Urdu News

فلم اسٹار عامر خان کا ترکی صدر کی بیوی سے ملنا: کچھ سوالات

فلم اسٹار عامر خان کا ترکی صدر کی بیوی سے ملنا: کچھ سوالات

فلم اسٹار عامر خان کا ترکی صدر کی بیوی سے ملنا: کچھ سوالات

فلم اسٹار عامر خان نے ابھی حال کے دنوں میں ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کی اہلیہ امین اردغان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات پر ہندوستان بھر کے قوم پرست عناصر نے سوال اٹھائے ہیں۔ سوال اٹھنا لازمی ہے۔ کچھ باتوں کو دھیان میں رکھا جانا چاہئے۔ عامر خان ہندوستان کے ایک ممتاز فلم کار اور اداکار ہیں۔ وہ ان دنوں ترکی میں اپنی فلم لال سنگھ چڈھا کی شوٹنگ کر رہے ہیں۔ انھوں نے ترکی صدر رجب طیب اردغان کی بیوی امین اردغان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل کی گئیں۔ جانتے ہیں کس دن اور تاریخ کو؟ 15اگست کو یہ اس ملاقات کی تصویریں اور ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئیں۔ وہی پندرہ اگست جو ہمارا خاص دن ہے۔ یہ یوم آزادی ہے۔ جس آزادی نے عامر خاں کو بھی یہ موقع دیا کہ وہ شہرت کی بلندیوں کو چھو سکیں۔ اسی آزادی نے ہم سب کو یہ زندگی دی ہے کہ ہم اپنی مرضی سے اپنی زندگی بسر کر سکیں۔ اسی لیئے ہر ہندوستانی کو اپنی یہ آزادی جان سے زیادہ پیاری ہے۔ اسی لئے 15 اگست ہمارے لئے بہت خاص ہے۔ یقینا پندرہ اگست عامر خان کے لئے بھی خاص ہوگا۔
پھر پندرہ اگست کو ہی ترکی صدر رجب طیب اردغان کی بیوی سے ملاقات کی تصویریں کیوں وائرل کی گئیں؟ سوالات تو اٹھتے ہیں۔ کیا عامر خان ہند مخالف ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں؟ کیا عامر خان کو اپنے ملک کے دشمنوں سے ہمدردی ہے؟ کیا عامر خان کو ہندوستان کی سالمیت پر سوال اٹھانے والوں سے پیار ہے؟ آپ کو یاد ہوگا کہ آیا صوفیہ کے تاریخی چرچ کو مسجد میں بدل کر ترکی صدر رجب طیب اردغان اس وقت اسلامی دنیا میں ہیرو بننے کی دھن میں ہیں۔ وہ خود کو اسلام کا نیا ہیرو بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں کیا عامر خان کو ان کی میزبانی سے خود کو دور نہیں رکھنا چاہئے تھا؟ آپ کو یہ بھی یاد ہوگا کہ ابھی حال کے دنوں میں ترکی نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی ہاں میں ہاں ملانے کا کام کیا ہے۔ ترکی نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی حمایت کی ہے۔ یہ بات بہت واضح ہے، سچ ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے۔ کشمیر ہندوستان کا تھا، ہے، اور رہے گا۔ کشمیر بھی ہمارا ہے اور کشمیری بھی ہمارے ہیں۔ کشمیر کا جو حصہ پاکستان کے ناجائز قبضے میں ہے، یعنی پاکستان مقبوضہ کشمیر وہ بھی ایک دن ہمارے پاس ہوگا۔ کشمیر کے معاملے پر ترکی ہو یا دنیا کا کوئی ملک۔ ہمیں کسی کی مداخلت برداشت نہیں۔ کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ ابھی وزیر اعظم نریندر مودی کی خصوصی کوششوں سے کشمیر میں جس تیزی سے ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، وہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوئے تھے۔ موجودہ مودی حکومت عام کشمیریوں کی سہولت کے لئے جو کام کر رہی ہے اس سے کشمیریوں کی زندگی میں روز بروز سدھار ہو رہا ہے۔ کشمیری مودی حکومت کی پالیسی سے خوش ہیں۔ وہ ایک خوشحال کشمیر دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ اچھی سڑکیں، ریل، اور اسپتال چاہتے ہیں۔ اور یہ کام مودی حکومت میں بہت تیزی سے ہو رہا ہے۔ اسی سے پاکستان بوکھلایا ہوا ہے۔ پاکستان کی بوکھلاہٹ مین ترکی شامل ہوا۔ اب ایسے ملک کے صدر کی بیوی سے ملاقات کر کے عامر خان آخر اہل وطن کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
یاد رکھنا چاہئے کہ آج عامر خان جو کچھ ہیں وہ اس ملک نے انھیں دیا ہے۔ وہ کروڑوں کے مالک ہیں۔ کروڑوں افراد ان کی فلمیں دیکھتے ہیں تبھی وہ سپر اسٹار ہیں، تبھی وہ ہیرو ہیں۔ ذرا تصور کیجئے یہی عامر خان اگر پاکستان مین ہوتے تو ان کا کیا حشر ہوتا؟ کیا تب بھی وہ اتنے مقبول فلم ایکٹر اور اسٹار ہوتے؟ وہ تب بھی کروڑوں کی دولت کے مالک ہوتے َ ہرگز نہیں۔ یہ ہمارے ملک ہندوستان کی طاقت ہے۔ یہ ہمارے ملک ہندوستان کی خاصیت ہے جہاں کوئی عامر خان اپنی ایک ایک فلم سے پانچ سو کروڑ روپے کما سکتا ہے۔ جہاں وہ شہرت، عزت اور دولت کما سکتا ہے۔ پھر کیا یہ ضروری نہیں تھا کہ عامر خان اپنے اہل وطن کیے جذبات کی قدر کرتے؟ لیکن انھیں اس کی فکر ہی نہیں ہے۔ وہ ترکی صدر رجب طیب اردغان کی بیوی امین اردغان سے ملیں گے۔ وہ اس ملاقات کی تصویریں 15اگست کے دن وائرل کرائیں گے یا وائرل کریں گے۔ کیونکہ انھیں اہل وطن کے جذبات سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔ عامر خان کو یاد رکھنا چاہئے کہ وہ آج جو کچھ بھی ہیں وہ اس ملک کی وجی سے ہیں۔ ان کا وجود ہندوستان کی وجہ سے ہے۔.

Recommended