Urdu News

کورونا ٹیکوں پر توہم پرستی کیوں؟

کورونا ٹیکوں پر توہم پرستی کیوں؟

ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک

ہندوستان میں ، کورونا کی دوسری لہرزوال پذیر ہے ، لیکن تیسری لہر کا خوف باقی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس بیکٹیریا پھیلنے کا خطرہ بھی ظاہر ہے۔ ڈیلٹا پلس بیکٹیریا کافی خطرناک ہے۔ اس نے امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک میں ایک بار پھر افراتفری پیدا کردی ہے۔ یہ ہندوستان کے 174 اضلاع میں پایا گیا ہے۔ اس وقت دوسری لہر کا اثر 75 اضلاع میں 10 فیصد اور ملک کے 92 اضلاع میں 5 فیصد تک برقرار ہے۔ اگر لوگ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے ہیں تو ، سیکڑوں دوسرے اضلاع میں پھیلنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔

اب تک اس نئے بیکٹیریا کے 48 مریض ہندوستان کے مختلف صوبوں میں پائے جاچکے ہیں ، لیکن اگر یہ امریکہ اور برطانیہ جیسے محتاط ممالک میں پھیل سکتا ہے تو ہندوستان میں اس کے انفیکشن کی گنجائش بہت زیادہ ہے۔ امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ ابتداءمیں بہت لاپرواہ تھی ، جس کے نتیجے میں چھ لاکھ سے زیادہ امریکی ہلاک ہوگئے تھے ، لیکن بائیڈن انتظامیہ بہت احتیاط کا مظاہرہ کررہی ہے۔ صدر بائیڈن خود کئی شہروں میں جا کر ویکسی نیشن مہم شروع کروارہے ہیں۔ ان کی حکومت اب ہر گھر میں پہنچ رہی ہے اور ٹیکے لگا رہی ہے۔ آسٹریلیا نے ایک بار پھر کئی شہروں میں لاک ڈاون کا اعلان کیا ہے۔ روس میں ویکسین لگانے کی رفتار اتنی سست تھی کہ پوتن انتظامیہ نے بہت سارے علاقوں کے باشندوں کے لئے لازمی قرار دے دیا ہے۔ برطانیہ میں ، اگرچہ زیادہ تر لوگوں کو یہ ویکسین لگ چکی ہے ، لیکن وہاں بھی تقریبا 1.25 لاکھ ڈیلٹا مریض ہیں۔

سچ تو یہ ہے کہ ہندوستان اور کچھ اسلامی ممالک کی طرح ، امریکہ میں بھی توہم پرستی ہے کہ جس کو کورونا ویکسین لگے گی ، اس کی زندگی دو سال میں ختم ہوجائے گی۔ جب ان ممالک کے بہت سے دوستوں نے مجھے فون پر یہ بتایا تو میں نے انہیں بتایا کہ ایسے لوگ بہت خوش قسمت ہیں ، کیوں کہ انھیں دو سال مل رہے ہیں اور یہاں ایک لمحے کی بھی خبر نہیں ہے۔ خود ایک قول بھی ہے کہ 'ساماں ہے سو برس کا،پل کی خبرنہیں'۔

یہ اطمینان کی بات ہے کہ ہندوستان میں آج کل ویکسینیشن کی رفتار بہت تیز ہوگئی ہے اور اس سال کے آخر تک شاید 100 کروڑ افراد کو ویکسین لگ جائے۔ ہندوستانی عوام میں پھیلی ہوئی توہم پرستی کے باوجوداس حقیقت سے انکار نہیں جانا چاہئے کہ جن لوگوں نے دونوں ویکسین لگوا ئے ہیں ، ان میں سے بہت ہی کم لوگ کرونا کی گرفت میں آئے ہیں ،علاوہ جو پہلے ہی کسی سنگین بیماریوں میں مبتلا تھے۔ جن لوگوں نے دونوں ویکسین لی ہیں ان سے بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ماسک پہنیں ، جسمانی فاصلہ برقرار رکھیں اور بھیڑ سے بچیں۔

ابھی تک یہ ٹھیک طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس کے بیکٹیریا سے ان لوگوں پر کتنا اثر پڑے گا جن کو ویکسین لگائے گئے ہیں۔ ان بیکٹیریا کے ٹیسٹ کرنے کی فیس فی شخص دس ہزار روپے ہے۔ اگر یہ پھیل گیا تو ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک کے لوگوں کی کیا حالت ہوگی۔ ہندوستان کے لوگ اپنے گھر کی دوائیوں ، کاڑھوں اور پرانایام وغیرہ سے بھی اس نئے وائرس کا مقابلہ کرسکتے ہیں، جو دوسرے ممالک کے لئے بھی مثال ہے۔

)مضمون نگار مشہور صحافی اور کالم نگار ہیں(

Recommended