Urdu News

بنگلہ دیش کے سابق صدر ضیاء الرحمان کا کیوں ہوا تھا قتل؟

بنگلہ دیش کے سابق صدر ضیاء الرحمان ایک گروپ فوٹو میں دیکھے جاسکتے ہیں

یہ تاریخ ہندوستان کے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی تاریخ میں سوگ کے طور پر درج ہے۔ دراصل 29 مئی 1981 کو بنگلہ دیش کے اس وقت کے صدر ضیاء  الرحمان نے چٹ گاؤں  کا دورہ کرنا تھا۔ اس سے 4 روز قبل انہوں نے چٹ گاؤں  کے جی او سی میجر جنرل محمد ابوالمنظور کا تبادلہ کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ یہ حکم دیا گیا کہ جنرل منظور چٹ گاؤں میں ان کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ نہ آئیں۔

منظور ضیاء  الرحمان کے ان دونوں فیصلوں سے ناراض تھے۔ ملکی سیکورٹی فورسز کو میجر جنرل منظور کی ناراضگی کا علم تھا۔ سیکورٹی فورسز نے ان سے چٹ گاؤں  پروگرام ملتوی کرنے پر زور دیا لیکن وہ نہیں مانے اور چٹ گاؤں  پہنچ گئے۔ وہ رات سرکٹ ہاؤس میں رہے۔ حملہ آور 30 مئی کی صبح تقریباً 3:30 بجے سرکٹ ہاؤس پہنچے۔

اندر داخل ہوتے ہی حملہ آوروں نے سرکٹ ہاؤس پر ہینڈ راکٹوں سے حملہ کر دیا۔ اس کے بعد دستی بموں، مشین گنوں اور راکٹوں سے تیز رفتار حملہ کیا گیا۔ اسی دوران ضیاء  الرحمان باہر آئے اور حملہ آوروں سے بنگالی زبان میں پوچھا کہ تم کیا چاہتے ہو؟ اس کے بعد ایک حملہ آور نے مشین گن سے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔

ضیاء الرحمان موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ صرف 20 منٹ میں بنگلہ دیش کے ایک فوجی صدر کو اپنی ہی فوج کے جوانوں نے قتل کر دیا۔ شیخ مجیب الرحمان کے بعد ضیاء   دوسرے صدر تھے جنہیں قتل کیا گیا۔

Recommended