Urdu News

ہندوستان اس سال کے آخر تک 35 اور سال 2026 تک 100 مزید زلزلہ سے متعلق رصد گاہیں شامل کرے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

 

 سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، علوم ارضیات کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیر اعظم کے دفتر ، عملہ ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء  کے وزیر مملکت ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان میں اس سال کے آخر تک مزید 35 اور اگلے پانچ سالوں میں اسی طرح کے مزید 100 زلزلےکی رصد گاہیں بننے جا رہی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آزادی کے بعد گذشتہ ساڑھے چھ دہائیوں میں ملک میں صرف 115 زلزلہ سے متعلق رصدگاہیں تھیں لیکن اب وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ، ملک میں ان رصدگاہوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہونے والی ہے۔

انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف جیو میگنیٹزم اینڈ ایرونومی (آئی اے جی اے) – اور  انٹر نیشنل ایسو سی ایشن آف سیسمولوجی اینڈ فزیکس آف ارتھز انٹریئر (آئی اے ایس پی ای آئی) کی مشترکہ سائنسی اسمبلی کی افتتاحی تقریب سے آج خطاب کرتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ برصغیر ہند و پاک کو زلزلے ،زمینی تودے گرنے ، سمندری طوفان، سیلاب اور سونامی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی تباہی  والے خطے میں شمار کیا جاتا ہے اور مودی حکومت ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001R2PC.jpg

وزیر موصوف  نے کہا کہ بناوٹ ، ساخت اور عمل کی ایک تسلیم شدہ سائنس کے طور پر علم ارضیات کی اہمیت ، جو ہمارے سیاروں کا تعین کرتا ہے ، شاید آج اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے کیونکہ انسانی معاشرہ مادر ارضی کے ساتھ تعامل کی کئی سطحوں پر چیلنجوں سے نبرد آزما ہے۔

وزیر موصوف نے امید ظاہر کی کہ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف جیو میگنیٹزم اینڈ ایرونومی (آئی اے جی اے) – اور  انٹر نیشنل ایسو سی ایشن آف سیسمولوجی اینڈ فزیکس آف ارتھز انٹریئر (آئی اے ایس پی ای آئی) کی مشترکہ سائنسی اسمبلی عالمی برادری کے زیادہ سے زیادہ محققین اور پریکٹیشنرز کا تعاون حاصل کرنے میں ایک عامل غیر مبدل کے طور پر کام کرے گی تاکہ معاشرے کے لیے سائنسی امور پر کا م کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں سائنسی برادریوں کے لیے یہ مناسب ماحول ہے کہ وہ اپنے اپنے شعبے میں تحقیق کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ موضوعاتی  تحقیقات کی نئی راہیں اختیار کریں۔ وزیرموصوف نے کہا کہ گہرے زمینی ڈھانچے اور جغرافیائی مقناطیس کے درمیان ربط ، اور زلزلے کے نیوکلیشن میں سیالوں کا کردار موضوعاتی تحقیق کو فروغ دینے کے لیے ان دو اداروں کی مشترکہ سائنسی اسمبلی کی اہمیت پر زور دینے کے لیے چند مثالیں ہیں ۔ آئی اے جی اے اور آئی اے ایس پی ای آئی 2021 میں ایک مشترکہ اسمبلی کے انعقاد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں ، جس کی میزبانی حکومت ہند کی وزارت علوم ارضیات کے تعاون سے  سی ایس آئی آر-این جی آر آئی کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے امید ظاہر کی کہ ہندوستان میں اس طرح کی مشترکہ سائنسی اسمبلی  کا انعقاد نوجوان محققین میں نئے جوش کو فروغ دے گا اور انہیں تعاون کو فروغ دینے اور متفرق موضوعاتی  سائنس کی تجاویز پیش کرنے کے قابل بنائے گا ، جس کے نتائج ہمیں مستقبل میں بہتر سمجھ کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی خواہش ظاہر کی  کہ آئی اے جی اے اور آئی اے ایس پی ای آئی کی اس مشترکہ سائنسی اسمبلی کے دوران کامیاب مباحثوں کا ایک سلسلہ علوم ارضیات سائنس کی بہتر تفہیم کے لیے ایک نئی جہت فراہم کرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نےزلزلے کے خطرات کو کم کرنے کے لیے تباہی سے بچانے والے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل  نیز  زمین کے بہتر استعمال اور شہری منصوبہ بندی اور بالآخر پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے علوم ارضیات کے مختلف منصوبوں کی حمایت کرنے کے ہندوستان کے عزم  کا اعادہ کیا۔

وزیر موصوف نے امید ظاہر کی کہ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف جیو میگنیٹزم اینڈ ایرونومی (آئی اے جی اے) – اور  انٹر نیشنل ایسو سی ایشن آف سیسمولوجی اینڈ فزیکس آف ارتھز انٹریئر (آئی اے ایس پی ای آئی) کی مشترکہ سائنسی اسمبلی معاشرے کے لیے سائنسی امور پر کا م  کرنے کے لیے عالمی برادری کے زیادہ سے زیادہ محققین اور پریکٹیشنرز کا تعاون حاصل کرنے میں ایک عامل غیر مبدل کے طور پر کام کرے گی۔  

Recommended