ایک بارچارج کرنے پر 40 کلومیٹر تک چلے گی
پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نجات دلانے کی کوشش میں پونے کی ایم آئی ٹی ورلڈ پیس یونیورسٹی کے طلبا نے کم وقت میں بیٹری چارج ہونے کے ساتھ ساتھ بغیر ڈرائیور کے چلنے والی ملک کی پہلی کار تیار کر لی ہے۔ اس کار کو کمرشل شکل دینے کے لیے کچھ حکومتی منظوری لینا باقی ہے۔
اس کار کو سڑک پربلا کسی رخنہ اندازی کے چلانے کو عملی شکل دینے کے لئے مکینیکل انجینئرنگ، الیکٹرانکس اور ٹیلی کمیونیکیشن کے طلبا نے مل کرشروعات کی اور انہیں کامیابی ملی۔ کار مینوفیکچرنگ سے وابستہ ایس دیسائی کے مطابق، یہ آٹونومس وہیکل لیول-3 پر مبنی ہے اور الیکٹرک پاور ٹرین کے لیے ایک بی ایل ڈی سی الیکٹرک موٹر اور لیتھیم آئرن فاسفیٹ بیٹری استعمال کی گئی ہے۔
گاڑی میں جدید سینسرز اور کیمرے نصب
ایس دیسائی بتاتے ہیں کہ بغیر ڈرائیور والی اس الیکٹرک کار کے اسٹیئرنگ وہیل، تھروٹل اور بریکوں کو مختلف قسم کے آرٹیفشیل انٹیلی جنس اور مشین لرننگ الگورتھم کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ اس کار میں جدید ترین فیچر جیسے سینسر، لیڈر کیمرہ، مائیکرو پروسیسر، آٹومیٹک ایکشن کنٹرول سسٹم دیا گیا ہے۔
انسانی غلطی کی وجہ سے حادثات کو روکنے کے آئیڈیا کو کامیابی سے عملی جامہ پہنانے والی ٹیم کے ایس دیسائی کا کہنا ہے کہ ایک بار چارج ہونے کے بعد یہ بغیر ڈرائیور کے گاڑی 40 کلومیٹر تک سفر کر سکتی ہے۔ اس بیٹری کو مکمل چارج ہونے میں 4 گھنٹے لگیں گے۔ کار سازوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس گاڑی کو ٹرانسپورٹیشن، زراعت، کان کنی جیسے مختلف شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔