ٹیکسٹائلز ، کامرس وصنعت ، اُمور صارفین اور خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے گزشتہ روز آئی ایم سی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری ، ممبئی میں نئے تشکیل شدہ ٹیکسٹائل ایڈوائزری گروپ کے ساتھ ایک تعاملی میٹنگ کاانعقاد کیا۔ ٹیکسٹائلز کے سکریٹری جناب اوپیندر پرساد سنگھ نے ٹیکسائل ایڈوائزری گروپ کے ساتھ بات چیت شروع کی جوکہ ٹیکسٹائلز، زراعت اور کسانوں کی بہبود، کامرس کی مرکزی وزارتوں کے سینئر افسروں، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ شعبے کے افسروں ، کاٹن کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ کے سینئر افسروں پر مشتمل ہے۔ میٹنگ میں صف اول کی ایسوسی ایشنوں اور ماہرین کے ذریعے بات چیت میں ٹیکسٹائل کی پوری ویلو چین کی نمائندگی کی گئی۔
ٹیکسٹائل ایڈوائزری گروپ کے چیئرمین اور کاٹن کے سلسلے میں معروف شخصیت جناب سریش کوٹک نے ٹیکسٹائل ایڈوائزری گروپ کی میٹنگ کی صدارت کی، اس گروپ کی نئی دہلی میں متعلقین کے ساتھ مشاورتی میٹنگ کے دوران 17مئی 2022 کو جناب گوئل کی ہدایات کے مطابق تشکیل کی گئی۔ انہوں نے موجودہ انجماد کی صورتحال سے باہر نکلنےاور خصوصی طور پر نئی جلدی پکنے والی فصلوں کے لئے بیج کی دستیابی کو یقینی بنانے اور ہندوستانی کاٹن کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کیلئے موجودہ بیج کے نظام کی اصلاح کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے ملک کے اندر دستیاب اسٹاک اور دیگر ممالک سے درآمد کیے جانے والے کاٹن کی دستیابی میں اضافہ کرنے کیلئے ممکنہ طریقوں کاذکر کیا۔ کاٹن کی دستیابی سے متعلق صورتحال واضح کی گئی اور بین الاقوامی سطح پر تین ذرائع سے وقت پر شپنگ کو یقینی بنانے کیلئے لاجسٹکس کی مدد فراہم کرانے کی درخواست کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کاٹن کی پیداوار اور کھپت سے متعلق کمیٹی کے تخمینے کے مطابق کاٹن کا آخری اسٹاک 41.27 لاکھ گانٹھیں تھا جو کہ استعمال کے تناسب میں تقریباً 12.66 فیصد اسٹاک ہے اور 45 دن کی کھپت کے لئے درکار اسٹاک کے برابر ہے۔ کاٹن کی معیشت کیلئے اجتماعی فائدے میں ذاتی فائدے کے اصول پر سوچنے اور مل جل کرکام کرنے کی ضرورت پر انہوں نے زور دیا۔
پیداواری صلاحیت کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے انڈین سوسائٹی فار کاٹن امپروومنٹ کے صدر جناب سی ڈی مائی نے پنک بال وارم کے حملے سے کاٹن کی فصل کو بچانے کیلئے پی بی ناٹ کی جدید تکنیک سمیت کاٹن زرعی معیشت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ ایکسٹینشن اینڈ ٹریننگ، کمشنریٹ آف ایگریکلچر، مہاراشٹر کے ڈائرکٹر جناب وکاس پاٹل نے پیداواری صلاحیت میں اضافے، ویلوچین کے فروغ اور کاٹن میں پنک بال وارم کے بندوبست کے معاملے میں مہاراشٹر حکومت کے اقدامات کے بارے میں بتایا۔
جناب پیوش گوئل نے پیداواری صلاحیت میں رکاوٹ بننے والی وجوہات کو دور کرنے کے لئے معینہ مدت والے طریقے پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ صنعت کو سیلف ریگولیٹری موڈ میں کام کرنا چاہیے۔ گینریز اور تیل نکالنے والی اکائیوں سے کسانوں کے کھیتوں میں کاٹن کی فصلوں پر پنک بال وارم کیڑوں کے حملے کو پھیلنے سے روکنے اور اس کی نگرانی کے مقصد سے گینرز کیلئے فیرو مون ٹریپ ٹیکنالوجی کو لازمی بنانا ہوگا۔انہوں نے مشورہ دیا کہ اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں کی کوششوں کے ساتھ کاٹن کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے فیرومون ٹریپ ٹیکنالوجی کے لازمی استعمال کیلئے سبھی کو حساس بنایاجانا چاہیے۔ وزیر موصوف نے صنعت سے کہا کہ وہ گیننگ کی صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے ماڈل تیا رکریں۔ جناب گوئل نے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ، کاٹن ایسوسی ایشن آف انڈیا، کنفیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری اور کاٹن ٹیکسٹائلز ایکسپورٹ پرموشن کونسل کے تعاون سے پنک بال وارم کے حملے سے کاٹن کی فصلوں کو بچانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
پالیسی سے متعلق فیصلوں میں آسانی ، تجارتی سہولت، ٹریسبلٹی وغیرہ کے لئے ویلو چین کے اعداد وشمار کی صحت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب گوئل نے ہدایت دی کہ کنفیڈریشن آف انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری اور سدرن انڈیا ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ ساتھ کاٹن ایسوسی ایشن ، گینرز کے مادخل کے ساتھ ایک پورٹل کی تشکیل کی جائے۔ یہ پورٹل اپنے آپ عمل آوری کے موڈ پر کام کریگا ۔ اگر رغبت دلانے اور اپنے آپ عمل آوری سے نتائج برآمد نہ ہوں گے تو کاٹن کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ جیسے سسٹمز میں ‘ڈس اِنسنٹیو ’تیار کیے جاسکتے ہیں جن کے تحت ایسی چوک کرنے والوں کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کیاجائیگا اور انہیں کوئی سرکاری فائدہ بھی نہیں ملے گا۔
بیج کی کوالٹی کے بنیادی معاملے پر تفصیل سے غور وخوض کیا گیا جس میں موجودہ سیزن کیلئے پُرعزم کارروائی کی بات کی گئی۔ بیجوں کے جوائنٹ سکریٹری نے بتایا کہ گھریلو ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کافی مقدار میں بیج دستیاب ہے۔ صنعت نے غلط قسم کے بیجوں سے بچنے اور صحیح کو شناخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ جناب پیوش گوئل نے جعلی غیرقانونی بیجوں کے فروخت پر قابو پانے کے لئے زراعت کے شعبوں میں مہم چلائے جانے پر زور دیا۔
درآمد کے ذریعے قلیل مدت میں اضافے کے نظریے کا ذکر کرتے ہوئے ٹیکسٹائلز کے سکریٹری جناب اوپندرپرساد سنگھ نے صنعت کو مشورہ دیا کہ وہ کچھ مقامات سے درآمد کرنے کی سہولت حاصل کرنے کے لئے طریقہ کار سے متعلق شرائط کے لئے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت سے رابطہ کریں ۔ امپورٹ ڈیوٹی میں چھوٹ کی مدت کو 31دسمبر 2022 تک آگے بڑھائے جانے کے بارے میں جناب گوئل نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو جلدی حتمی شکل دیں۔
ایس ڈی پی ای / اس کے کلر میں پیکنگ میٹریل کے بارے میں مادخل کے سلسلے میں کیمیکل اور فرٹیلائزر کی وزارت کو سہولت فراہم کرانی چاہیے۔
میٹنگ میں ٹیکسٹائل کمشنر اور کاٹن کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ نے مشترکہ طور پر تال میل کیا۔