Urdu News

انتہائی پسماندہ علاقے کی 13 سالہ فرحین انجم جموں و کشمیرکی انڈر 15 لڑکیوں کی ٹیم میں شامل

جموں وکشمیر کی فرحین انجم

سری نگر،14دسمبر

مشتاق احمد لون کی 13 سالہ بیٹی فرحین انجم کے جموں و کشمیر انڈر 15 لڑکیوں کی کرکٹ ٹیم کے لیے منتخب ہونے کے بعد سے ان کے گھر پر  موبائل فون کی  گھنٹی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔پونچھ میں اعظم آباد منڈی کے ایک انتہائی پسماندہ علاقے سے آنے والی فرحین نے اپنی ثابت قدمی اور محنت سے جموں و کشمیر کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔

رضا العلوم اسلامیہ اسکول کی آٹھویں جماعت کی طالبہنے ایک سال قبل پونچھ میں راہل ڈراوڈ کرکٹ اکیڈمی میں تربیت شروع کی۔ اس کے بعد سے  انجم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

فرحین  نے بتایا کہ ہم پچھلے سال اعظم آباد سے پونچھ شہر میں شفٹ ہوئے تھے۔ میرے پاپا مجھے تائیکوانڈو کے لیے گراؤنڈ پر لے گئے۔ جب میں نے کرکٹرز کو دیکھا تو میں نے اپنے پاپا سے کہا کہ میں بھی یہ کھیل کھیلنا چاہتی ہوں۔

خوش قسمتی سے، مجھے راہل ڈراوڈ اکیڈمی میں داخلہ مل گیا۔ یہاں سب کچھ مفت ہے۔ تربیت، سازوسامان اور دیگر چیزیں۔ایک آل راؤنڈر  کے طور پر وہ ٹاپ آرڈر پر بیٹنگ کرتی ہے اور میڈیم فاسٹ بولنگ کرتی ہے۔ اس نے اپنے کوچز کو اس حد تک متاثر کیا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس میں قومی کردار ادا کرنے کی صلاحیت ہے۔

فرحین نے کہا کہ  میں نے ایک بلے باز کے طور پر شروعات کی۔ لیکن پھر میرے کوچ نے کہا کہ آپ باؤلنگ بھی کر سکتے ہیں۔ میں نے باؤلنگ شروع کی اور خدا کا شکر ہے کہ آج میں ایک میڈیم پیسر بھی ہوں۔ایک عاجزانہ پس منظر سے آتے ہوئے، فرحین کے والد محکمہ جنگلات میں کام کر رہے ہیں اور اس کی ماں  آنگن واڑی سنٹر میں  کرتی ہیں۔

ان کے والد  مشتاق لون نے بتایا کہ اس نے کرکٹ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی تو پونچھ کی کوئی لڑکی کرکٹ نہیں کھیل رہی تھی۔ میری بیٹی شاید ہمارے ضلع میں پہلی تھی۔

اب بہت سی لڑکیاں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میری بیٹی نے ٹرینڈ سیٹ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  وہ  انڈر 15 ٹورنامنٹ میں کھیلنے کے لیے 23 دسمبر کو راجکوٹ جا رہی ہے۔

فرحین نے کہا میرا یہ ایک خواب  ہے جو شرمندہ تعبیر  ہوگیا ہے میں ایک دن ہندوستان کی نمائندگی کرنا چاہتیہوں۔ مجھے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے سے پہلے بہت محنت کرنی ہے اور رنجی ٹرافی کے لیے کھیلنا ہے۔

میری رول ماڈل اسمرتی مندھانا اور ویرات کوہلی ہیں۔ میں ان کی طرح کھیلنا چاہتی ہوں۔ میرا خواب بھی ان سے ملنا ہے۔فرحین اور اس کے والدین تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے کوچ پرویز ملک آفریدی کے بغیر وہ جموں و کشمیر کی ٹیم میں جگہ نہیں بنا پاتی۔

آفریدی  نے بتایا کہ میں نے اسے پچھلے سال بھی ٹرائل کے لیے بھیجا تھا، لیکن وہ اس وقت کامیاب نہیں ہو سکی۔ اس نے امید نہیں ہاری اور نئے سرے سے شروعات کی۔

اس سال جموں میں ایک کیمپ تھا۔ فرحین نے تمام شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس نے بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ اچھی کی۔ مجھے فون آیا کہ فرحین سلیکٹ ہو گئی ہے۔ پونچھ کی ایک اور لڑکی اسٹینڈ بائی پر ہے۔

Recommended