لال صندل رکت چندن کی حقیقت کیا ہے ؟

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ملک کی قدرتی وراثت کے تحفظ کے تئیں اپنے عہد  کے ساتھ ریونیو انٹلی جنس کی ڈائریکٹوریٹ ( ڈی آر آئی ) نے لال صندل کی 14.63 ایم ٹی کی ایک کھیپ برآمد کی ہے ، جس کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ  میں 11.70 کروڑ روپئے ہے ۔ یہ صندل سابر متی کے آئی سی ڈی کے ایک کنسائنمنٹ سے برآمد کی گئی ہے ، جسے یو اے ای کے شارجہ کو برآمد کیا جانا تھا ۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ڈی آر آئی کو یہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ لال صندل کی لکڑی برآمدات کے ایک کنسائنمنٹ میں چھپا کر بھیجی جا رہی ہے  ، جسے اسورٹیڈ ٹائلٹریز کے نام سے ملک سے باہر اسمگل کیا جا رہا تھا ۔ اس مناسبت سے  ’ آپریشن رَکت چندن ‘ شروع کیا گیا اور مشتبہ بر آمداتی کنسائنمنٹ پر قریب سے نگرانی کی گئی ۔</p>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;"><img alt="image001FL19.png" id="Picture_x0020_0" src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001FL19.png" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle; height: 335px; width: 200px;" /></span></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مذکورہ خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ کنٹینر کو ’’ کنٹینر اسکیننگ ڈیوائس ‘‘ کے ذریعے اسکین کیا گیا اور اس بات کی تصدیق کی گئی کہ اس میں لکڑی کے لٹھوں کی شکل کی کچھ اشیاء موجود ہیں اور اسورٹیڈ ٹوائلٹریز موجود نہیں ہے ، جن کا ذکر کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد ڈی آر آئی نے کنٹینر کی جانچ کی اور یہ پایا کہ یہ کنٹینر لال رنگ کی لکڑیوں کے لٹھوں سے بھرا ہوا ہے ، جو لال صندل کی لکڑی کے ہیں ۔ ان کو نکالنے پر کل 14.63  ایم ٹی کے صندل کی لکڑی کے لٹھے دریافت کئے گئے اور اس کے علاوہ ، کوئی دوسری شے برآمد نہیں کی گئی ۔ رینج فاریسٹ افسران نے ، اِس بات کی تصدیق کی کہ یہ لکڑی لال صندل کی ہے ، جسے بر آمد کرنے پر پابندی عائد ہے ۔ اس لئے ، اس لکڑی کو کسٹمز ایکٹ 1962  کے ضابطوں کے تحت ضبط کر لیا گیا ہے اور اس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں ۔</p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;"><img alt="image00201MF.png" id="Picture_x0020_2" src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003BWZ5.png" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle;" /> </span></span></span> <span dir="LTR" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;"><img alt="image003BWZ5.png" id="Picture_x0020_3" src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00201MF.png" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle;" /></span></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لال صندل ایک ایسی نبابات ہے ، جو  آندھرا پردیش کے مشرقی گھاٹ کے جنگلات میں پائی جاتی ہے اور یہ کمیاب اشیاء کی فہرست میں موجود ہے اور یہ آئی یو سی این  کی سرخ فہرست میں بھی شامل ہے۔ یہ لکڑی ایشیا ، خاص طور پر چین میں کاس میٹک اور دواؤں میں استعمال کے لئے بہت  مقبول ہے ۔ بھارت میں لال صندل کی بر آمدات فارن ٹریڈ پالیسی کے مطابق ممنوع ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;"><img alt="image004BC4E.png" id="Picture_x0020_6" src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004BC4E.png" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle;" /></span></span></span></span></p>
<p dir="RTL">
 ڈی آر آئی ، اُن لوگوں کے خلاف مسلسل کارروائی کرنے اور چھاپہ  مارنے کے لئے عہد بستہ ہے ، جو بھارت کے اقتصادی محاذ  سے سمجھوتہ کرنے اور اس کی قدرتی وراثت  میں  خرد برد کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔</p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago