Urdu News

جھارکھنڈ میں اردو زبان و ادب : سمت و رفتارپر یک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد

جھارکھنڈ میں اردو زبان و ادب : سمت و رفتارپر یک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد

جھارکھنڈ میں اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے ایک تحریک کی ضرورت: دانشوران

"جھارکھنڈ میں اردو زبان و ادب : سمت و رفتار" کے موضوع پر فن و ادب منزل ہزاری باغ میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ ادبی تعلیمی و فکری فورم ہزاری باغ اور ٹرسٹ جمعیت شباب کے زیر اہتمام اس سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ رانچی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد غالب نشتر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ میں اردو زبان کی ترقی کے لیے صرف شکوے شکایات کی بجائے ہمیں خود متحرک ہونا ہوگا۔

 اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک اردو کی اسامیوں کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی. جہاں جس محکمے سے اردو کو نظر انداز کیا جاتا ہے اس محکمے میں شکایات درج کرائیں۔ تبھی اردو زبان کی بقا اور اس کی ترقی کے راستے کھلے رہیں گے۔ دہلی سے تشریف لائے مہمان ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رکن الدین نے اردو زبان کی عالمگیر مقبولیت کے ساتھ غیر اردو دانوں کو اردو پڑھانے کے مسائل اور چیلنجز پر گفتگو کرتے ہوئے جھارکھنڈ میں اردو اکادمی کے قیام پر بھی زور دیا۔

 ڈاکٹر حیدر علی نے جھارکھنڈ میں اردو زبان کی تعلیم کی زمینی صورت حال پر اپنا گراں قدر مقالہ پیش کیا. سیمینار کے درمیان میں ڈاکٹر غلام صمدانی کی کتاب "اردو افسانوں عمرانی شعور اور خاندان"  کی رسم رونمائی بھی ہوئی.  ٹرسٹ جمعیت شباب کی جانب سے اردو کے فروغ کے لیے سرگرم تین نوجوان شخصیات کو سپاس نامہ بھی پیش کیا. ڈاکٹر غلام صمدانی ،ڈاکٹر ذکی اللہ مصباحی اور ڈاکٹر غالب نشتر کو اردو کی بے لوث  خدمات کے لیے ان کی خدمات میں یادگاری نشان پیش کیا گیا۔

 پروگرام کی نظامت کی ذمے داری ڈاکٹر محمد حسین نے انجام دی۔ ڈاکٹر ذکی اللہ مصباحی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے طلبا کے بہتر مستقبل کے لیے اور اردو زبان کی ترقی کے لیے ہمیں از خود محنت کرنی ہوگی. کسی معجزے کے انتظار میں نہیں رہنا ہوگا. ڈاکٹر غلام صمدانی نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے جھارکھنڈ میں اردو کے لیے کام کرنے کے سلسلے میں اپنے ذاتی تجربات بیان کیے. انہوں نے جس کالج میں جوائن کیا تھا وہاں اردو کا شعبہ تقریباً نام ونشان کھو چکا تھا لیکن ان کی محنت اور مستعدی سے آج وہاں خاصی تعداد میں طلبہ و طالبات اردو مضمون اختیار کر رہے ہیں۔

 اس محفل کی خاص بات یہ تھی کہ اس کے شرکا کی اکثریت کا تعلق نئی نسل سے تھا اور ان میں سے متعدد ایسے ہیں جو اردو کے فروغ کے لیے مختلف محاذ پر لڑنے کی نہ صرف صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ میدان عمل میں سرگرم ہیں۔اس پروگرام میں حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی کے اسکالر سہیل اختر، جے این یو کے اسکالر تابش عطاء اللہ ابراہیمی، جے این یو سے فارسی زبان و ادب کے اسکالر محمد نظام الدین، مبارک پور اعظم گڑھ سے اردو کے شیدائی شاہ فہد سیٹھ وغیرہ بھی شامل تھے۔

Recommended