معروف ناول نگار مشرف عالم ذوقی کے انتقال پر اردو اکادمی دہلی کا اظہار تعزیت
نئی دہلی 20اپریل(انڈیا نیرٹیو)
اردو کے معروف ناول نگار و افسانہ نویس مشروف عالم ذوقی دنیائے فانی سے دارِ بقاکی طرف کوچ کر گئے۔ وہ کافی عرصے سے عارضۂ قلب میں مبتلا تھے اور ان کا علاج بھی جاری تھا، لیکن گزشتہ کئی دنوں سے ان کی حالت ناگفتہ بہ تھی۔ حالاں کہ ان کا کورونا ٹسٹ نگیٹوآیا تھا لیکن وہ وینٹیلیٹرپر ہی تھے آج دوپہر ان کی حالت مزید خراب ہوگئی وہ جانبرنہ ہوسکے اور مالکِ حقیقی سے جاملے۔
اردو اکادمی، دہلی کے دفتر میں وائس چیئرمین حاجی تاج محمد کی صدارت میں ان کے انتقال پر ایک تعزیتی میٹنگ کا انعقاد کیاگیا۔ اس موقع پر حاجی تاج محمد نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران بڑے بڑے نامور ادیب و ناقد اور شاعر اس دنیا سے جس تواتر کے ساتھ رخصت ہو رہے ہیں یہ بڑا ہی اندوہناک سانحہ ہے۔ اللہ تمام رخصت ہونے والے ادیبوں، ناقدوں اور شاعروں کی مغفرت فرمائے۔ اور ان سب کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین مشرف عالم ذوقی کا اردو اکادمی ،دہلی سے بہت گہرا تعلق رہاہے۔ وہ اکادمی کے پروگراموں میں بڑی دلچسپی سے حصّہ لیتے تھے اور اکادمی کے سمیناروں میں ریسرچ اسکالروں کو توجہ سے سنتے تھے اور انھیں نہایت مفید مشوروں سے نوازتے تھے۔ اس موقع پر وائس چیئرمین اکادمی کے علاوہ اکادمی کے اسٹاف نے شرکت کی اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
مشرف عالم ذوقی فکشن نگاری میں اپنی منفرد تخلیقات کی وجہ سے نمایاں حیثیت رکھتے تھے:ڈاکٹر نواز دیوبندی
برِصغیر کے مشہور ادیب،ناول نگارمشرف عالم ذوقی کے انتقال پر ادبی حلقوں کی فضائمغموم ہوگئی،مشرف عالم ذوقی کے انتقال پر عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے گہرے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ مشرف عالم ذوقی فکشن نگاری میں اپنی منفرد تخلیقات کی وجہ سے نمایاں حیثیت رکھتے تھے۔انہوں نے کہاکہ مشرف عالم ذوقی اردو ناول اور اردو افسانہ کی دنیاکامایہ ئ ناز نا م تھا،مشرف عالم ذوقی دبے کچلے طبقات کی آواز تھے،انہوں نے ان ہی موضوعات کو اپنے ناول اور افسانوں کا پلاٹ بنایا۔ ان کے دل میں مظلوموں کے لئے جو بے چینی اور تڑپ محسوس کی جاتی تھی وہ قابل قدر اور قابل تقلید ہے۔ ڈاکٹر نواز دیوبندی نے مشر ف عالم ذوقی کے انتقال کو اردو دنیا کاایک بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہاکہ ذوقی صاحب علمی اور ادبی دنیا میں کافی مقبول رہے ہیں،ان کی نگاہ بلند اور فکر اونچی تھی،وہ عہد حاضر کے قومی اوربین الاقوامی مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے۔ برصغیر کے اقلیتی طبقوں کے مسائل اور سماجی و انسانی سروکاروں کی انھوں نے اپنی تحریروں میں بھرپور ترجمانی کی، وہ موجودہ عہد کی گھٹن، صارفیت اور سیاسی ظلم و زیادتی کے خلاف مسلسل احتجاج کرتے رہے۔ ان کا فکشن اردو تک محدود نہیں ہے بلکہ دوسری زبانوں کے رسائل و جرائد میں بھی ان کی تخلیقات شائع ہوتی رہی ہیں، وہ اس عہد کے ان فن کاروں میں سے تھے جن کا تخلیقی کینوس وسیع و ہمہ رنگ تھا۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں کئی ادبی اداروں نے انھیں مختلف اعزازات سے بھی نوازا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرماکر درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔علاوہ ازیں ممتاز قلمکار مولانا ندیم الواجدی،ممتاز ادیب مولانا نسیم اختر شاہ قیصر،مشہور قلمکار مفتی ساجد کھجناوری،نامور کالم نگار سید وجاہت شاہ، معروف ادیب عبداللہ عثمانی اورشاعر و کوی ڈاکٹر شمیم دیوبندی نے بھی مشرف عالم ذوقی کے انتقال پر گہرے افسوس کااظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو اردو دنیا کابڑا خسارہ قرار ہ دیا۔