Urdu News

ٹوکیو اولمپکس: الجزائری جوڈو کھلاڑی کا اسرائیلی سے مقابلہ کرنے سے انکار

ٹوکیو اولمپکس: الجزائری جوڈو

ٹوکیو اولمپکس 2020 کے دوران الجزائر کے ایک ایتھلیٹ فتحی نورین نے اسرائیلی کھلاڑی کے خلاف جوڈو مقابلے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ نورین نے یہ فیصلہ فلسطین کی حمایت میں کیا، جس کے بعد وہ وطن واپس لوٹ گئے۔بین الاقوامی جوڈو فیڈریشن (آئی جے ایف) نے ہفتے کے روز الجزائر کے ایک جوڈوکا اور ان کے کوچ کو ٹوکیو اولمپکس میں مقابلے کے آغاز سے قبل ہی اسرائیلی جوڈوکا سے میچ سے دستبردار ہونے پر معطل کر دیا ہے۔ ڈرا کے مطابق ان کااسرائیلی ایتھلیٹ کے خلاف میچ ہوسکتا تھا۔

آئی جے ایف نے ایک بیان میں کہا کہ فتحی نورین اور ان کے کوچ عمروبنی خلیف نے میڈیا کو انفرادی بیانات دیتے ہوئے اسرائیلی ایتھلیٹ سے مقابلے سے بچنے کے لیے سرے سے ایونٹ ہی سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ نورین کی مقابلے سے دستبرداری ”بین الاقوامی جوڈو فیڈریشن کے فلسفے کے مکمل منافی تھی۔“اس میں کہا گیا ہے کہ آئی جے ایف کی ایک سخت غیرامتیازی پالیسی پر عمل پیراہے۔ وہ یک جہتی کو ایک کلیدی اصول کے طور پرفروغ دیتی ہے اوراس کو جوڈو کی اقدار سے تقویت ملتی ہے۔

آئی جے ایف نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہے اور اس کے نتیجے میں نورین اور بنی خلیف کو عارضی طور پر معطل کر دیاہے۔آئی جے ایف نے پابندیوں کی قسم کے بارے میں مزید وضاحت کیے بغیر کہا کہ الجزائر کی اولمپک کمیٹی نے ایتھلیٹ اور کوچ دونوں سے ایکریڈیٹیشن واپس لے لی ہے اور وہ ان پرپابندیوں کا اطلاق کرتے ہوئے وطن واپس بھیج دے گی۔

جمعہ کو نورین نے الجزائر کے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ فلسطینی نصب العین کی غیرمتزلزل سیاسی حمایت کرتے ہیں۔اس کے پیش نظران کے لیے اسرائیلی جوڈوکا توہربتبول کے خلاف مقابلے میں اترنا ناممکن ہے۔30سالہ الجزائری ایتھلیٹ کا سوموار کومردوں کی 73 کلوگرام کیٹگری میں سوڈان کے محمد عبدالرسول کے خلاف پہلا میچ تھا۔اگر وہ اس میچ میں فاتح ہوتے تواگلے راؤنڈ میں ان کا اسرائیلی جوڈوکا بتبول کے ساتھ مقابلہ ہوتا۔بتبول پہلے راؤنڈ میں بائی ملنے کے بعد دوسرے راؤنڈ میں پہنچ چکے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب نورین نے کسی اسرائیلی حریف کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے مقابلے سے دستبرداری اختیار کی ہے۔ وہ قبل ازیں ٹوکیو میں 2019ءمیں منعقدہ جوڈو کی عالمی چیمپئن شپ میں بھی اسرائیلی ایتھلیٹ سے اسی سبب کی بنا پرمقابلے سے دستبردار ہوگئے تھے۔واضح رہے کہ ماضی میں ایران اور مصر سمیت دیگر ممالک کے کھلاڑی اور ایتھلیٹس بھی عالمی مقابلوں میں اسرائیلیوں کے خلاف کھیلنے سے انکار کرچکے ہیں۔

Recommended