برطانیہ کے شہر برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز 2022 میں ہندوستان کے لیے تیسرا گولڈ میڈل جیتنے والے مغربی بنگال کے اچینتا شیولی بھی ان میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اپنی مشکلات کو کامیابی کے راستے پر گامزن کیا اور ملک کا سر فخر سے بلند کیا۔
کامن ویلتھ گیمز 2022 میں اچینتا کے 73 کلوگرام ویٹ لفٹنگ زمرے میں طلائی تمغہ جیتنے کے بعد اتوار کے روزان کے آبائی ضلع ہاوڑہ میں خوشی کا ماحول ہے۔ اچینتا کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ علاقہ کے لوگوں نے بھی ٹی وی پر ان کی کارکردگی کا براہ راست ٹیلی کاسٹ دیکھا۔ سونے کا تمغہ جیتنے کے اعلان پر لوگوں نے جشن منایا اور اہل خانہ نے مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔
پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے اچینتا کی ماں پورنیما نے بتایا کہ”اچینتا کے والد رکشہ چلاتے تھے۔ 2 جون کی روٹی کے بارے میں روز سوچنا پڑتا تھا۔ والد کی وفات سے ان کے خاندان پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ اس وقت کسی نے نہیں سوچا تھا کہ اچینتا کی وجہ سے ایک دن پورے ملک کو فخر ہوگا۔ پورنیما نے کہا کہ ہم نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا کبھی ہو سکتا ہے۔ جب وہ کھیلنے جاتا تھا تو شروعات میں انہیں اچھا نہیں لگتا تھا، لوگ بھی طرح طرح کی باتیں کرتے تھے لیکن آج ہر کوئی انہیں شاباشی دے رہا ہے۔مقامی لیڈ ر بھی آئے تھے۔ سب نے بہت اچھی اچھی باتیں کیں“۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی اچینتا کی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ پیر کے روز انہوں نے ٹویٹ کیا، ”اچینتاشیولی نے دولت مشترکہ کھیلوں میں ملک کے لیے طلائی تمغہ جیت کر بنگال کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ ان کے لیے نیک خواہشات۔ اس کی کامیابی ان گنت نوجوانوں کو ملک کے لیے کھیلنے کی ترغیب دے گی“۔
برطانیہ کے برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں ہندوستان کے لیے تیسرا گولڈ میڈل جیتنے والے اچینتا شیولی 24 نومبر 2001 کو مغربی بنگال کے ہاوڑہ ضلع کے دیولپور میں پیدا ہوئے۔ 20 سالہ اچنتا ایک ہندوستانی ویٹ لفٹر ہیں۔
باپ رکشہ چلا کر روزی روٹی کماتے تھے
اچینتا کے گھر میں ان کی ماں اور ایک بڑا بھائی ہے۔ اچینتا کے والد کا 2013 میں انتقال ہو گیا۔ اچینتا کے والد اپنے خاندان کی کفالت کے لیے رکشہ چلاتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ مزدوری بھی کیاکرتے تھے۔ اچینتا کی ماں پورنیما نے غربت کے باوجود اپنے بیٹے کے ویٹ لفٹنگ کے شوق کو کم نہیں ہونے دیا اور ہر قدم پر اس کا ساتھ دیا۔ اس کے لیے ماں چھوٹے موٹے کام بھی کیا کرتی تھیں۔
بڑے بھائی نے ٹریننگ دی ہے
اچینتا اپنے بڑے بھائی آلوک شیولی کو اپنا سرپرست مانتے ہیں۔ وہ بھی ایک ویٹ لفٹر ہیں۔ والد کے انتقال کے بعد خاندان کی تمام ذمہ داریاں آلوک پر تھیں۔ اچینتا نے اپنے بھائی کو دیکھ کر ہی ویٹ لفٹنگ کو اپنا کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا۔ آلوک نے اچینتا کو ویٹ لفٹنگ کی ابتدائی تربیت دی ہے۔
جدوجہد بھرا رہاکیریئر
اچینتا شیولی نے سال 2011 میں ویٹ لفٹنگ میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ بھائی آلوک کی تربیت اور محنت کے بعد انہوں نے سال 2015 میں اپنا پہلا تمغہ جیتا تھا۔ اسی سال انہوں نے کامن ویلتھ یوتھ چیمپئن شپ میں حصہ لے کر ہندوستان کے لیے چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ اچینتا نے ویٹ لفٹنگ میں بہتر کیریئر بنانے کے لیے سال 2015 میں آرمی اسپورٹس انسٹی ٹیوٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اس کے بعد وہ 2018 میں انڈین نیشنل کیمپ میں شامل ہوئے۔
پہلے بھی ملک کا سر فخر سے بلند کر چکے ہیں
اچینتا شیولی اس سے پہلے بھی کئی بار تمغے جیت کر ملک کا سر فخر سے بلند کر چکے ہیں۔ ان کے کارنامے درج ذیل ہیں:
1۔ سال 2022 کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل
2۔ سال 2021 کامن ویلتھ سینئر چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل
3۔ سال 2021 جونیئر ورلڈ چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ
4۔ 2019 کامن ویلتھ سینئر اور جونیئر چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل
5۔ 2018 ایشین یوتھ چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ
6۔ 2015 کامن ویلتھ یوتھ چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ