سرخ لذیذ کشمیری سیب: کیوں ہیں بہت خاص؟ کون کون سی ہیں قسمیں؟
کشمیر اپنے حسن کے لئے، پھولوں اور پھلوں کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ ڈل، نگین اور وولر نام کی جھیلوں کے لئے بھی مشہور ہے۔ کشمیر اپنی خوبصورت وادیوں اور جھرنوں کے لئے جانا جاتا ہے۔ کشمیر زعفران کی کھیتی اور سیب کے لئے مشہور ہے۔ سیب کے علاوہ اکھروٹ، بادام، انار، خوبانی، ناشپاتی جیسے پھلوں کے لئے بھی کشمیر مشہور ہے۔ MUlberryجسے ہم شہتوت کہتے ہیں۔ کشمیر میں بہت میٹھے اور اچھی کوالٹی کے شہتوت ملتے ہیں۔ سرخ لذیذ کشمیری سیب کشمیر میں چیری بھی بہت خاص پھل ہے۔
سیب کی کتنی قسمیں؟
سال دو ہزار انیس میں تقریباًانیس لاکھ مٹریک ٹن سیب کشمیر نے پیدا کیا۔ Deliciousسیب کشمیر میں سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے۔ شوپیان اور کلگام کے ڈیلیسس سیب سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ دوسرے نمبر پر کلو ڈیلیسس سیب پیدا کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ گہرا لال ہوتا ہے۔ یہ ذرا مہنگا فروخت ہوتا ہے۔ کنور اور گولڈن ڈیلیسس سیب بھی کشمیر میں خوب پیدا ہوتا ہے۔ جوناتھن اور مہاراجی قسمیں بھی کشمیر کے مختلف علاقوں میں کاشت کی جاتی ہیں۔ ان دنوں کشمیر میں عنبریں کشمیری اور امریکن سیب کی بھی بہار دیکھنے کو ملی۔ بلگاریہ اور امریکن ٹریل نام کے سیب کی کھیتی بھی کچھ علاقوں میں ہو رہی ہے۔
کس موسم میں آتے ہیں کشمیری سیب
غلام نبی وار صاحب یوں تو ماہر تعلیم اور بزنس مین ہیں لیکن سیب باغان کے مالک بھی ہیں۔ وار صاحب نے بتایا کہ اگست، ستمبر اور اکتوبر سیب کا موسم ہے۔ہندواڑہ کے رہنے والے پیشے سے اسکول ٹیچر جمشید بھٹ خود سیب کے باغات کے مالک ہیں۔ جمشید بھٹ نے بتایا کہ برف باری سے سیب کی فصل کا سیدھا تعلق ہے۔ جس سال اچھی برف باری ہوگی اس سال سیب کی فصل اچھی ہوگی۔آپ سری نگر سے ہندواڑہ جانا چاہیں تو راستے میں آئے گا سوپور۔ سوپور کے سیب اپنی مٹھاس کے لئے مشہور ہیں۔
کشمیر کی سماجی زندگی اور سیب
ماہر سماجیات ڈاکٹر مشتاق لون بارہ مولہ کے رہنے والے ہیں۔ سری نگر شہر میں رہتے ہیں۔ سماجیات کے پروفیسر ہیں۔ پروفیسر مشتاق لون بھی سیب باغات کے مالک ہیں۔ سری نگر کے اپنے گھرکے کچن گارڈن میں بھی سیب کے کچھ درخت لگا رکھے ہیں۔ ڈاکٹر مشتاق لون کا کہنا ہے کہ کشمیر کی گھریلو معاشیات میں سیب کا بڑا اہم رول ہے۔ چھوٹے سیب باغان کے مالک بھی موسم میں ایک اچھی رقم حاصل کر لیتے ہیں۔ حالانکہ سیب منڈیوں پر جن کا قبضہ ہے وہ کسانوں کا استحصال کرتے ہیں۔
سیب کے ساتھ ساتھ اخروٹ بھی
جموں و کشمیر بینک کے اعلیٰ افسر رہے فاروق عشائی صاحب کا کہنا ہے کہ سیب کے بعد اخروٹ کشمیریوں کے لئے سب سے اہم پھل ہے۔ فاروق عشائی نے بتایا کہ اخروٹ کی لکڑی کی مارکیٹ میں بہت ڈیمانڈ ہے۔ اس لئے سرکار نے چنار اور اخروٹ کے درخت کاٹنے پر بری سخت پابندی عائد کی ہے۔ یوں تو کسی بھی درخت کو کاٹنے کے لئے محکمہئ جنگلات سے اجازت ضروری ہے۔ لیکن جہاں تک اخروٹ کا تعلق ہے اس کی لکڑی بڑی کار آمد ہے۔ اخروٹ کی لکڑی کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ اس لئے اخروٹ کے درخت کاٹنے پر سخت پابندی عائد ہے۔ (تحریر: ڈاکٹر شفیع ایوب، نئی دہلی)