Urdu News

دارا شکوہ کی قبر کی تلاش کرنے کے لیے حکومتِ ہند کی طرف سے کمیٹی تشکیل

دارا شکوہ کی قبر کی تلاش کرنے کے لیے حکومتِ ہند کی طرف سے کمیٹی تشکیل

<h3 style="text-align: center;">دارا شکوہ کی قبر کی تلاش کرنے کے لیے حکومتِ ہند کی طرف سے کمیٹی تشکیل</h3>
<p style="text-align: center;">Committee formed by the Government of India to search for the tomb of Darius the Magnificent</p>
<p style="text-align: right;">نئی دہلی،09جنوری(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">مرکز کی مودی حکومت مغلیہ دور کے ایک شہزادے کے مقبرے کی زور شور سے تلاش کررہی ہے۔ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ شہزادہ بھارتی ہندو ثقافت اور فلسفے کے بے حد قریب تھا اس کے علاوہ اس شہزادے کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ اس نے بنارس کے پنڈتوں کو اپنے یہاں بلا کر بہت ساری ثقافتی مخطوطات کا فارسی میں خود ترجمہ کیا تھا۔</p>
<p style="text-align: right;"> بعد میں اس فارسی ترجمہ کا یوروپ میں لاطینی زبان میں ترجمہ کیا گیا،جس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہندو ثقافت اور فلسفہ کا تیزی سےتشہیر ہوا تھا۔</p>

<h4 style="text-align: right;">دارا شکوہ کو ہندستانی ہندو ثقافت اور فلسفہ کے بہت قریب ہونے کا کیاجارہاہے دعویٰ</h4>
<p style="text-align: right;"> مودی حکومت اس مغل شہزادے کو بھارتی مسلمانوں کا آئیڈیل بنا کر اس مغل شہزادے کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہے۔اس شہزادے کا نام دارا شکوہ ہے اور وہ مغل بادشاہ شاہ جہاں کے سب سے بڑے بیٹے ہونے کی وجہ سے</p>
<p style="text-align: right;">ان کے جانشین تھے، لیکن ان کے چھوٹے بھائی اورنگ زیب نے شہنشاہ شاہ جہاں کو زبردستی یرغمال بنا کر اقتدار پر قبضہ کر لیاتھا اور دارا شکوہ کو گرفتار کراکے دہلی میں قید کردیا تھااور بعد میں وہیں ان کو قتل کروادیاتھا۔</p>
<p style="text-align: right;">بھارتی حکومت نے دارا شکوہ کے قبر کی تلاش کرنے کے لیے جن مورخین اور ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، اس کے ایک ممبر ڈاکٹر سید جمال حسن، جو کہ بھارتی محکمہ آثار قدیمہ کے سروے محکمہ کے سابق سربراہ بھی رہ چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ دارا شکوہ کے مقبرے کی تلاش کرنا آسان نہیں ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">کیوں کہ جس جگہ پر ان کی قبرہونے کی بات کی جارہی ہے، اسی جگہ پرڈیڑھ سو سے زیادہ مغل شہزادوں اور شہزادیوں کی قبریں موجود ہیں۔</p>

<h4 style="text-align: right;"> مورخین اور پرانی کتابوں وغیرہ کا مطالعہ کیا جارہا ہے جس کی بنیاد پر پتہ لگایا جائے گا کہ دارا شکوہ کی قبرکون سی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ دہلی میں واقع عالمی شہرت یافتہ ہمایوں کے مقبرے میں ان کی قبرہونے کی بات کی جارہی ہے۔</h4>
<p style="text-align: right;">مگر یہاں پر صرف بادشاہ ہمایوں کی ہی قبر کی نشاندہی کی گئی ہے۔یہ بات تو پوری طرح سے واضح ہے کہ تمام مورخین اور مصنفین نے داراشکوہ کی قبر ہمایوں کے مقبرے میں بنائے جانے کا ثبوت پیش کیا ہے، لیکن یہ مزار کہاں اور کون سی ہے اس بارے میں کوئی پختہ جانکاری موجود نہیں ہے۔</p>
<p style="text-align: right;"> حسن کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے دارا شکوہ کی قبر کو تلاش کرنے کی ذمہ داری ہمیں سونپی ہے تو ہم کوشش کریں گے کہ ان کی قبر کی تلاش کرکے بھارتی حکومت کو جلد سے جلد سونپا جائے۔</p>
<p style="text-align: right;">وزیر اعظم نریندر مودی سمیت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے پرچارک یہ مانتے ہیں کہ بھارت میں 700 سال کے مسلم حکمرانوں کے دور حکومت میں ملک کے بنیادی شہری ہندوؤں کو یرغمال بناکررکھاگیا تھا اور ان کی حیثیت غلاموں کی طرح تھی۔</p>

<h4 style="text-align: right;"> ان کے توسط سے مسلم حکمرانوں پر اسلام کو پھیلانے کے لیے ہندوؤں پر ظلم کرنے اور انہیں اسلام قبول کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کا بھی الزام عائد کیا جارہاہے۔</h4>
<p style="text-align: right;">ابھی بھی مسلم حکمرانوں کی سخت گیر نظریہ اور ذہنیت کی وجہ سے مسلمانوں کو بھارت میں نفرت کا سامنا بھی کرنا پڑرہا ہے۔ آرایس ایس کا ماننا ہے کہ اگر</p>
<p style="text-align: right;">دارا شکوہ جیسی شخصیت کو بھارتی مسلمانوں کے درمیان پیش کیا جائے تو ان کے اندر جنونیت کو کسی حد تک ختم کیا جاسکتا ہے اور ان کے اندر ہندو ثقافت اور فلسفہ کی لبرلٹی کو پیدا کیاجاسکتا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">اسی لیے مرکزی حکومت دارا شکوہ کے قبر کو تلاش کررہی ہے تاکہ ان کی قبر پر میلہ وغیرہ کا اہتمام کرکے مسلمانوں کو ان کی سوچ اور نظریہ کے قریب لانے کی کوشش کی جاسکے۔</p>

<h4 style="text-align: right;"> آر ایس ایس کا یہ بھی ماننا ہے کہ اگر مغل روایت کے مطابق دارا شکوہ کو بادشاہ بنا یا جاتا تو بھارت کی صورت حال مختلف ہوتی کیوں کہ ان کی سوچ اور افکار بہت آزاد خیال تھے اور ہندو ثقافت کے تئیں ان کا رویہ بہت نرم تھا۔</h4>.

Recommended