Urdu News

امیر الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کے انتقال پر کے علمی حلقے سوگوار

امیر الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی

مولانا حبیب الرحمن پنجاب کے مسلمانوں کے لیے ڈھال تھے۔مولانا سفیان قاسمی

شیر پنجاب سے مشہور شاہی امام،امیر الاحرار،مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کا گزشتہ شب دوران علاج اسپتال میں انتقال ہوگیا۔جیسے ہی ان کے انتقال کی خبر دیوبند پہنچی یہاں کے علمی حلقے علمائے کرام مدارس کے ذمہ داران واساتذہ کے علاوہ ادبی وسماجی حلقے بھی سوگوار ہوگئے۔اس عظیم سانحہ پر متعدد علمائے کرام،اساتذہ کہ سماجی شخصیات نے اہل پنجاب وجملہ پسماند گان سے اظہار تعزیت اور دعائے مغفرت کی ہے۔دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مجلس احرار کے رہنما،شیر پنجاب مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ثانی کے انتقال پر صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا مولانا مرحوم کی وفات ملک کے لئے خصوصاً اہل پنجاب کے لیے بڑا سانحہ ہے انہوں نے کہا کہ مولانا کی شخصیت پنجاب کے مسلمانوں کے لئے ایک ڈھال تھی اور اللہ تعالیٰ انہیں غریق رحمت فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔

دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولا نا محمد سفیان قاسمی نے مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کے انتقال پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہ مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ایک بیباک عالم دین،شیر پنجاب اور حکومت کے ہر غلط فیصلے کے خلاف آواز بلند کرنے میں پیش پیش رہتے تھے آپ نے مجلس احرار اسلام ہند کے ذریعہ سے صوبہ پنجاب میں بڑے اہم امور انجام دئیے اور درجنوں ساجد کو سکھوں اور غیر مسلموں کے قبضہ سے بغیر کسی جھگڑے کے آزاد کرایا اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے،خدمات کو قبول فرمائے اور تمام متعلقین وپسماندگان کو صبر کی توفیق دے آمین۔دارالعلوم وقف کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی سے ان کے گھرانے کے قریبی تعلق تھے اور وہ والد محترم مولانا سید انظر شاہ مسعودی ؒ سے انہیں بڑی محبت تھی انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم بڑے جری قسم کی شخصیت کے مالک تھے پنجاب میں انہوں نے مسلمانوں کے لئے بڑی دینی خدمات انجام دیں وہ پنجاب کے مسلمانوں کے لیے مضبوط قلعہ کی حیثیت رکھتے تھے پنجاب کی حکومتیں بھی آپ کا بڑا احترام کرتی تھیں اور آپ کی باتوں ومشوروں پر عمل کرتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا کہ دینا کے رخصت ہونے سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اس کی برپاہی مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے اللہ تعالیٰ مرحوم کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے اور ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔

ماہ نامہ ترجمان دیوبند کے مدیر اعلیٰ مولانا ندیم الواجدی نے مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی کے انتقال پر صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم ہمیشہ حکومت کے غلط فیصلوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہے اور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آوازیں بلند کرتے رہے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کی تمام خدمات کو قبول فرمائے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان،متعلقین ومحبین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر مولانا حکیم محمد عبد اللہ مغیفی نے اپنا گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے بے باک وجری عالم کے دنیا سے چلا جانا ملت اسلامیہ کا بڑا خسارہ ہے ہزاروں مسلمان عوام وخاص آپ کے دامن تر بیت سے وابستہ ہوکر فیض صحبت سے مستفید ہوئے بلاشبہ ان میں کاہرے فرد آپ کے لئے صدقہ ئ جاریہ ہے اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کے ساتھ لطف وکرم اور رحمت کا معاملہ فرمائے۔جامعہ رحمت گھگھرولی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی نے کہا کہ مرحوم نے جو خدمات اور کارنامہ انجام دیئے وہ یقینا قابل تحسین ہیں مولانا مرحوم بڑی خوبیوں کے مالک تھے ان  کی نیکیاں اچھایاں اور ملت کے لئے ان کی محنت جد وجہد سب پر عیاں ہے اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر وجمیل عطا فرمائے۔

عید گاہ وقف کمیٹی کے سکریٹری مولوی محمد انس صدیقی اور جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری ڈاکٹر انور سعید نے مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کے انتقال پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جری وبہادر شخص کا داعیئ اجل کو لبیک کہنا ملت اسلامیہ خصوصا پنجاب کے مسلمانوں کا بڑا خسارہ ہے انہوں نے کہا آپ کی تمام دینی خدمات صدقہئ جاریہ ہیں اور آپ کی حسنات میں اضافہ کا باعث ہیں اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کے ساتھ خاص معاملہ فرمائے جوارِ رحمت میں جگہ دے اور جملہ محبین،لواحقین اور پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے آمین۔ جامعہ قاسمیہ دارالتعلیم والصنعہ کے مہتمم مولانا ابراہیم قاسمی نے مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کے انتقال پر گہرے افسو س کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ مرحوم نے اپنے دادا مرحوم رئیس الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمٰن لدھیانوی کے نام و کام اور اپنے خاندان کی روشن روایات کو بہت خوب صورتی و پختگی کے ساتھ آگے بڑھایا اور مسلمانانِ ہند کی ہر محاذ پر مثالی قیادت فرمائی۔مجلس احرار اسلامِ ہند کا ازسرِنو احیا،قادیانیوں اور دیگر شرپسندوں کی جانب سے کئی ایک قاتلانہ حملوں کے باوجود تحریکِ تحفظ ختمِ نبوت سے مضبوط وابستگی،صوبائی و ملکی حکومت کے سامنے احقاقِ حق و ابطالِ باطل کے فریضے کی انجام دہی،پنجاب بھر میں مساجد کی واگزاری،ایشیاء کی حد تک لدھیانہ سینٹرل جیل میں آپ کی کوششوں سے پہلی مسجد،مسجدختم نبوت کا قیام،ملک و بیرونِ ملک کے دینی و دعوتی اور ملی و سماجی اسفار،صد سالہ احرار کانفرنس لدھیانہ،بزدل قائدین سے آپ کی صاف صاف باتیں،علماء کو ان کے مخلصانہ مشورے،جہاد بالسیف کی بابت ان کا بے غبار اور اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ موقف،دارالعلوم دیوبند اور مظاہرعلوم سہارنپور سمیت ملک بھر کے مدارس و جامعات کے اکابر و مشائخ سے ان کا تعلق،ملی پارلیمنٹ میں ان کا ولولہ انگیز خطاب،کانشی رام اور سابق وزیرِاعلی پنجاب سردار بے انت سنگھ کو ان کی موجودگی میں دعوتِ اسلام،دینی و عصری تعلیم سے مسلمانانِ ہند کو مربوط کرنے کی مساعی جیسے کئی ایک آپ کی لائقِ رشک حیات کے پہلو ہیں۔جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ کے شیخ الحدیث اور مہتمم مفتی خالدسیف اللہ نقشبندی نے اپنے ایک تعزیتی بیان میں کیا، انہوں نے کہاکہ مولاناحبیب الرحمن ثانی  اپنے خاندانی بزرگوں کی روایتوں کے آمین تھے، ان کی شخصیت میں دین وسیاست کا ایجابی خمیر شامل تھا اسی لئے وہ دین وملت کے کئی محاذ پر سرگرم عمل رہے۔ماہنامہ صدائے گنگوہ کے ایڈیٹر  مفتی محمدساجدکھجناوری نے مولانا لدھیانوی کی رحلت پر اپنے رنج وغم کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ رئیس احرار مولاناحبیب الرحمن ثانی کی وفات سے پنجاب اور قریب کی ریاستیں اپنے ایک حوصلہ مند دینی وملی  قائد سے خصوصا محروم  ہوئی ہیں، وہ ختم نبوت اور دوسرے  دینی وملی شعبوں میں اپنی بساط بھر کاوشوں کے لیے  ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے۔

Recommended