پی ڈی پی اور این سی نے کہا : لڑائی جاری رہے گی
جموں و کشیر سے دفعہ تین سو ستر اور پنتیس اے ہٹائے جانے کے دو برس مکمل ہونے پر آج یوٹی کے مختلف علاقوں میں جشن کے پروگرام منعقد کئے گئے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں نے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں ترنگا ریلیوں کا اہتمام کیا۔ سرینگر ، کپواڑہ اور اننت ناگ میں کارکنوں نے دفعہ تین سو ستر ہٹائے جانے کے دو برس مکمل ہونے پر ریلیوں میں شرکت کی ۔ ہاتھوں میں ترنگا لئے ان ریلیوں میں شامل لوگوں کا کہنا ہے کہ دو برس قبل مرکز کی طرف سے لئے گئے اس تاریخی فیصلے سے جموں و کشمیر میں ترقی کا ایک نیا باب شروع ہو چکا ہے۔ کپواڑہ میں نکالی گئی ترنگا ریلی میں شامل بی جے پی لیڈر انور خان نے کہا کہ دفعہ تین سو ستر ہٹائے جانے کے بعد اب جموں و کشمیر میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس دن کو جشن کے طور پر منا رہے ہیں ۔
کپواڑہ سے ہی تعلق رکھنے والے ایک اور بی جے پی لیڈر جاوید قریشی کا کہنا ہے کہ کشمیر کے لوگ ایک ودھان، ایک سمودھان، اور ایک نشان پر یقین رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کشمیر میں چار سو ترنگا لہرا رہا ہے۔ انہوں نے دفعہ تین سو ستر ہٹائے جانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا ۔ قریشی نے کہا کہ دفعہ تین سو ستر کے خاتمے کے بعد کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور پتھراو کے واقعات پر بھی روک لگ چکی ہے۔ سرینگر میں بی جے پی کے کارکنوں نے پارٹی دفتر پر پانچ اگست کے موقع پر ایک پروگرام منعقد کیا ۔ اس موقع پر بی جے پی کے ترجمان الطاف ٹھاکُر نے کہا کہ پانچ اگست دو ہزار انیس کے بعد جموں وکشمیر کے عوام کو خاندانی راج اور پتھراو سےآزادی ملی ہے ۔ نیوز 18 اردو سے بات کرتے ہوئے ٹھاکُر نے کہا کہ اس فیصلے سے کشمیر کے عام لوگ خوش ہیں ۔ ان کے مطابق دو سال قبل لئے گئے اس تاریخی فیصلے سے صرف وہ دو خاندان مایوس ہیں ، جو ان دفعات کی آڑ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے لوگوں کا استحصال کرتے رہے ہیں ۔
اننت ناگ میں بی جے پی مہلا مورچے کی طرف سے ترنگا ریلی نکالی گئی ، جس کی قیادت مہلا مورچہ جموں و کشمیر کی نائب صدر رومیسہ رفیق نے کی ۔ نیوز 18 اردو سے بات کرتے ہوئے رومیسہ رفیق نے کہا کہ بی جے پی نے لوگوں کے ساتھ کئے ہوئے اپنے وعدے پورے کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی ، این سی اور کانگریس نے ہمیشہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا استحصال کیا ہے ۔ رومیسہ نے کہا کہ لوگ اب بیدار ہوچکے ہیں اور وہ ان موقع پرست سیاستدانوں کی چالوں کو سمجھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ تین سو ستر اور پنتیس اے کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کی خواتین کو ان کے حقوق واپس ملے ہیں جو ان سے چھینے گئے تھے۔
کشمیر وادی کے ساتھ ساتھ جموں میں بھی بی جے پی نے آج کے دن کے تعلق سے کئی پروگرام منعقد کئے ۔ پارٹی کے صدر دفتر پر ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس دوران شیاما پرساد مُکھرجی کو خراج و عقیدت ادا کیا گیا ۔ اس موقع پر پارٹی لیڈران نے مرکز کی طرف سے دو سال پہلے لئے گئے فیصلے کی سراہنا کی ۔ پارٹی کے جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینہ نے کہا کہ دفعہ تین سو ستر اور پنتیس اے جموں و کشمیر کی ترقی میں حائل ایک بڑی رکاوٹ تھی ، جسے مرکزی سرکار نے دور کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دو برس قبل یہ دفعات ہٹا کر یو ٹی کے عوام کو ایک بڑا تحفہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ستر برس کے دوران جموں و کشمیر کی مختلف سرکاروں نے مغربی پاکستان کے رفیوجیوں ، والمکی سماج اور گجر بکروال طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا تھا جو اب ختم ہوچکا ہے۔
جہاں ایک طرف بی جے پی نے دفعہ تین سو ستر اور پنتیس اے ہٹائے جانے پر جشن منایا وہیں نیشنل کانفرنس، کانگریس ، پی ڈی پی اور سی پی آئی ایم نے دو سال قبل لئے گئے اس فیصلے کی مخالفت کی ۔ پی ڈی پی نے آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا ۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی اس فیصلے کے خلاف ہے اور وہ ان دفعات کی بحالی کے لئے ہرسطح پر جدوجہد جاری رکھے گی ۔ اس موقع پر محبوبہ مفتی نے ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کا اپنا پرانا راگ الاپا ۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنا لازمی ہے ۔
نیشنل کانفرنس کی طرف سے پارٹی کے صدر دفتر پر آج کے تعلق سے ایک میٹنگ منعقد کی گئی ۔ میٹنگ کی صدارت پارٹی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کی۔ اس موقع پر پارٹی نے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو بحال کرنے کی اپنی مانگ دہرائی ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ پارٹی دفعہ تینس سو ستر اور پنتیس اے کی بحالی کے لئے اپنی کوششیں مسلسل جاری رکھے گی ۔ کانگریس نے دفعہ تین سو ستر ہٹائے جانے کے دو برس مکمل ہونے کے موقع پر مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ پارٹی ترجمان رویندر شرما نے سرکار سے سوال کیا کہ کہا دفعہ تین سو ستر ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر میں ملٹینسی کا خاتمہ ہوچکا ہے ، جیسا کہ مرکز نے دعوی کیا تھا۔