تاریخ کے صفحات میں 30 اگست
اگست 30 ملک اور دنیا کی تاریخ میں کئی اہم پیش رفتوں کے باعث درج ہے۔ لیکن ہندوستانی تاریخ میں 30 اگست کی ایک اہم اہمیت ہے۔ اس تاریخ کو ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ہندوستان کی تاریخ کو متاثر کیا۔ دارا شکوہ مغل بادشاہ شاہ جہاں کا بڑا بیٹا تھا اور مغل روایت کے مطابق اس کے تخت کا وارث تھا۔
دارا شکوہ ایک آزاد خیال مغل شہزادہ تھا۔ شاہ جہاں کی بیماری کے بعد اس کے دوسرے بیٹے اورنگزیب نے اپنے والد کو تخت سے ہٹا کر آگرہ میں قید کر دیا۔ اس کے بعد دونوں بھائیوں میں باپ کے تخت کی جانشینی کی جنگ شروع ہو گئی۔ اس میں اورنگ زیب کو فتح ہوئی اور اس نے اپنے بڑے بھائی دارا شکوہ کو 30 اگست 1659 کو پھانسی دے دی۔
مورخین کی تحریروں اور مغل بادشاہ شاہ جہاں کے زمانے کی کچھ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ دارا شکوہ کو دہلی میں ہمایوں کے مقبرے کے قریب کہیں دفن کیا گیا تھا۔ دارا شکوہ کی قبر کی تلاش گزشتہ ایک سال سے جاری ہے۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ سال دارا کے مقبرے کی شناخت کے لیے ماہرین آثار قدیمہ کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
یہ کمیٹی ادب، فن اور فن تعمیر کی بنیاد پر دارا کے مقبرے کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اورنگ زیب کے بادشاہ بننے کے بعد ملک نے تعصب کا خطرناک دور دیکھا۔ اگر دارا شکوہ شہنشاہ بن جاتا تو صورت حال مختلف ہوتی۔