<div class="text-center">
<p style="text-align: right;">وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے جے این یو کیمپس میں سوامی وویکانند کے مجسمے کی نقاب کشائی کی
<span id="ltrSubtitle">
PM Modi in JNU نظریے کو کبھی بھی قومی مفاد پر ترجیح نہیں دینی چاہیے: وزیر اعظم</span></p>
</div>
<div class="ReleaseDateSubHeaddateTime text-center pt20" style="text-align: right;"></div>
<div class="pt20" style="text-align: right;">جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں بہت زمانے سے یہ مانگ کی جا رہی تھی کہ سوامی وویکا نند کی ایک آدم قد مجسمہ نصب کیا جائے۔ طلبہ کے اس دیرینہ خواب کو پورا کرنے کے لئے سب سے بڑی کوشش ڈاکٹر منوج کمار Dr. Manoj Kumarنے کی ۔ ڈاکٹر منوج کمار جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے ایک ہونہار طالب علم رہے ہیں۔ وہ ابھی دہلی یونیورسٹی میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ حکومت ہند کے کی اہم عہدوں پر کام کر چکے ہیں۔ ان کا ساتھ دینے والوں میں پروفیسر دھننجے کمار Professor Dhananjay Singh اور ڈاکٹر اشوک شرما کا بہت اہم رول رہا ہے۔ پروفیسر دھننجے سنگھ انگریزی کے پروفیسر ہیں اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں چیف پراکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔ Professor Dhananjay Singhکا شمار ملک کے ممتاز انگریزی ادیبوں میں ہوتا ہے ۔ جے این یو کے اس عظیم پروگرام کی نظامت بھی پروفیسر دھننجے سنگھ نے کیا۔ جبکہ ڈاکٹر اشوک شرما اس وقت ہندوستان سے بہت دور آسٹریلیا میں موجود ہیں۔ Dr Ashok Sharma کو بین الاقوامی معاملات کا ایکسپرٹ تصور کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اشوک شرما جیسے مخلص دانشور نے ہی ڈاکٹر منوج کمار جیسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔</div>
<div>ان کے علاوہ گزشتہ چند برسوں میں جے این یو کیمپس کا ماحول وطن پرستی کے جذبات سے لبریز ہوا ہے اس میں جن شخصیات نے نمایاں کردار ادا کیا ہے اس میں ایک ممتاز نام فارسی زبان و ادب کے عالمی شہرت یافتہ اسکالر پروفیسر مظہر آصف کا ہے۔ Professor Mazhar Asif اس وقت جے این یو میں کی اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ وہ اسکول آف لینگویجز کے اسو سیٹ ڈین اور یونیورسٹی کے وجیلنس افسر ہیں۔ پروفیسر مظہر آصف نے اپنی حکمت عملی سے یونیورسٹی میں درس و تدریس کا ماحول بہتر بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اسی کے ساتھ جے این یو کے وایس چانسلر پروفیسر ایم جگدیش کمار Professor M. Jagdesh Kumar اور ملک کے جانے مانے کینسر ساینٹسٹ اور ساینس کے پروفیسر رانا پرتاپ سنگھ Professor Rana Pratap Singh نے بھی سوامی وویکا نند کی مجسمہ نصب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ہندوستانی زبانوں کے مرکز میں صدر پروفیسر اوم پرکاش سنگھ Professor Om Prakash Singh اور ہندی کے جانے مانے ادیب و نقاد پروفیسر سدھیر پرتاپ سنگھ Professor Sudheer Pratap Singh نے بھی اس مجسمہ سازی اور اس کو نصب کرانے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ ان تمام پروگرام کو دنیا کے سامنے لانے کا کام جس شخص نے کیا ہے وہ اس کا نام وکیل احمد ہے ۔ Wakeel Ahmad نے بڑی سنجیدگی اور احساس ذمہ داری کے ساتھ اپنا فریضہ انجام دیا ہے۔</div>
<p dir="RTL" style="text-align: right;"> وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ جے این یو کیمپس، نئی دہلی میں سوامی وویکانند کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔ اس تقریب میں مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال 'نشنک' اور جے این یو کے وائس چانسلر پروفیسر ایم جگدیش کمار بھی شریک تھے۔Swami Vivekananda</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">جے این یو کے طلبا اور ملک کے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے قومی مفاد پر نظریے کو ترجیح دینے کے نقصانات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس نے ہمارے ملک کے جمہوری نظام کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ جناب مودی نے کہا، " کیونکہ میرا نظریہ یہ کہتا ہے، لہذا قومی مفاد کے معاملات میں بھی میں اسی سانچے میں سوچوں گا، میں اسی دائرہ کار میں رہ کر کام کروں گا، یہ صحیح نہیں ہے "، انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی کا اپنے نظریے پر فخر کرنا فطری بات ہے، تاہم قومی مفاد کے معاملے میں ہمارے نظریے کو قوم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اس کے خلاف نہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">وزیر اعظم نے طلبا سے کہا کہ ملک کی تاریخ میں جب بھی ملک کے سامنے کوئی مشکل وقت آیا تو ہر نظریے کے لوگ قومی مفاد کی خاطر متحد ہوئے ہیں۔ آزادی کی جدوجہد میں ہر نظریے کے لوگ مہاتما گاندھی کی قیادت میں مل کر کھڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے مل کر ملک کے لیے جدو جہد کی۔ ایمرجنسی کے دوران بھی ملک بھی اسی طرح یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ ایمرجنسی کے خلاف جاری تحریک میں کانگریس کے سابق رہنما اور کارکن بھی شامل تھے۔ آر ایس ایس کے رضاکار اور جن سنگھ کے لوگ بھی تھے۔ سماج وادی اور کمیونسٹ بھی متحد ہوئے تھے۔Statue of Swami Vivekananda</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">وزیر اعظم مودی نے زور دے کر کہا کہ اس یکجہتی میں کسی کو اپنے نظریے سے سمجھوتہ نہیں کرنا پڑا۔ مقصد ایک ہی تھا: قومی مفاد۔ لہذا، جب بھی قومی اتحاد، سالمیت اور قومی مفاد کا سوال ہو تو، کسی بھی نظریے کے بوجھ تلے فیصلے لینے سے قوم کو نقصان پہنچتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">وزیر اعظم نے وضاحت سے کہا کہ خیالات کے اشتراک اور نئے خیالات کے بہاؤ کو بلا روک ٹوک جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا ملک وہ سرزمین ہے جہاں مختلف دانشورانہ نظریات کے بیج ابھرے اور پروان چڑھے ہیں۔ نوجوانوں کو اس روایت کو مستحکم کرنا ضروری ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اسی روایت کی وجہ سے، بھارت دنیا میں سب سے درخشاں جمہوریت ہے۔JNU Campus</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">وزیر اعظم نے اپنی حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے فریم ورک کو طلبا کے سامنے رکھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آتم نربھر بھارت کا وژن 130 کروڑ سے زیادہ بھارتیوں کا اجتماعی شعور بن گیا ہے، وہ ہماری امنگوں کا حصہ بن گیا ہے۔ بھارت میں اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے جے این یو کے طلبا کو اس بات پر غور کرنے کے لیے کہا کہ کس طرح اچھی اصلاحات بطور خراب سیاست کے تصور کو اچھی اصلاحات بطور اچھی سیاست میں بدلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اصلاحات کے پیچھے بھارت کو ہر طرح سے بہتر بنانے کا عزم مضمر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہونے والی اصلاحات کے لیے نیت مخلص اور عزم مصمم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری اصلاحات سے پہلے ایک حفاظتی ڈھال بنایا گیا ہے اور اعتماد ہی اس حفاظت کی اساس ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">وزیر اعظم نے کہا کہ ایک طویل عرصے سے غریبوں کو صرف نعروں میں رکھا گیا تھا اور ملک کے غریبوں کو نظام سے مربوط کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ غریب سب سے زیادہ نظرانداز، سب سے زیادہ غیر مربوط اور سب سے زیادہ مالی طور پر خارج ہونے شخص تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب غریبوں کو اپنا پکا مکان، بیت الخلا، بجلی، گیس، پینے کا صاف پانی، ڈجیٹل بینکنگ، سستے موبائل رابطے اور تیز رفتار انٹرنیٹ کنیکشن مل رہے ہیں۔ یہ غریبوں کے گرد بنائی گئی حفاظتی ڈھال ہے، جو ان کی امنگوں کی پرواز کے لیے ضروری ہے۔ اسی طرح، آبپاشی کے بہتر ڈھانچے، منڈیوں کی جدید کاری، ای-نام، سوئل ہیلتھ کارڈز، یوریا، بہتر ایم ایس پی کی دستیابی کے ذریعہ کاشتکاروں کے گرد حفاظتی ڈھال قائم کی گئی ہے۔ حکومت نے پہلے ان کی ضروریات کے لیے کام کیا، اب وہ ان کی امنگوں کے لیے کام کر رہی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">وزیر اعظم نے خواہش ظاہر کی کہ جے این یو میں سوامی جی کا مجسمہ سب کو تحریک اور ہمت دے، جو سوامی وویکانند ہر شخص میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مجسمہ ہمدردی سکھائے گا، جو سوامی جی کے فلسفے کی اہم بنیاد ہے۔ انہوں نے خواہش کا اظہار کیا کہ یہ مجسمہ ہمیں قوم سے بے پناہ لگن کا درس دے، اپنے ملک سے شدید محبت کا درس دے جو سوامی جی کی زندگی کا اولین پیغام ہے۔ انہوں نے خوایش ظاہر کی کہ اس مجسمے سے اتحاد وحدت کے وژن کے لیے قوم کو تحریک ملے اور ملک نوجوانوں کے زیرقیادت ترقی کے وژن کے ساتھ آگے بڑھے، جو سوامی جی کی بھی امید تھی۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ یہ مجسمہ ہمیں سوامی جی کے ایک مضبوط اور خوش حال بھارت کے خواب کو حقیقی بنانے کی تحریک دیتا رہے ۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">اس موقع پر جناب پوکھریال نے کہا کہ بھارت کے نظام علم کے عظیم دانش ور اور برینڈ سفیر سوامی وویکانند کے مجسمے کی نقاب کشائی ہم سب کے لیے بڑے فخر اور مسرت کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مجسمہ ہماری آنے والی نسلوں کو ان کی اقدار، فلسفہ اور ملک کے بارے میں خیالات کے بارے میں یاد دلائے گا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ سوامی وویکانند نے نہ صرف پوری دنیا میں بھارتی ویدک فلسفہ کو ایک شناخت دی بلکہ آج بھی شکاگو میں ان کی مشہور تقریر عالمی پلیٹ فارم پر بھارت کے تعلیمی اور روحانی ورثے کی انوکھی مثال ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">وزیر موصوف نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نے ہمیں بھارت کو 'علم کی عالمی طاقت' بنانے کے لیے ایک وژن اور 'عالمی شہری' پیدا کرنے کا مشن دیا ہے۔ وزیر اعظم کے وژن اور مشن کے خطوط پر سوامی وویکانند سے تحریک پاکر ہماری نئی تعلیمی پالیسی عالمی شہری بنناے کے لیے تخلیقی صلاحیت، تحقیق، جدت طرازی اور سائنسی مزاج کی پرورش کرے گی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: right;">جے این یو کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب پوکھریال نے کہا کہ یہ یونیورسٹی ہمیشہ سے ہی نوجوان طاقت کا مرکز رہی ہے۔ وزیر موصوف نے مسرت کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی نے گذشتہ پانچ برسوں میں تحقیق کی ثقافت کو فروغ دے کر این آئی آر ایف کی درجہ بندی میں بہت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال بھی اس یونیورسٹی کو این آئی آر ایف کی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ جناب پوکھریال نے جے این یو کے پورے کنبے کو ان سارے قابل ستائش اور اختراعی اقدامات کے لیے مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ وہ دن دور نہیں جب ہم اپنے وزیر اعظم کی قیادت میں بھارت کو وشو گرو کے طور پر دوبارہ استوار کریں گے۔</p>.