کشمیری پنڈتوں کا اعتماد بحال کیا جائے
دفعہ 370 کے بچے اثرات کو بھی ختم کیا جانا چاہیے:رنجیت سارورکر
وی ڈی ساورکر کے پوتے رنجیت ساورکر نے دفعہ 370 کو آئینی فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بچے اثرات کو بھی ختم کیا جانا چاہیے۔ کہا کہ جموں وکشمیر میں بھی ڈومیسائل کے تحت پندرہ برسوں کے بجائے تین برس تک رہائش پذیر ہونے کی ہی شرط ہونی چاہئے۔1990 میں کشمیر سے ہجرت کرنے والے
کشمیری پنڈتو کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی میں کشمیر سے پنڈتوں کی ہجرت نسل کشی تھی جس میں ملوث لوگوں کو سزا ملنی چاہیے۔
انہوں نے ان باتوں کا اظہار یہاں ایک نیوز پورٹل کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔انہوں نے کہادفعہ 370 ایک آئینی فراڈ تھا اور اس کے جو اثرات بچے ہیں ان کو بھی ختم کیا جانا چاہیے ڈومیسائل کے لیے جو پندرہ سالوں تک رہنے کی شرط رکھی گئی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے جب تک وہ کم نہیں ہوگی تب دفعہ 370 پوری طرح ختم نہیں ہوگا۔
سارورکر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی نشستوں کی حد بندی سال2011 کی مردم شماری کی بجائے سال 2021 کی مردم شماری کے مطابق ہونی چاہئے۔ اس میں کوئی جلد بازی نہیں کی جانی چاہیے ایسا ہونے سے جموں کو نقصان ہوگا جب کہ کشمیر کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہاکشمیر میں ملک دشمن سیاسی جماعتوں کا غلبہ ہے جو وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں وہ دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بارے میں دھمکیاں دے رہے ہیں اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آگئے تو جموں میں وہی حالات پیدا ہوں گے، جو نوے کی دہائی میں کشمیر میں پیدا ہوئے تھے۔
پنڈتوں کی کشمیر واپسی کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نے کہا ’نوے کی دہائی میں پنڈتوں کی کشمیر سے ہجرت نسل کشی تھی اس میں ملوث لوگوں کو سزا ملنی چاہیے جو کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ جب تک ان لوگوں کو سزا نہیں ملتی تب تک پنڈتوں میں گھر واپس جانے کا اعتماد پیدا نہیں ہوسکتا۔