Urdu News

نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں ٹیم انڈیا کے ساتھ ساتھ کوہلی کی کپتانی کا بھی امتحان

نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں ٹیم انڈیا کے ساتھ ساتھ کوہلی کی کپتانی کا بھی امتحان

پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف اتوار کے روزٹی۔20 ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے کے گروپ-2 کا مقابلہ ٹیم انڈیا کے لئے ’کرویامرو‘ جیسی حالت والا ہوگا۔ یہ میچ ٹیم انڈیا کے ساتھ ساتھ وراٹ کوہلی کی کپتانی کابھی سخت امتحان ہوگا جس میں انہیں لوگوں کی توقعات پر کھرا اترنا ہوگا۔ گزشتہ اتوارکے روز پاکستان کے ہاتھوں 10 وکٹوں کی بڑی شکست کو بھول کر بھارت کو نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی کارکردگی کو بہتر کرنا ہو گا۔ نیوزی لینڈ جیسی ٹیم کے سامنے یہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔ ٹم ساودی اور ٹرینٹ بولٹ اکثر ہندوستانی بلے بازوں کے لیے پریشانی کا باعث رہے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن 100 فیصد فٹ نہیں ہیں اور مارٹن گپتل کے پیر میں بھی انجری کا شکار ہیں۔ ڈیون کونوے حالانکہ ایک بہت جارحانہ اور خطرناک بلے باز ہے۔ ہندوستان کے گیندباز پاکستان کے خلاف بری طرح ناکام رہے لیکن یہاں کوئی لاپرواہینہیں چلے گی۔ مکمل طور پرفٹ نہ ہونے کے باوجود کھیل رہے ہاردک پانڈیا اور خراب فارم سیجدوجہد کررہے بھونیشور کمار ہندوستانی ٹیم کی کمزور کڑیاں ثابت ہوئے ہیں۔ ہاردک کمر کی چوٹ سے ٹھیک ہونے کے بعد اپنے جانے پہچانے فارم میں نہیں ہیں اور اب ان کا کیریئر داؤں پر لگا ہوا ہے۔ نیٹ میں ان کی گیندبازی پریکٹس اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ کس دباؤ میں ہیں۔ ان کی ٹیم ممبئی انڈینس بھی انہیں آئی پی ایل کے نیلامی پول میں ڈالنے جارہی  ہے، اس لیے ان کے پاس زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔

ممکنہ طور پر یہ بھونیشور کا آخری بین الاقوامی ٹورنامنٹ ہے۔ پچھلے دو سیزن میں ان کی رفتار میں نمایاں کمی آئی ہے اور دیپک چاہر جیسے نوجوان گیند بازوں کا مقابلہ کرنا ان کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔ ہندوستان نے حال ہی میں پہلا میچ ہارنے کے بعد ٹیسٹ فارمیٹ میں شاندار واپسی کر کے دکھائی ہے۔ ٹی 20 کپتان کے طور پراپنا آخری ٹورنامنٹ کھیل رہے کوہلی اتنی آسانی سے ہار ماننے والے بھی نہیں ہیں۔ یہاں ناکامی کا مطلب ہے کہ 50 اوور اور ٹیسٹ فارمیٹ میں بھی ان کی کپتانی پر سوالات اٹھیں گے۔ کوہلی ایک ایسے کھلاڑی  ہیں جس میں منفی حالات میں بہترین کارکردگی دکھانے کی صلاحیت ہے اور وہ ایسے چیلنجز کو بھی پسند کرتے ہیں۔ وہ کئی مواقع پر ٹیم کے ٹربل شوٹر رہے ہیں لیکن گزشتہ چند سالوں میں کپتان کوہلی اور بلے باز کوہلی کے درمیان ہم آہنگی نہیں رہی۔

ہندوستانی ٹیمکا ٹورنامنٹ کے آخری مرحلے تک کھیلنا نہ صرف اس کے کروڑوں شائقین کی جذباتی ضرورت ہے بلکہ یہ ٹورنامنٹ کے تجارتی مفادات کے لیے بھی ضروری ہے۔ کم و بیش آسان گروپ میں ہونے کے باوجود آئی پی ایل میں اسٹار ثابت ہونے والے بڑے ہندوستانی  کھلاڑیوں کے ٹورنامنٹ سے جلد باہر ہونے میں اب ایک جیت یا ہار کا فرق ہے۔ پاکستان نے تینوں سخت میچ کھیل کر  تینوں جیت کر سیمی فائنل میں جگہ تقریباً یقینی کر لی ہے۔ اسے اب نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ سے کھیلنا ہے۔ ایسے میں دوسرے مقام کے لیے مقابلہ ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہے اور جو بھی جیتے گا،وہ دوسرے نمبر پر ہوگا۔

Recommended