Urdu News

ملک سیم مانک شا کو  کیوں نہیں بھول سکتا؟ جانئے اس رپورٹ میں

سیم مانک شا

یہ وہ تاریخ ہے جس نے بھارتی فوج کو سیم مانک شا جیسا فولادی افسر دیا جس نے پاکستان کے چھکے چھڑائے۔ سیم 03 اپریل 1913 کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔ سیم کے والد ڈاکٹر تھے اور سیم خود بھی ڈاکٹر بننا چاہتے تھے۔

وہ طبی تعلیم کے لیے انگلستان جانا چاہتے تھے، لیکن ان کے والد راضی نہ ہوئے۔ اس کے بعد وہ اپنے والد سے ناراض ہو گئے اور فوج میں بھرتی کا امتحان دیا۔ 1971 کی پاک بھارت جنگ میں سیم نے جو کچھ کیا انہیں کوئی نہیں بھول سکتا۔

 اگرچہ صرف دو سال قبل چین سے شکست کے بعد ہندوستانی فوج کا مورال قدرے پست ہوگیا تھا لیکن ہندوستانی فوج نے جنرل سیم مانک شا کی قیادت میں اس جنگ میں جو کارنامہ انجام دیا وہ تاریخ میں درج ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ اس سال 3 دسمبر کو پاکستان کی فوج نے بھارت پر حملہ کر دیا۔ بھارت نے اس حملے کا ایسا منہ توڑ جواب دیا کہ پاک فوج نے 13 دن میں ہتھیار ڈال دیے۔

 پاکستان کے 90 ہزار سے زائد فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ واحد جنگ تھی جس میں اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں نے بیک وقت ہتھیار ڈال دیے۔ جنگ میں پاکستان کو اپنی جان و مال کے ساتھ ساتھ زمین بھی گنوانی پڑی اور ایک نئی قوم بنگلہ دیش نے جنم لیا۔ بھارتی فوج کی اس بہادری کا سہرا سیم مانک شا کو جاتا ہے۔

سیم مانک شا کو بہت سے اعزازات ملے ہیں۔ 1973 میں انہیں فیلڈ مارشل کے خطاب سے نوازا گیا۔ وہ پہلے ہندوستانی جنرل تھے جنہیں اس عہدے سے نوازا گیا۔ 1972 میں حکومت ہند نے انہیں پدم وبھوشن سے بھی نوازا۔ 1973 میں آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد وہ ویلنگٹن چلے گئے۔ ان کا انتقال 2008 میں ویلنگٹن میں ہوا۔

Recommended