عزیر رشید جیسے قابل و محنت کش لوگ سوشل میڈیا پر ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں
گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق پاکستان میں جب بھی سوشل میڈیا پر بہترین کام کرکے عزت اور محبت حاصل کرنے والے کانٹینٹ کریٹرز کا ذکر ہوگا تو بلاشبہ عُزیررشید کا نام سرفہرست ہوگا جنہوں نے بہت کم عرصے میں لاکھوں لوگوں کے دلوں میں گھر بنایا ہے۔
اُن کے الفاظ و انداز و آواز کے منفرد انداز نے اُنہیں بالکل منفرد پہچان دی ، عُزیررشید کی شاعری سچی کہانیاں اقوال تبصرے وی لاگز سفرنامے معلوماتی ویڈیوز اور کرنٹ افیئرز کے پروگرامز کو دیکھنے پسند کرنے اور فیس بک یوٹیوب ٹک ٹاک انسٹاگرام سنیک ویڈیوز اور واٹس ایپ پر شیئر کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
عُزیررشید جیسے لوگ سوشل میڈیا پر ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں کیونکہ آج کے اس علم دشمن دور میں جب کہ کانٹینٹ کریٹرز گندی فحش زبان استعمال کرکے سیکنڈلز اور ٹرینڈنگ موضوعات پر جھوٹ بول کر اور سنسنی پھیلا کر شہرت حاصل کرتے ہیں مگر عُزیررشید کے کام کی سب سے بڑی خوبی ہی یہ ہے کہ آپ اُن کے ویڈیوز اپنی فیمل میں بیٹھ کر دیکھ سکتے ہیں۔
اُن کا اردو بولنے کا مخصوص انداز اور شاندار تلفظ اور ادائیگی بچوں اور نوجوانوں کی اصلاح کا سبب بھی بن رہا ہے ، اس خوبصورت انداز بیان کے پیچھے عُزیررشید کے ریڈیو اور ٹی وی پروگرامز کا سولہ سالہ تجربہ بھی ہے۔
انہوں نے ریڈیو مست ایف ایم ۱۰۳ سے دو ہزار سات میں بطور ریڈیو براڈکاسٹر اور اینکر پرسن اپنے جس سفر کا آغاز کیا تھا وہ آج بھی جاری ہے اور اب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بطور کانٹینٹ کریٹر کام نے ان کو حقیقی معنوں میں اک نئی شناخت دی ہے ، اُن کی شاعری اقوال اور باتیں ٹک ٹاک پر اتنی مقبول ہیں کہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ اُن کی آواز پر ویڈیو بناتے ہیں۔
عُزیررشید ایک ملٹی ٹیلنٹ رکھنے والا انسان ہے جس نے بے پناہ مشکلات سے گزرنے اور بہت سی ناانصافیوں کے باوجود پاکستانی نوجوانوں کے لیے بہت اچھا کام کیا ہے ، وہ پہلے پاکستانی یوٹیوبر ہیں جن کے ریڈیو پروگرامز اپ لوڈ کرنے والے یوٹیوب چینل کو سلور پلے بٹن کا اعزاز یوٹیوب کی طرف سے مل چکا ہے۔
اس سے پہلے کسی ریڈیو براڈ کاسٹر کے پروگرامز ایسی مقبولیت حاصل نہیں کرسکے ، عُزیررشید کا تعلق پاکستان کے مانچسٹر فیصل آباد سے ہے اور اس وقت وہ امریکہ کے شہر نیویارک میں مقیم ہیں۔
اُن سے پیار کرنے والوں کی ایک کثیر تعداد کا تعلق بھارت اور عرب ممالک سے بھی ہے ، اُن کی پیش کردہ سچی کہانیوں کا سلسلہ اتنا مقبول ہے کہ دنیا بھر سے لوگوں کی ایک کثیر تعداد ہر روز اُن کو اپنی زندگی کی حقیقتوں پر مبنی کہانیاں بھیجتے ہیں اور جب بھی عزیر رشید کسی کہانی کو پیش کرتے ہیں تو اکثر اس کہانی کے حقیقی کرداروں کے مسائل حل ہوجاتے ہیں۔
جیسا کہ ایک تیزاب حملے کا شکار لڑکی کی کہانی جب عُزیررشید نے پیش کی تو امریکی ڈاکٹروں کے ایک پینل نے وہ ویڈیو دیکھ کر اُس لڑکی کو علاج کے لیے پاکستان سے امریکہ بلوایا ، اسی طرح کے درجنوں واقعات موجود ہیں۔
عُزیررشید نوجوانوں کی پسند ہے اور ایسے سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئٹرز کی ہمارے ملک کو بہت ضرورت ہے کیونکہ وہ نفرت اور تقسیم کرنے والی باتیں نہیں کرتے بلکہ پیار محبت امن دوستی اور بھائی چارے کا پیغام دیتے ہیں۔