Urdu News

چارلس ڈارون کی کتاب نے کیاتھا ’انسان کے آباواجداد بندر‘ہونےکاانکشاف

چارلس ڈارون

24نومبر کی تاریخ ملکی اور دنیا کی تاریخ میں کئی اہم وجوہات کی بنا پر درج ہے۔ اس تاریخ کی اہمیت دنیا کے ہر انسان کے لیے ہے۔

حالانکہ زمین پر زندگی کیسے پروان چڑھی؟ اور انسان کیسے آئے؟ آج بھی اس پر کوئی اتفاق نہیں ہے، لیکن ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ ہمارے آباو اجداد بندر تھے اور رفتہ رفتہ ہم نے وقت کے ساتھ ساتھ خود کو تیار کیا۔ ہم بندروں سے انسان کیسے بنے؟ یہ چارلس ڈارون نے دریافت کیا تھا۔

ڈارون کی کتاب آن دی اوریجن آف اسپیشیز بائی مینس آف نیچول سلیکشن  24 نومبر 1859 کو شائع ہوئی تھی۔

 اس کتاب میں ایک باب تھاتھیوری آف ایولیوشن ۔ اسی میں بتایا گیا ہے کہ ہم بندروں سے انسان کیسے بنے۔ چارلس ڈارون کا خیال تھا کہ ہم سب کا ایک مشترکہ اجداد ہے۔ ان کا نظریہ یہ تھا کہ ہمارے آباو اجداد بندر تھے۔ کچھ بندر مختلف جگہوں پر رہنے لگے۔

اس کی وجہ سے ان میں ضرورت کے مطابق رفتہ رفتہ تبدیلیاں آنے لگیں۔ یہ تبدیلی ان کی اگلی نسل میں دیکھی گئی۔

انہوں نے وضاحت کی تھی کہ اورینگوٹن (بندروں کی ایک قسم) کا ایک بیٹا درخت پر رہنے لگا اور دوسرا زمین پر۔

زمین پر رہنے والے بیٹے نے خود کو زندہ رکھنے کے لیے نئے فنون سیکھے۔ اس نے کھڑا ہونا، دو ٹانگوں پر چلنا، دو ہاتھ استعمال کرنا سیکھا۔

 شکار کرنا سیکھا اور کھیتی باڑی کرنا سیکھ لیا اس طرح اورینگوٹن کا بیٹا بندر سے انسان بن گیا۔ تاہم یہ تبدیلی ایک دو سال میں نہیں آئی بلکہ کروڑوں سال لگ گئے۔

Recommended