نئی دہلی،6 ستمبر2021: اب چنڈی گڑھ کے پاس پہلا پولین کلینڈر ہے جو الرجی کے امکانی اثرات کی شناخت کرنے اور کلینیک کے ماہرین کے لیے ایک بہتر سمجھ پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ الرجی سے متاثر ہونے والے افراد کو اس کی وجوہات کے بارے میں بتانے اور اعلیٰ پولین اثرات کے دوران ان کے متاثر ہونے کو محدود کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
ہندوستان میں آبادی میں سے تقریباً 20-30 فیصد لوگ الرجی کی وجہ سے ناک کی سوزش سے یا اس کے بخار سے متاثر ہوتےہیں جن میں سے تقریباً 15 فیصد افراد کو سانس کا عارضہ ہوجاتا ہے۔ پولینس کو بیرونی فضا میں الرجی پھیلانے کا سب سے بڑا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سےانسانوں کو الرجی کی ناک کی سوزش، سانس کا عارضہ اور جلدی سوزش ہوجاتی ہے۔پولین ایک مخصوص جغرافیائی علاقے میں ہوا میں موجود پولین کے اثرات کی وقتی صورتحال کی نمائندگی کرتے ہیں جو کہ ایک گراف کی شکل میں ہوتے ہیں۔ وہ تیار قابل رسائی بصری تفصیلات کے حامل ہوتے ہیں جو پورے سال میں ہوا میں مختلف طرح کے پولین کے اثرات ظاہر کرتے ہیں اور ایک ہی تصویر میں ان کے موسمیاتی اثرات کا اظہار بھی کیا جاتا ہے۔ پولین کلینڈر مقام مخصوص ہوتے ہیں جو مقامی طور پر تقسیم شدہ منظرنامے سے متعلق قریب سے توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
کمیونٹی ادویات کے محکمے اور عوامی صحت کے اسکول، پی جی آئی ایم ای آر، چنڈی گڑھ نے ہوا میں موجود پولین کے ذرات کا موسمیاتی مدتی مطالعہ کیا اور چنڈی گڑھ شہر کے لیے پہلا پولین کلینڈر تیار کیا ہے۔ یہ قبل از اثرات سے متعلق مشورے تیار کرنے میں مدد کرے گا اور شہریوں میں ذرائع ابلاغ کے وسیلوں کے ذریعے اس کی تشہیر کرے گا تاکہ وہ اس مدت کے دوران فعال احتیاط کرسکے جب الرجی کے پولینس کے ہوا میں اثرات پورے زوروں پر ہوں۔ یہ حساس لوگوں کے لیے ایک احتیاطی وسیلہ بھی ہے کہ وہ اس وقت اس سے متاثر ہونے سے بچ سکیں جب ہوا میں پولین کی سطحیں خصوصی مدتوں کے دوران زیادہ ہوتی ہیں۔
یہ چنڈی گڑھ کی کمیونٹی ادویہ کے محکمے اور عوامی صحت کے اسکول، پی جی آئی ایم ای آر کے ڈاکٹر رویندر کھائیوال کے زیر قیادت ایک ٹیم کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں چنڈی گڑھ کے پی جی آئی ایم ای آر میں پلمونری ادویہ کے محکمے کے پروفیسر اور سربراہ ڈاکٹر آسوتوش اگروال اورصدر نشین اورپروفیسر ڈاکٹر سمن مورکے ساتھ ساتھ محترمہ اکشی گویل اور جناب ساحل کمار شامل ہیں جو کہ ہندوستان کے شہر چنڈی گڑھ میں پنجاب یونیورسٹی کے ماحولیاتی مطالعے کے محکمے میں ریسرچ اسکالر ہیں۔
اس گروپ نے چنڈی گڑھ میں اہم پولین اقسام کے اصلی سیزنس، ان کے اثرات، ان میں فرق اور فضائی حیاتیاتی اہمیت کی جستجو کی۔ اس مطالعے سے چنڈی گڑھ کے لیے پہلا پولین کلینڈر بنایا جاسکا جسے اپ ٹو ڈیٹ معلومات فراہم کی گئی اور مختلف موسموں میں اہم پولین اقسام کی تفریق کو اجاگر کیا گیا۔ ہوا میں پولین کے سرکردہ اثرات کے موسم بہار اور خزاں کے موسم ہیں جس میں زیادہ سے زیادہ جنین اس وقت ابھر کر آتے ہیں جب موسمیاتی اور آب وہوا کے پیرامیٹرس پولین کی وسیع پیمانے پر نشو ونما ، پھیلاؤ اور ترسیل کے لیے موافق سمجھے جاتے ہیں۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے ذریعے حمایت شدہ اس مطالعے کو ایلسیویئر کے ذریعے ایٹموسفیئرک انوارنمنٹ نامی جریدے میں شائع کیا گیا۔ سرکردہ تحقیق کار ڈاکٹر کھائیوال نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چنڈی گڑھ نے جنگلاتی احاطے میں قابل ذکر اضافے کی خبر دی ہے اور سبز جگہوں میں اضافے سے ہوا میں پولین کے اثرات میں بھی اضافہ ہوگا جس سے پولین سے متعلق الرجی کے عارضہ میں ا ضافہ ہوجائے گا۔
ڈاکٹر مور نے اجاگر کیا ’’اس منظرنامے میں مطالعے کا مقصد قابل ذکر تعداد میں آبادی، صحت دیکھ بھال کے پیشے ورانہ افراد، پالیسی سازوں اورسائنس دانوں کو ہوا میں پولین کے موسموں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے تاکہ ماحولیات میں رواں تبدیلی سے آگاہی ہوسکے جس سے اس کے خاتمے کی حکمت عملیاں تیار کرنے میں مزید مدد ملے۔