نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج صحافت سے وابستہ تمام اداروں پر زور دیا کہ وہ صحافتی اقدار ومعیارات کی تنزلی کو روکنے کے لیے خود احتسابی سے کام لیں اور اقدامات کریں۔
انھوں نے ایک ایسے وقت میں غیر متزلزل اور مستند خبریں فراہم کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جب کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبریں، نیم صداقتیں اور غلط معلومات روز بروز عام ہوتی جارہی ہیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے یہ تبصرہ دہلی کے اُپ راشٹرپتی نواس میں چار صحافیوں کو مختلف زمروں میں 'کیرالیم-وی کے مادھون کٹی پرسکارم-2020' سے نوازتے ہوئے کیا۔
معروضیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خبروں کو ذاتی آراء سے رنگ آمیز یا جانب دار نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ متعصبانہ رائے کے چشمے سے خبریں پیش کرنے سے صحافت کی غیر سنجیدہ اور غیر جانبدارانہ نوعیت پر آنچ آتی ہے۔
انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ برسوں کے دوران صحافتی معیار میں گراوٹ آئی ہے اور آج کسی بھی اخبار کو پڑھ کر یا کسی بھی نیوز چینل کو دیکھ کر حقیقی معروضی تصویر حاصل کرنا مشکل ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اگر صداقت، اعتماد اور ساکھ پر نقب لگے گی تو میڈیا جمہوریت اور عوام کو روشن خیال اور بااختیار بنانے کے مقصد سے محروم کردے گا۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جمہوریت میں غیر جانبدار ہونے کی صحافیوں پر زیادہ ذمہ داری ہے، انھوں نے کہا کہ میڈیا کسی ملک کے سماجی تانے بانے اور سیاسی نظام کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ "اسے ایڈووکیسی، پسماندہ اور کمزور طبقات کے حقوق کے تحفظ اور غیر قانونی اور بدعنوانی پر مبنی روایات کو بے نقاب کرنے میں زیادہ سرگرمی سے مشغول ہونا چاہیے۔ میڈیا کو بے خوفی اور غیر جانبداری سے کام کرنا ہوگا۔"
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صحافت شہریوں کی تیسری آنکھ بن جاتی ہے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اسے ثبوتوں، حقائق اور بصیرت افروز تحقیق کے ساتھ حکومت کے اقدامات پر تعمیری تنقید کرنی چاہیے۔ انھوں نے رائے دی کہ جب تفتیشی صحافت تعصب اور جانبداری سے پاک ہو تبھی میڈیا جمہوریت کے چوتھے ستون کے طور پر اپنی ساکھ پر پورا اتر سکتا ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ماضی میں خبروں کو مقدس سمجھا جاتا تھا اور خبروں کو ذاتی رائے سے پاک اطلاع سمجھا جاتا تھا۔
انھوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج بہت سے میڈیا ہاؤسز کے لیے تجارتی مفادات بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ سیکڑوں ملازمین کو ملازمت دینے والی میڈیا تنظیموں کو تجارتی خطوط پر نہیں چلایا جانا چاہیے۔ تاہم صرف تجارتی مفادات ہی خبروں اور مضامین کے انتخاب اور پیشکش میں غالب عنصر نہیں بننے چاہئیں۔"
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خود مختاری اور غیر جانبداری بھی اتنی ہی اہم ہے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اگر کوئی میڈیا ہاؤس خود مختار نہیں ہوگا، تو بالآخر اپنے وفادار قارئین یا ناظرین کو کھو دے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سنجیدہ اور بامعنی صحافت پر عمل کرنے کے لیے آزادی ایک لازمی شرط ہے۔
زندگی کے مختلف شعبوں میں اقدار کے زوال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ سیاست دانوں اور صحافیوں پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معیار کو برقرار رکھیں اور دوسروں کے سامنے مثالیں قائم کریں۔
نائب صدر جمہوریہ جو راجیہ سبھا کے چیئرمین بھی ہیں، نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ صرف پارلیمنٹ میں خلل پذیری اور ہنگاموں کو اجاگر کرکے سنسنی خیزی سے گریز کریں، انھوں نے کہا کہ میڈیا کو ان اراکین پارلیمنٹ کی اچھی کارکردگی کو اہمیت دینی چاہیے جو باقاعدگی سے ایوان میں حاضر ہوتے ہیں اور حکومت کو تعمیری تجاویز فراہم کرکے مباحثوں میں حصہ لیتے ہیں۔
آنجہانی مادھون کٹی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ایک معروف اور قابل احترام صحافی تھے جنھیں وہ کئی برسوں سے ذاتی طور پر جانتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ان کی زندگی میں ایک لیجنڈ تھے اور انھوں نے بطور صحافی اور ادبی شخصیت کے طور پر کئی ایوارڈ حاصل کیے تھے۔
ریزیڈنٹ ایڈیٹر ایشیانیٹ نیوز ٹیلی ویژن چینل جناب پرسانت رگھوونسم ، روزنامہ چندریکا ملیالم نیوز کے چیف ایڈیٹر جناب کمل وردور، روزنامہ ماتروبھومی ملیالم نیوز کے سینئر سب ایڈیٹر جناب انو ابراہم اور ملیالم زبان کے ٹیلی ویژن چینل 24 نیوز کے سینئر رپورٹر کو جناب ایلکس راج مبارکباد دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے انھیں نصیحت کی کہ وہ قوم کے مفادات کے تحفظ اور ترقی کے لیے "قلم" کی طاقت کا استعمال کریں۔
اس موقع پر امور خارجہ کے مرکزی وزیر مملکت جناب وی مرلی دھرن، راجیہ سبھا کے رکن اور کیرالیم کے چیئرمین جناب پی وی عبدالوہاب، کیرالیم کے ورکنگ چیئرمین جناب جی راج موہن، سینئر صحافی اور دیگر افراد موجود تھے۔