آئی) کی اسکیم میں آٹو موبائل اور آٹو اجزاء اور فلیکس ایندھن والے انجنوں کے آٹو اجزاء کو شامل کیا گیا ہے۔ نیتی آیوگ نے ایتھانول کی ملاوٹ کے پروگرام (ای بی پی) کے لیے مضبوط بنیاد کو تسلیم کرنے کے بعد، 2020 سے 2025 تک کی مدت کے لیے ایتھانول کی ملاوٹ کے لیے روڈ میپ تیار کیا ہے۔
اس کے علاوہ، عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر پونہ میں تین ای-100 ایتھانول فراہم کرنے والے اسٹیشن شروع کرنے کی وزیر اعظم کی پہل، اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت (ایم او پی این جی) کے ضابطوں کے مطابق، جس میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ روایتی ایندھن کے ساتھ ساتھ، مجاز اداروں کو کم از کم نئی نسل کے ایک متبادل ایندھن جیسے کہ کمپریسڈ قدرتی گیس (سی این جی)، بائیو ایندھن، سیال قدرتی گیس (ایل این جی)، الیکٹرک گاڑیوں کو چارج کرنے والے پوائنٹ وغیرہ کی مارکیٹنگ کے لیے سہولت فراہم کرنی ہوگی، جس کے لیے انہیں متعدد قانونی ہدایات کی تعمیل کرنی ہوگی۔ لہٰذا، فلیکس ایندھن کے انجن والی گاڑیوں کو متعارف کرانے کے لیے فوری اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ توقع ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں ایتھانول کی زیادہ فیصد گیسولن میں ملائی جائے گی، جس کے لیے فلیکس انجن والی گاڑیوں کی دستیابی کی ضرورت ہے۔