Urdu News

جموں وکشمیر میں دفعہ 370ہٹنے کے بعد پتھر بازی میں 88فیصد کمی

جموں وکشمیر

مرکزی حکومت نے 5 اگست، 2019 کو جموں وکشمیر(Jammu and Kashmir) کے خصوصی درجے(Special Status) کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ حکومت کے اس فیصلے کو لے کر ہمیشہ سے سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں، لیکن گزشتہ دو سالوں میں جموں وکشمیر کے حالات پر نظر دوڑائیں تو حالات میں کافی تبدیلی نظر آتی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کے اوور گراونڈ کارکنان(Overground Workers of Militant Groups) پر زبردست کارروائی، بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی اور کووڈ سے متعلق پابندیوں(Covid-Related Restrictions) کے درمیان جموں وکشمیر میں سال 2019 کے بعد سے پتھر بازی کے واقعات میں بھاری کمی آئی ہے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے پیش کئے گئے تازہ اعدادوشمار کے مطابق، اس سال جنوری سے جولائی کے درمیان پتھر بازی کے سانحہ میں(Stone-pelting incidents) سال 2019 کے مقابلے 88 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ یہی نہیں اس طرح کے حادثات میں سیکورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تعداد میں 93 فیصد، جبکہ عام شہریوں کے زخمی ہونے کی تعداد میں 84 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، وزارت داخلہ کی طرف سے جو اعدادوشمار جاری کئے گئے ہیں، وہ بتاتے ہیں کہ سال 2019 میں جنوری سے جولائی کے درمیان پتھر بازی کی 618 حادثات سامنے آئے تھے، جبکہ سال 2020 میں اسی مدت میں پتھر بازی کے 222 حادثات پیش آئے تھے۔ یہ اعدادوشمار اس سال سمٹ کر صرف 76 رہ گیا ہے۔ اسی طرح اس طرح کے حادثات میں سیکورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کے معاملوں میں بھی بھاری کمی آئی ہے۔ سال 2019 میں جہاں 64 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ وہیں اس سال 10 سیکورٹی اہلکاروں کو چوٹ آئی ہے۔

اسی طرح پیلیٹ گن اور لاٹھی چارج سے زخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعداد میں بھی بھاری کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ سال 2019 میں جہاں یہ اعدادوشمار ج339 تھا تو وہیں اس سال یہ صرف 25 رہ گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں دہشت گردوں کو پکڑنے کو لے جر مہم چلائی جارہی ہے، اس کے تحت دہشت گردوں کی مدد کرنے والوں کو بھی پکڑا گیا ہے۔ سال 2019 کے جنوری سے جولائی ماہ کے درمیان جہاں صرف 82 دہشت گرد پکڑے گئے تھے، تو وہیں اس سال اب تک 178 دہشت گردوں کو پکڑا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست،  2019 کو مرکز نے جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کا اعلان کیا اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو ریاستوں میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے پہلے ہی کشمیر میں مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف) کو بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا اور سبھی اہم سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو قید کرلیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد جموں وکشمیر میں 72 دنوں کے لئے موبائل بند رہا، جب کہ 4 جی انٹر نیٹ اس سال فروری میں 18 ماہ بعد ہی بحال کیا گیا۔

Recommended