Urdu News

کارگِل وجئے دِ وس: پاکستان کے ناپاک ارادوں پر فتح کا جشن

کارگِل وجئے دِ وس: پاکستان کے ناپاک ارادوں پر فتح کا جشن

٢٦ جولائی کا دن ہر ہندوستانی کے لئے فخر کا دن ہے۔ یہ کارگل فتح کا دن ہے۔  ١٩٩٩ء میں وہ  ٢٦  جولائی کا دن تھا جب ہندوستان نے  پاکستان کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملاتے ہوئے  تاریخی فتح حاصل کی تھی۔ تب سے ہر سال ہم ٢٦ جولائی کو   ”کارگل وجئے دِوس“ مناتے ہیں۔ یہ وجئے دِوس ہمارے ویر جوانوں کی ان قربانیوں کو یاد کرنے کا ایک جواز ہے۔ ترنگے کی آن بان اور شان کو باقی رکھنے کے لئے جن جوانوں نے بہادری کے ساتھ اپنے جانوں کی قربانی دی ان کو یاد کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ ہر ہندوستانی کا فرض ہے۔

کارگل کے کئی اہم پوسٹوں پر پاکستان نے ناجائز قبضہ کر لیا تھا۔ تقریباً دو ماہ تک چلی جنگ میں ہندوستانی افواج نے پاکستان کو شرم ناک شکست دی۔ ٢٦ جولائی  ١٩٩٩ء کو ہندستانی فوج کا ”آپریشن وجئے“ کامیاب ہوا۔ اسی کی یاد میں ہم ہر سال کارگل وجئے دِوس کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہم اپنے بہادر جوانوں کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں تاکہ انھیں سچی خراج عقیدت پیش کر سکیں۔ کارگل وجئے دِوس منانے کا ایک اور واضح مقصد ہے کہ ہم نئی نسل کو بتا سکیں کہ جب بھی ملک پر کسی نے غلط نگاہ ڈالی، ہم نے اس نگاہ غلط کو نیست و نابود کر دیا۔ نئی نسل کو ہمیشہ یہ یاد دلاتے رہنا ہے کہ کتنے ویرانوں سے گزرے ہیں تو جنت پائی ہے۔ سیکڑوں قربانیاں دے کر یہ نعمت پائی ہے۔ اس لئے کسی قیمت پر ہم اس نعمت کو جانے نہیں دے سکتے ہیں۔ ہم ہندوستان کے لوگ اپنی جان تو دے سکتے ہیں لیکن اپنی سرحدوں پر دشمن کی دراندازی برداشت نہیں کر سکتے۔

پاکستان ہمیشہ کشمیر میں دخل اندازی کی کوشش کرتا رہا ہے۔ سنہ  ١٩٩٨ ء  سنہ  ١٩٩٩ء کی سردیوں کے دوران پاکستان نے اپنے کچھ فوجیوں اور کچھ تربیت یافتہ دہشت گردوں کو ایل او سی کے اس طرف گھسانے کی کوشش کی۔ پاکستان کا ماننا تھا کہ اس علاقے میں دراندازی سے کشمیر کے مسلے کو انٹر نیشنل فورم پر اٹھانے میں اسے مدد ملے گی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نہ جانے کتنی بار کشمیر کے مسلے پر انٹر نیشنل برادری کی پھٹکار سن چکا ہے۔ پہلے ایسا لگا کہ یہ کچھ دہشت گردوں کی کارستانی ہے۔ اور ہماری فوج ان دہشت گردوں سے نمٹ لے گی۔ لیکن اس دراندازی کے پیچھے پاکستانی فوج کا ہاتھ تھا۔ انھوں نے بڑے پیمانے پر تیاری کر رکھی تھی۔ ایک سو تیس اسکوائر کیلو میٹر سے دو سو اسکوائر کیلو میٹرکا رقبہ زد میں تھا۔ ہماری حکومت کو جب یہ اندازہ ہوا کہ یہ بڑی سازش ہے اور اس کے پیچھے پاکستانی فوج ہے تو پھر ہندوستانی فوج نے اپنی پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔ تقریباً دو لاکھ ہندوستانی فوج نے کارگل کا رخ کیا۔”آپریشن وِجئے“کی کامیابی تو یقینی تھی لیکن کارگل کے دشوار ترین جغرافیائی حالات اور خراب موسم کی وجہ سے ہمارے بہت سے بہادر جوانوں کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ لیکن ہندوستانی فوج نے اپنی بہادری کی روایت کو قائم رکھا اور دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے۔ پاکستانی فوج کو بہت بڑی جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اور آخر کا ٢٦ جولائی کو ”آپریشن وِ جئے“ کامیاب ہوا۔ ٢٦ جولائی  ١٩٩٩ء باضابطہ طور پر جنگ بندی کا اعلان ہوا۔ اسی لئے یہ فیصلہ ہوا کہ ہر سال ٢٦ جولائی کو ہم کارگل وجئے دِوس منائیں گے۔

اس دن دراس کارگل سیکٹر کے ہندوستانی فوجی، دہلی میں انڈیا گیٹ، امرجوان جیوتی میں اس دن کو بہت امنگ کے ساتھ مناتے ہیں۔ صرف ہمارے فوجی بھائی ہی نہیں بلکہ ملک کا ہر باشندہ اس دن یہ عزم کرتا ہے کہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے وہ اپنے جان کی بازی لگا دے گا۔ ہم ہندوستانی افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے مختلف پروگراموں کا انعقاد کرتے ہیں۔ یونیورسٹی اور کالجوں میں بھی مختلف پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس میں اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے، اور یہ خیال رکھا بھی جانا چاہئے کہ کسی نہ کسی سبک دوش فوجہ افسر کو ان پروگراموں میں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا جاتا ہے۔ تاکہ وہ فوجی افسر اپنے تجربات کی روشنی میں ملک کو بتا سکے کہ ملک کی حفاظت میں ہماری افواج کا کیا کردار ہے۔ بات کشمیر کی ہو یا ملک کے کسی اور خطے کی، ہماری فوجیں بنا تھکے ہوئے، دن رات ہمارے ملک کی حفاظت میں لگی ہوئی ہیں۔  ٢٦ جولائی کے اس ”کارگل وجئے دِ وس“ کے موقع پر ہم سبھی ہندوستانی عہد کرتے ہیں کہ ملک کی آن بان کے لئے ہم ہر قربانی دینے کو تیار رہیں گے۔.

Recommended