<h3 style="text-align: center;">قومی اردو کونسل میں ڈاکٹر محمد فاروق اعظم کی کتاب’اظہار الاسلام:شخصیت و فن‘ کی تقریبِ اجرا</h3>
<p style="text-align: right;">نئی دہلی،09نومبر(انڈیا نیرٹیو)
اظہار الاسلام اردو کے ایک جینوئن افسانہ نگار تھے اور انھوں نے پورے خلوص اور بے لوثی کے ساتھ ادب کی خدمت انجام دی،ان کی شخصیت اور فن کے جائزے پر مشتمل کتاب کی ترتیب خوش آیند اور قابلِ مبارکباد ہے۔ ان خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں ڈاکٹر محمد فاروق اعظم کی مرتبہ کتاب ’اظہار الاسلام:شخصیت و فن‘ کی تقریبِ رونمائی میں خطاب کرتے ہوئے کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ فاروق اعظم صاحب کا یہ کام اظہارالاسلام شناسی کے ضمن میں مشعل راہ ثابت ہوگا اور آیندہ ان کی شخصیت اور فن پر مزید منظم اور مفصل کام کیا جائے گا۔ اظہار الاسلام کی افسانہ نگاری کی خصوصیات اور خوبیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے شیخ عقیل نے کہا کہ چوں کہ وہ اردو کے کسی معروف مرکز یا متعارف دبستان سے تعلق نہیں رکھتے تھے، اس لیے ایک عظیم افسانہ نگار ہونے کے باوجود انھیں اردو ادب و تنقید میں وہ مقام نہیں مل سکا جس کے وہ حق دار تھے۔ انھوں نے کہاکہ علاقائی ادیبوں، شاعروں اور افسانہ نگاروں پر کام کرنا ضروری ہے۔ اور جہاں بھی اردو کے خادم اور تخلیق کار پائے جاتے ہیں ان کی ہر ممکن حوصلہ افزائی ہونی چاہیے؟ انھوں نے بتایا کہ اسی وجہ سے اردو کونسل کے زیر اہتمام علاقائی ادب کی تاریخ مرتب کی جا رہی ہے،تاکہ پورے ملک کے دوردراز خطوں کے ادبا و مصنّفین کی خدمات بھی سامنے آئیں اور ان کا کماحقہ اعتراف کیا جائے۔ اس موقعے پر انھوں نے پورے ملک میں علاقائی سطح پر سرگرم اردو کے مصنّفین، ادبا، تخلیق کاروں سے اپیل کی کہ وہ مسودات قومی کونسل میں بھیج سکتے ہیں، ہم انھیں شائع کروائیں گے یا ان کی اشاعت میں کونسل کی جانب سے مدد کی جائے گی۔
دہلی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد کاظم نے مرتبِ کتاب کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس کتاب کے ذریعے نہ صرف اظہارالاسلام کا حق ادا کیا ہے بلکہ اس حوالے سے اردو والوں پر جو قرض تھا اسے بھی ادا کیا ہے؟ انھوں نے اس کتاب میں بہت اچھے مضامین جمع کردیے ہیں،جنھیں پڑھ کر اظہار الاسلام کی شخصیت اور فن سے بخوبی آگاہی ہوتی ہے۔
حقانی القاسمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادب میں افراد کے ساتھ ساتھ زمینوں کے ساتھ بھی ناانصافیاں ہوئی ہیں۔ مغربی بنگال کی بہت ساری اولیات کے باوجود اسے وہ مرکزیت حاصل نہیں ہے جو بعض دوسرے علاقوں کو ہے۔ انھوں نے حاشیائی تخلیق کاروں کو نظرانداز کیے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر تخلیقی توانائیوں اور کارناموں کے باوجود مرکز سے دور دیہات اور قصبات میں رہنے والے فنکاروں کی تخلیقی ہنرمندی کا اعتراف نہیں کیا جانا افسوسناک ہے۔ انھوں نے ڈاکٹر فاروق اعظم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اظہارالاسلام اور ان جیسے دیگر افسانہ نگاروںپر مربوط اور مبسوط تنقیدی اور تحقیقی کام کی شدید ضرورت ہے۔ڈاکٹر قمر صدیقی نے بھی اپنے تاثرات میں کہا کہ اردو میں عام طورپر مشہور شخصیات پر ہی لکھنے اور تحقیق کرنے کا رواج ہے جس کی وجہ سے بہت سے حقیقی تخلیق کار نظر انداز کردیے جاتے ہیں،اس روایت کو توڑنے کی ضرورت ہے؟ فاروق اعظم نے اظہار صاحب پر کام کرکے اس کا آغاز کیا ہے جس کے لیے وہ قابل مبارکباد ہیں ؟ اس موقعے پر ڈاکٹر فاروق اعظم نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کونسل اور ڈائریکٹر کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ ان کی خصوصی محبت و عنایت کی وجہ سے ہی کونسل کے پلیٹ فارم سے اس کتاب کا اجرا ممکن ہوسکا؟ تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر یوسف رامپوری نے بحسن و خوبی انجام دیے۔</p>
<p style="text-align: right;"></p>.