Urdu News

سوشل میڈیا پلیٹ فارم آئی ٹی کے نئے قواعد و ضوابط کے نفاذ کی تفصیلات فراہم کریں: حکومت

@Facebook and WhatsApp

 سوشل میڈیا پلیٹ فارم آئی ٹی کے نئے قواعد و ضوابط کے نفاذ کی تفصیلات فراہم کریں: حکومت

الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کہا ہے کہ وہ اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے رہنما خطوط اور ڈیجیٹل ایتھکس کوڈ سے متعلق رُول 2021، پر عمل درآمد کی تفصیلات فراہم کریں۔ یہ نئے ضابطے 25 فروری کو نوٹیفائی کئے گئے تھے اور کَل سے نافذ ہو گئے ہیں۔ وزارت نے نئےIT ضابطوں کے تحت ڈیجیٹل پلیٹ فارمس کے ذریعے مقرر کردہChief Compliance افسر اورResident Grievance اَفسر کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

 مرکز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کو درخواست کے ساتھ اِن ضابطوں پر عمل درآمد کے لیے تین ماہ کا وقت دیا تھا۔ کسی بھی سوشل میدیا پلیٹ فارم کو، جس کے 50 لاکھ سے زیادہ یوزر ہیں، Significant Social Media Intermediary قرار دیا گیا ہے۔ 

الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کَل کہا تھا کہ حکومت تمام شہریوں کی رازداری کے حق کو یقینی بنانے کے لئے عہد بستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اِس کے ساتھ ہی امن و قانون کو برقرار رکھنا اور قومی سلامتی کو یقینی بنانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

پرائیویسی حقوق کے ساتھ قومی سلامتی کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے : پرساد

مرکزی وزیر برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹکنالوجی روی شنکر پرساد نے آج کہا کہ حکومت اپنے تمام شہریوں کے لیے پرائیویسی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے ، لیکن اسی کے ساتھ ہی امن وامان برقرار رکھنے اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کی بھی ذمہ داری اس کی ہے۔

سوشل میڈیا کے سلسلے میں آج سے قوانین لاگو ہونے کے درمیان مسٹر پرساد نے کہا ’’ ہندوستان کی طرف سے تجویز کردہ کسی بھی اقدام سے کسی بھی طرح واٹس ایپ کا عام کام کاج متاثر نہیں ہو گا اور عام صارفین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا‘‘۔

سوشل میڈیا کی اظہار خیال کی آزادی پر قدغن ہیں نئے ضابطے: کانگریس

 

کانگریس نے سوشل میڈیا کے لیے نئے ضابطوں کو مودی حکومت کی تاناشاہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب تک اس پلیٹ فارم کا استعمال اظہار خیال کی آزادی کے طور پر ہوتا آیا ہے لیکن نئے ضابطے نافذ کرکے حکومت اس پر قدغن لگا رہی ہے کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے بدھ کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ اظہار خیال کی آزادی پر مودی حکومت جن نئے ضابطوں کو نافذ کر رہی ہے، وہ بے درد، بے رحم، بے ایمانی اور تاناشاہی کی مثال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اظہار خیال کی آزادی پر شمالی کوریا کا تاناشاہ بھی اتنی بے رحمی سے ضابطے نافذ نہیں کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس بے رحمی سے مودی حکومت یہ ضابطے لا رہی ہے، وہ شمالی کوریا کے تاناشاہ کے لیے بھی باعث تحریک ہو سکتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سوشل میڈیا پی آر قدغن کے جو ضابطے حکومت آج یا کل سے نافذ کرنے جا رہی ہے، وہ 25 فروری کو شائع ہوئے تھے اور اب تین ماہ پورے ہونے کے بعد انھیں نافذ کیا جانا ہے۔ ان ضابطوں کو ڈیجیٹل میڈیا کے لیے 2020-21 کا ضابطہ کہا جاتا ہے۔ ان ضابطوں میں جو انتظام کیا گیا ہے، وہی شمالی کوریا کے حکمراں کا سوشل میڈیا اور پریس کے تئیں ہوتا ہے۔

مسٹر سنگھوی نے کہا کہ اس نئے ضابطے کے تحت حکومت کی کوشش آئینی حقوق اور آئینی اداروں کا گلا گھونٹنے اور انھیں اپنے اشاروں پر چلنے کے لیے مجبور کرنا ہے۔ کوئی حکومت کے خلاف آواز نہ اٹھائے یا اس کی کوئی مخالفت نہ ہو، اسی مقصد سے یہ قانون بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضابطے میں سب سے خراب یہ ہے کہ اس کے ذریعے ایکٹ پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ ماہرین قانون اسے سنگین صورتحال مانتے ہیں کیونکہ ایسا کبھی نہیں ہوا ہے لیکن یہاں حکومت نے تاناشاہی رویہ اختیار کرکے من مانی کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بولنے کی آزادی انسانی ثقافت کی آکسیجن ہے اور یہ صورت حال جمہوریت کے شعبے میں بھی آکسیجن کی کمی پیدا کرتی ہے۔ حکومت نے آج بہت ہی سنگین حالات پیدا کر دیے ہیں۔ یہ مسئلہ ہماری تہذیب میں تبادلہ خیال سے منسلک ہے اور اس پر سنجیدگی سے سوچا جانا چاہیے۔

Recommended