حکومت ہند نے اصلاحات پر مبنی اور نتائج سے منسلک اصلاح شدہ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد مالی طور پر پائیدار اور آپریشنل طور پر موثر تقسیم کے شعبے کے ذریعے صارفین کو بجلی کی فراہمی کے معیار اور بھروسے کو بہتر بنانا ہے۔ اس اسکیم پر 3,03,758 کروڑ روپے کا صرفہ ہوگا، اور مرکزی حکومت کی جانب سے جی بی ایس کا تخمینہ 97,631 کروڑ روپے ہے۔ اس اسکیم کے تحت مالی امداد باہمی اتفاق رائے سے عملی منصوبوں کے مطابق اصلاحاتی اقدامات اور اس کے نتائج کے حصول سے مشروط ہے۔
حکومت نے ڈسکام کی مالی اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں لیکویڈیٹی انفیوژن اسکیم (ایل آئی ایس)، بجلی کے شعبے میں اصلاحات سے منسلک ریاستوں کو جی ایس ڈی پی کے 0.5 فیصد اضافی قرضے؛ یوٹیلیٹیز کی کارکردگی کی بنیاد پر پاور فنانس کارپوریشن (پی ایف سی) لمیٹڈ اور آر ای سی لمیٹڈ کی طرف سے قرض دینے کے لیے اصول متعارف کرانا بھی شامل ہیں۔
مزید برآں، اجول ڈسکام ایشورنس یوجنا (یو ڈی اے وائی) کا آغاز کیا گیا جس کا مجموعی مقصد پیداوار، ٹرانسمیشن اور تقسیم کے شعبوں میں کارکردگی میں بہتری اور مالی تشکیل نو کے ذریعے سرکاری ملکیت کی تقسیم ی افادیت (ڈسکام) کو عملی اور مالی تبدیلی لانا ہے۔ اس کے نتیجے میں ریاستی بجلی کی تقسیم کاری کی افادیت میں بہتری کی اطلاع ملی ہے جس میں (1) مالی سال 2016 میں مجموعی تکنیکی اور تجارتی (اے ٹی اینڈ سی) خساروں کو 23.70 فیصد سے کم کرکے مالی سال 2020 میں 20.93 فیصد کرنا؛ اور (2) سپلائی کی اوسط لاگت (اے سی ایس) میں کمی – اوسط آمدنی کا حصول (اے آر آر) مالی سال 2016 میں 0.48 روپے فی کلوواٹ سے کم کرکے مالی سال 2020 میں 0.30 روپے فی کلوواٹ کرنا شامل ہیں۔
یہ معلومات بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔