Categories: اردو

جگدیش پرکاش کی شاعری عصری حیثیت کی ترجمان: پروفیسر عبدالرحیم قدوائی

<h3>جگدیش پرکاش کی شاعری عصری حیثیت کی ترجمان: پروفیسر عبدالرحیم قدوائی</h3>
 
<div>جگدیش پرکاش؛فکر و فن کے موضوع پر بین الاقوامی سمینار کا انعقاد۔ پروفیسر اختر الواسع کی صدارت اور ڈاکٹر سید تقی عابدی کا کلید ی خطبہ۔

جگدیش پرکاش کی شاعری عصری حسیت کی ترجمان ہے۔ ان کے کلام کے دیگر امتیازات میں ان کے تخیل کی جولان گاہ ، برمحل محاکات اور تشبیہات کا استعمال اور زبان و بیان کی پرکاری ہے۔ جگدیش کی شاعری اپنی فنی مہارت، موضوعاتی تنوع، سادگی اور پرکاری اور انسانیت دوستی کے لحاظ اردو شاعری میں گراں قدر اضافے کا درجہ رکھتی ہے۔ امن و آشتی کا پیغام اور روحانی صداقتوں کی نورانیت ان کی شاعری میں قابل توجہ ہے۔ جگدیش ایک البیلے اور منفرد شاعر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے آئیڈیا کمیونیکیشن کی جانب سے ”جگدیش پرکاش فکر و فن“ کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی سمینار میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔ اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ جگدیش پرکاش اردو کے ایک ایسے شاعر ہیں جنھوں نے غم تنہا نہیں بلکہ غم زمانہ کے ساتھ جینا سکھایا۔ وہ ایک دلچسپ شخصیت کے مالک ہیں۔ ان کی شاعری میں ریشم کی نرمی ہے اور فولاد کی طرح آہنی قوت بھی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ جگدیش پرکاش اس بات کی ایک اعلی مثال ہیں کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے۔ ہماری نئی نسلوں کو عصری ادب کی رفتار سے واقف کرانے کے لیے اس طرح کے شعرا پر پروگرام کا انعقاد ضروری ہے۔ ہم ان کی شاعری کے مرید ہیں اور وہ اردو کی مراد بھی ہیں۔
ڈاکٹر سید تقی عابدی نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ جگدیش پرکاش کی شاعری میں ہجرت کا درد جا بجا موجود ہے۔ جگدیش پرکاش انسانیت کے طری شاعر ہیں۔ انھوں نے اپنی نظموں اور غزلوں میں خوبصورت اختراعات اور تجربات کو برتا ہے۔ استعارات و تشبیہات کو متحرک کرنا اور روز مرہ میں گفتگو کرنا جگدیش پرکاش کی شاعری کی خصوصیات ہیں۔ جگدیش پرکاش سماج کے مسائل کو اپنے اوپر منطبق کرکے شعر کہتے ہیں۔ان کے پاس خیالات میں داخلیت بھی ہے اور خارجیت بھی۔ استعارے، تشبیہات، محاورے ، ضرب الامثال اور علامتیں ان کی شاعری میں خود بخود چلی آتی ہیں۔ بحیثیت مہمان اعزازی مجلس فخر بحرین کے بانی وسرپرست شکیل احمد صبرحدی نے فرمایا کہ جگدیش پرکاش گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار ہیں۔ وہ ایک معتبر حوالہ ہیں۔ وہ ہندوستانی قومیت کو سرحدوں اور دائروں سے بلند تر مانتے ہیں۔ مہمان ذی وقار ڈاکٹر راکیش پانڈے نے فرمایا کہ جگدیش پرکاش کا کلام ایسا ہی جسے بھلایا نہیں جاسکتا۔ ان کی شاعری ان کو زندہ رکھے گی۔ جگدیش پرکاش نہ صرف اردو معاشرہ بلکہ ہر زبان کےاادبی معاشرہ ان پر ناز کرے گاجنھوں نے جگدیش کو پڑھا ہے۔ استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے آئیڈیا کمیونیکیشن کے ڈائرکٹر آصف اعظمی نے کہا کہ سائنسی ترقی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ادب کی معراج کو قائم رکھنا ضروری ہے اسی لیے اس طرح کے پروگرام کا انعقاد لازمی ہے۔ کرونا وبا و آفت سے زیادہ ہمیں جینے کے نئے طریقوں سے ہمکنار کرنے آئی ہے، جو سائنسی ایجادات کی خزانوں میں مخفی تھے۔ جگدیش پرکاش ابتدا ہی سے انٹرنیٹ جیسی تکنیک سے وابستہ رہے ہیں۔ وہ اسمارٹ کلاس روم جیسے تصورات کے بانیوں میں سے ہیں۔ افتتاحی سےشن کی نظام کے فرائض ڈاکٹر شفیع ایوب نے انجام دیے اور کلمات تشکر پروگرام کوآرڈینےٹر ڈاکٹر شارق نعمانی نے ادا کیے۔ پہلے تکنیکی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مولا بخش نے فرمایا کہ جگدیش پرکاش تجریدی خیالات سے لے کر مابعد جدید ایجنڈے سے اپنے آپ کو جوڑتے ہیں۔ وہ سماجی سروکاروں کی شاعری پر کھرے اترتے ہیں۔ ذات کے بجائے سماج کے مسائل کی عکاسی ہی میں جگدیش پرکاش پیش پیش رہتے ہیں۔ اس اجلاس میں معروف شاعر عزیز نبیل نے ”میل کے پتھر پر رک کر سانس لیتا ہواسفر“، ڈاکٹر محمد اختر نے ”عصری حسیت کا شاعر جگدیش پرکاش“، ڈاکٹر شارق نعمانی نے ”جگدیش پرکاش کی غزل میں ہجرت کا کرب“ اور ڈاکٹر سلمان فیصل نے ”جگدیش کی نظموں کا موضوعاتی پرکاش“ کے موضوعات پر اپنے اپنے مقالات پیش کیے۔ واضح رہے کہ اس سمینار کے دوسرے دن مزید دو تکنیکی اجلاس میں پروفیسر توقیر احمد خاں اور پروفیسر سید محمد ہاشم نے صدارت فرمائی اور پروفیسر توقیر احمد خاں (جگدیش پرکاش کی شاعری میں پےکر تراشی) پروفیسر مولا بخش(اردو شاعری پرتقسےم ہند کے اثرات اور جگدیش پرکاش کی شاعری)،ڈاکٹر محمد کاظم(جگدیش پرکاش کی شاعری میں گھر کا تصور)،سہیل انجم(جگدیش پرکاش کی کائناتِ غزل)، رفیع انصاری(جگدیش پرکاش کی شاعری)،ڈاکٹر مشیر احمد(اردو میں ماہیے کی روایت اور جگدیش پرکاش کے ماہیے)، ڈاکٹر مشتاق صدف(جگدیش پرکاش کا شعری الاو¿)،ڈاکٹر ریشما پروین(ہماری ڈھڑکنوں کا شاعر جگدیش پرکاش)، ڈاکٹر شفیع ایوب(کہکشاو¿ں میں پیار کی بستی ڈھونڈنے والا شاعر جگدیش پرکاش)،ڈاکٹر شاہ نواز فیاض(اردو مےں بارہ ماسے کی روایت اور جگدیش پرکاش) اور ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی(حزنےہ بیانےہ کاشاعر جگدےش پرکاش) نے مقالات پیش کیے۔

</div>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago