پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اور نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے درمیان متنازعہ اور مبینہ غیر قانونی شراکت داری کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ جیو نیوز کو حاصل ہونے والی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ نجی نیوز چینل کو فائدہ پہنچانے کے لیے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، جس کے پاس کوئی اسپورٹس چینل نہیں تھا جب اسے آئی سی سی کے نشریاتی حقوق میں شراکت دار بنایا گیا تھا۔ یہ سارا کھیل اگست 2021 میں شروع ہوا، جب پی ٹی وی نے آئی سی سی کے نشریاتی حقوق میں شراکت داری کے لیے ٹینڈر جاری کیا، جس میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا ذکر نہیں تھا۔
یہ بات قابل غور ہے کہ اے آر وائی کنسورشیم آئی سی سی کی نشریات میں اس وقت شامل تھا جب اس کے اسپورٹس چینل ’اے اسپورٹس‘ کا نہ کوئی وجود تھا اور نہ ہی کوئی لائسنس۔ پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز بھی اس معاملے سے لاعلم رہے۔ اگست 2021 کے آئی سی سی کے نشریاتی حقوق کے ٹینڈر میں پی ایس ایل کا ذکر نہیں تھا اور پی ٹی وی اسپورٹس نے پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز کو اندھیرے میں رکھا، ٹین اسپورٹس کے ساتھ شراکت داری کی منظوری حاصل کی لیکن پھر خاموشی سے اے اسپورٹس کے ساتھ شراکت داری کی۔
اگست 2021 کے ''اظہار دلچسپی'' کے تحت، اے آر وائی کی حمایت کرنے کی کوشش کی گئی کیونکہ پی ٹی وی کا معاہدہ گروپ ایم اور اے آر وائی کے کنسورشیم کے ساتھ تھا۔ لیکن پی ایس ایل کے لیے پارٹی تبدیل کی گئی اور صرف اے آر وائی کے ساتھ کنسورشیم بنایا گیا۔ عوامی پیسے سے چلنے والے پی ٹی وی نے ابھی تک اگست 2021 کے معاہدے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، جس سے پاکستان کے سرکاری چینل اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔