Urdu News

سائنس اور سماج کے درمیان نیا رابطہ پیدا کرنے کے لئے سائنٹفک سماجی ذمہ داری: سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما کا بیان

سائنس اور سماج کے درمیان نیا رابطہ پیدا کرنے کے لئے سائنٹفک سماجی ذمہ داری: سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما کا بیان

<div class="text-center">
<h2>سائنس اور سماج کے درمیان نیا رابطہ پیدا کرنے کے لئے سائنٹفک سماجی ذمہ داری: سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما کا بیان</h2>
</div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">  سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری  پروفیسر آشوتوش شرما نے ایک ویبنار میں اس بات کو  اجاگر کیا کہ سائنس اور سماج کے درمیان نئے رابطے پیدا کرنے کے لئے آنے والے کچھ مہینوں میں سائنٹفک سماجی ذمہ  داری ایس ایس آر سے متعلق ایک پالیسی پیش کی جائے گی۔ یہ ویبنار  سائنس کے عالمی دن کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔</p>
<p dir="RTL">سائنس کو سماج  سے جوڑنے سے  سائنس اور ٹیکنالوجی کو  امن اور ترقی کے لئے ایک سب سے مضبوط ستون بنایا جاسکتا ہے۔ سماج کے لئے سائنس کا کمیونی کیشن بڑی حد تک ایک چیلنج ہے۔ سائنس کو  عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے، تاکہ اسے امن اور ترقی کے لئے ایک بڑے وسیلے کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ انہوں نے یہ بات امن اور ترقی کے لئے سائنس کے عالمی دن کے موقع پر ایک ویبنار میں کہی، جس کا اہتمام مشترکہ طور پر ڈی ایس ٹی  اور  یونیسکو کی طرف سے کیا گیا تھا۔</p>
<p dir="RTL">سائنس اور ٹیکنالوجی میں مساوات اور تنوع کی اہمیت  کو اجاگر کرتے ہوئے پروفیسر شرما نے  خواتین یونیورسٹیوں میں اختراع اور  مہارت کے لئے  یونیورسٹی  تحقیق کے کنسولیڈیشن (سی یو آر آئی ای) اور وگیان جیوتی جیسے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے ڈی ایس ٹی کے ذریعے چلائے جارہے 10 مختلف پروگراموں کے بارے میں ذکر کیا، تاکہ سائنس اور اختراع اور  ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کی حوصلہ افزائی اور مدد کے لئے ایک  لیول پلئنگ فیلڈ تیار کیا جاسکے۔</p>
<p dir="RTL">سائنس کا عالمی دن 10 نومبر کو منایا گیا تھا۔ اس سال موضوع  تھا ‘سائنس فار اینڈ ود سوسائٹی’ اس کا اہتمام مشترکہ طور پر ڈی ایس ٹی اور  یونیسکو نے نئی دہلی میں کیا تھا۔ جس کا مقصد سماجی ، اقتصادی، سیاسی  اور ثقافتی شعبوں میں سائنس و ٹیکنالوجی اور اختراع کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو   ایسے وقت میں ذہن  نشین کیا جاسکے، جب کہ دنیا کووڈ – 19 عالمی وبا سے دو چار ہے۔</p>
<p dir="RTL">یونیسکو نئی دہلی کے ڈائریکٹر ایرک فولٹ نے  اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ  -19  کی وجہ سے 2020  میں سائنس کے بارے میں  وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع مونیٹرنگ ہیلتھ ٹی کے اور  آن لائن کلاسز کے لئے اہم بن چکی ہیں۔ معلومات کے لئے مساوی رسائی امن اور ترقی کے لئے بنیادی چیز ہے اور  یہ ضروری ہے کہ عوام تک پہنچنے کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کے علاوہ اختراع میں مدد کی جائے۔</p>
<p dir="RTL">کے آئی آر اے این (کرن )ڈیویژن ، ڈی ایس ٹی کے سربراہ ڈاکٹر سنجے مشرا نے  ڈی ایس ٹی کے کرن پروگرام کے بارے میں وضاحت کی، جو  سائنس میں خواتین کو با اختیار بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس معاشرے کی ترقی میں زبردست رول ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا محکمہ خواتین سائنس دانوں کو باختیار بنانے کے لئے مختلف پروگرام چلا رہا ہے۔ کے آئی آر اے این، ان میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ  خواتین پر مشتمل پروگرام سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع میں خواتین کی تعداد میں بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔</p>
<p dir="RTL">اجلاس کے بعد ایس ٹی ای ایم میں خواتین سے متعلق پینل مباحثہ ہو، جس میں سائنس میں خواتین کے رول پر توجہ مرکوز  کی گئی اور  سائنٹفک  جستجو اور سماجی اچھائی کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے پر بھی توجہ دی گئی۔ مقررین میں سینٹر فار ہائر اینرجی فزکس کی پروفیسر گولڈ بولے، انڈین انسٹی ٹیوٹ  آف سائنس، بینگلور کے پروفیسر راما کرشنا  راما سوامی، دہلی  آئی آئی ٹی کے کیمسٹری کے شعبے کے ویزیٹنگ پروفیسر لتھا راج، پروگرام ڈائریکٹر اور  گلوبل ٹیکنیکل ایمیننس کے لیڈر، آئی بی ایم کلاؤڈ اور  کونیٹو سافٹ ویئر ، پروفیسر نادرہ کرونا ویرا ، ممبئی  کی یونیورسٹی میں سوشولوجی کے شعبے کی فیکلٹی ممبر ڈاکٹر  گیتا چڈھا، فیمنس ایپروچ ٹو ٹیکنالوجی ، انڈیا کی بانی اور ایگزیکیٹو ڈائریٹر گائتری بوراگوہانی اور یونیسکو  کاٹھمنڈو آفس نیپال کے پروگرام آفیسر اگت اوستھی بھی موجود تھے۔</p>.

Recommended