<h3 style="text-align: center;">مرکزی حکومت کے دو اچھے اقدامات</h3>
<h4 style="text-align: left;">ڈاکٹر ویدپرتاپ ویدک</h4>
<p style="text-align: right;">حکومت ہند نے ادھر دو قابل ذکر اقدامات کیے ہیں۔ ایک کاشتکاروں کو پراپرٹی کارڈ دینے کا اعلان اور دوسرا مرکزی حکومت کے ملازمین کے ہاتھوں میں نوٹوں کی گڈی تاکہ وہ خرچ کر سکیں ، تہوار منائیں اور شاپنگ کریں۔ ملک کے کروڑوں کسانوں کے پاس اپنی جھونپڑیاں ، مکانات اور زرعی زمین بھی ہے۔ ان کی قیمت بہت کم ہوسکتی ہے ، لیکن ان کے لیے یہی سب کچھ ہے۔ ان کے پاس سب کچھ ہے لیکن ان کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو ثابت کر سکے کہ وہ اس کے مالک ہیں۔ حکومت پہلی بار یہ کام کر رہی ہے کہ وہ اپنی جائیداد پر قانونی طور پر اپنی ملکیت قائم کریں۔ ابتدائی طور پر ایک لاکھ کسانوں کو یہ کارڈ ملیں گے۔ یہ کسان چھ ریاستوں کے 750 دیہات کے ہوں گے۔ آہستہ آہستہ یہ سہولت ملک کے تمام کسانوں کو میسر ہوگی۔ لیکن اس کسان فائدہ مند اسکیم کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں ہیں۔ سب سے پہلے ، جب زمین کی پیمائش ہوگی ، پڑوسیوں کی طرف سے بڑے تنازعات پیدا ہوں گے۔ پھر ملکیت کو لے کر بھائیوں اور بہنوں کے مابین تصادم ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہندوستانی کاشتکاری کو بہت زرخیز اور جدید ہونا پڑے گا ، بینکوں سے قرض لے کر کمپنیوں سے معاہدہ کرنا پڑے گا ، پھر ملکیت پر قانونی مہر ضروری ہے۔ یہ نظام ہندوستانی کاشتکاروں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">آج کل بازاروں میں کورونا کی وبا کی وجہ سے کاروبارٹھنڈا پڑ گیا ہے۔ مارکیٹیں ہیں لیکن خریدار نہیں۔ مارکیٹوں میں کشش لانے کے لیے حکومت نے ایک منافع بخش اسکیم کالالی پاپ دیا ہے۔جس سے صرف سرکاری ملازم ہی لطف اندوز ہوں گے۔ تمام ملازمین کو 10-10 ہزار روپے ملیں گے یہ قرض سود سے پاک ہوگا۔ اسے دس قسطوں میں لوٹانا ہے۔ اس کے علاوہ ملازمین کو تین سال میں ایک بار ملک میں سفر کرنے کا الاؤنس ، سفر کیے بغیر ملے گا لیکن انہیں اس کے لیے تین گنا پیسہ خرچ کرنا پڑے گا۔ اس کی رسید بھی دینی ہوگی۔ وہ ایسے سامان خرید سکیں گے ، جس پر جی ایس ٹی 12 فیصد یا اس سے زیادہ ادا کیاگیا ہو۔ اس کا کیا مطلب ہے ؟ یہی نہ کہ جتناحکومت دے گی اس سے تین گنا زیادہ رقم مارکیٹ میں آجائے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس سے مارکیٹ میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ آجائے گی۔ اگر ریاستی حکومتیں بھی اس طرح کا اقدام اٹھاتی ہیں تو ملک کے بازار چمک اٹھیں گے۔ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو بھی 12 ہزار کروڑ روپئے دیئے ہیں۔انفراسٹرکچر پر خرچ کرنے کیلئے 25 ہزار کروڑ روپے کا قرض بھی دے رہی ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">یہ دونوں اقدامات قابل تحسین ہیں ، لیکن ملک کے کروڑوں مزدوروں کے حوالے سے بھی کچھ اقدام اٹھایا جانا چاہیے۔</p>
<p style="text-align: right;">(مضمون نگار مشہور صحافی اور کالم نگار ہیں )</p>.